صوبہ خیبر پختونخوا کی حکومت نے لیڈی ریڈنگ ہسپتال پشاور میں مریض کی علاج معالجے میں مبینہ تاخیر کی وجہ سے موت کی تحققیات کا حکم دے دیا ہے۔
وزیر اعلیٰ ہاؤس سے جاری بیان کے مطابق ڈینگی بخار میں مبتلا مریض کو ہسپتال لایا گیا جہاں ان کے علاج میں مبینہ تاخیر اور اور بروقت آکسیجن نہ ملنے سے ان کی موت واقع ہو گئی۔
وزیر اعلیٰ ہاؤس سے جاری بیان میں بتایا گیا ہے کہ ’اس واقعے کا نوٹس لے لیا گیا ہے اور واقعے میں ملوث ذمہ دار عناصر کی نشاندہی کر کے ان خلاف قانونی کارروائی کی جائے گی۔‘
ایل ار ایچ صوبے کا سب سے بڑا سرکاری ہسپتال ہے اور اس سے پہلے پہلے بھی ایسے واقعات سامنے آئے ہیں جہاں مریضوں کو علاج میں مشکلات کا سامنا کرنا پڑا۔
کیا واقعہ پیش آیا؟
گذشتہ روز سماجی رابطے کے پلیٹ فارمز پر ایک ویڈیو وائرل ہوئی جس میں دیکھا جا سکتا ہے مریض کے لواحقین کہہ رہے ہیں کہ وہ آدھے گھنٹے تک سٹریچر تلاش کرتے رہے۔ ویڈیو میں ایک شخص مریض کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہہ رہا ہے کہ وہ ایک گھنٹے تک اکسیجن کے لیے خوار ہوتے رہے اور دوران مریض کی موت واقع ہو گئی۔
انہوں نے کہا کہ ’بعد میں سلینڈر مل گیا لیکن اس میں آیکسیجن موجود نہیں تھی جس کی وجہ سے میرا بھائی فوت ہو گیا۔‘ لواحقین ویڈیو میں یہ بھی کہتے ہیں سنے گئے کہ آدھے گھنٹے تک سٹریچر روم کا چوکیدار بھی غائب رہا اور انہیں یہ بتایا گیا ہے کہ ڈینگی وارڈ میں سہولیات نہ ہونے کے برابر ہیں
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
ڈاکٹرز کیا کہتے ہیں؟
ینگ ڈاکٹرز ایسو سی ایشن خیبر پختونخوا کے جنرل سیکریٹری ڈاکٹر آصف خان نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا کہ ہسپتال میں سہولیات کی کمی بڑا مسئلہ ہے۔ انہوں نے بتایا کہ اس واقعے میں مریض کے لواحقین آکسیجن کی کمی کے بارے میں شکایت کر رہے ہیں لیکن آکسیجن وارڈز میں سینٹرالائزڈ نظام ہے، لیکن سٹریچر اور نہ بیڈ نہ ملنا ایک مسئلہ ہے۔
ڈاکٹر آصف نے بتایا: ’یہاں بعض اوقات آئی سی یو مریض کے لیے بھی بیڈ دستیاب نہیں ہوتا اور ان کو نارمل وارڈ میں رکھا جاتا ہے یا دیگر ہسپتالوں کو ریفر کیا جاتا ہے۔‘
انہوں نے ہسپتال کی بجٹ کے حوالے سے بتایا کہ حکومت کی طرف سے گرانٹ اور ہسپتالوں میں ڈاکٹروں کی نجی پریکٹس سے ہسپتال کو پیسے ملتے ہیں لیکن حیرت کی بات ہے کہ وہ رقم ہسپتال میں سہولیات بہتر بنانے کے لیے استعمال کیوں نہیں جاتی۔
انہوں نے مزید کہا کہ ’ہم نے بارہا مطالبہ کیا ہے کہ ایل ار ایچ کے بجٹ کا تھرڈ پارٹی آڈٹ کرایا جائے کیوں کہ اب جو لوگ آڈٹ کرتے ہیں، وہ اسی نظام کا حصہ ہیں۔ وہ وہ شفاف طریقے سے آڈٹ نہیں کر سکتے۔‘
ڈاکٹر آصف نے بتایا کہ ایل ار ایچ میں نازک مریضوں کو دیگر ہسپتالوں میں ریفر کرنے کا کوئی باقاعدہ نظام نہیں ہے اور وارڈز اور انتہائی نگہداشت یونٹ (آئی سی یو) میں بستروں کی کمی کی وجہ سے اکثر مریضوں کو ایمرجنسی میں رکھا جاتا ہے۔