نتائج سے پتہ چلتا ہے کہ این ایچ ایس ٹرسٹ زیادہ تر واقعات کی اطلاع پولیس کو دینے میں ناکام رہی اور برطانیہ کے سب سے کمزور مریضوں کو جنسی نقصان سے بچانے کے لیے بنائے گئے اہم معیارات پر پورا نہیں اتر رہی۔
مریض
محمد ہارون کی طرح روزانہ ہزاروں مریض آئی بی پی سے مستفید ہونے کی غرض سے پشاور کے تین بڑے ہسپتالوں میں جاتے ہیں، جہاں انہیں سہولت کی بجائے ڈاکٹروں کے نجی کلینکس جتنا ہی خرچہ اٹھانا پڑتا ہے۔