پاکستان سمیت آج دنیا بھر میں ذیابیطس کا عالمی دن منایا جا رہا ہے۔ یہ دن انسولین کے موجد، فریڈرک بینٹنگ کے یوم پیدائش کے موقعے پر 14 نومبر کو منایا جاتا ہے اور اس کو منانے کا مقصد شوگر کے مرض کی بڑھتی ہوئی شرح پر قابو پانا اور اس مرض کی پیچیدگیوں سے متعلق آگاہی پیدا کرنا ہے۔
ذیابیطس کے عالمی دن کے موقع پر عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) اور حکومت پاکستان نے خبردار کیا ہے کہ پاکستان میں ذیابیطس سے 34 لاکھ سے زائد افراد متاثر ہوتے ہیں جن میں ہر تین میں سے ایک بالغ شخص بھی شامل ہے۔
اس موقع پر وفاقی وزیر صحت سید مصطفیٰ کمال نے کہا کہ میں اپنے شراکت داروں اور میڈیا کی تعریف کرتا ہوں کہ انہوں نے ایک صحت مند قوم کے لیے اس اہم پیغام کو پھیلانے میں مدد کی۔
وزارت صحت، وزیر اعظم کے ذیابیطس پروگرام کے ذریعے، جلد پتہ لگانے، مفت سکریننگ اور صحت مند طرز زندگی کو فروغ دے رہی ہے۔
انہوں نے کہا کہ وہ تمام شہریوں سے گزارش کرتے ہیں کہ وہ اپنے خطرے کو جانیں، ٹیسٹ کروائیں اور صحت مند کھانے اور جسمانی سرگرمی جیسے آسان اقدامات کریں۔
طبی ماہرین کے نزدیک ذیابیطس کے مرض میں مبتلا ہونے کی بڑی وجہ موٹاپا، زیادہ چکنائی والا کھانا اور روزانہ کی بنیاد پر ہلکی پھلکی ورزش یا چہل قدمی سے گریز ہے۔ اس کے علاوہ میٹھے کا زیادہ استعمال بھی اس کی مرض کی بڑی وجوہات میں شامل ہے۔
ذیابیطس سے متاثر افراد کے پاؤں میں چوٹ کی پیچیدگی کے علاج کے کراچی میں سرکاری ادارے فٹ اینڈ وونڈ سینٹر کی انچارج ڈاکٹر فرحانہ رشید کے مطابق چین اور انڈیا کے بعد پاکستان ذیابیطس کے مریضوں کی تعداد میں تیسرے نمبر پر آگیا ہے اور اس وقت پاکستان میں ذیابیطس کے مریضوں کی تعداد تین کروڑ 40 لاکھ تک پہنچ گئی ہے۔
انڈپینڈنٹ اردو سے گفتگو کرتے ہوئے ڈاکٹر فرحانہ رشید نے کہا ذیابیطس ایک خاموش مرض ہے۔ کسی فرد کو ذیابیطس ہونے کے بعد مرض کی تشخیص ہونے میں تاخیر کے باعث انتہائی نوعیت کی پیچیدگیاں ہوسکتی ہیں۔
بقول ڈاکٹر فرحانہ رشید: ’پاکستان میں اس وقت 26 فیصد سے زائد آبادی ذیابیطس سے متاثر ہے مگر زیادہ تر مریضوں میں اس کی تشخیص ہی نہیں ہو سکی۔ اس لیے یہ انتہائی ضروری ہے کہ بالغ افراد سال میں کم از کم ایک بار اپنی مکمل سکریننگ کرائیں تاکہ ذیابیطس کی بروقت تشخیص ہوسکے۔‘
ڈاکٹر فرحانہ رشید کا کہنا ہے ذیابیطس کے باعث خون کی شریانیں متاثر ہوتی ہیں۔ چوٹ لگنے اور زخم کی صورت میں انتہائی پیچیدگی کے باعث ہاتھ یا پاؤں کا متاثرہ حصے کا رنگ سبز ہو جاتا ہے اور آخر کار ہاتھ یا پاؤں کو کاٹنا پڑتا ہے۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
ڈاکٹر فرحانہ رشید نے بتایا کہ ’فٹ اینڈ وونڈ سینٹر میں عام طور انتہائی خراب زخم والے لوگ آتے ہیں، جہاں ان کا خصوصی علاج شروع کیا جاتا ہے۔ سب سے پہلے خاص ادویات پر ان کی شوگر کنٹرول کرنے کے بعد زخم کو ٹھیک کیا جاتا ہے۔
’اس مرکز میں تمام علاج مکمل طور پر مفت کیا جاتا ہے۔ ذیابیطس کے مریض کو اگر چوٹ لگے اور زخم ٹھیک نہ ہو اور جلد سیاہ ہونا شروع ہوجائے تو فوری طور پر اپنا علاج کرائیں تاکہ زخم اتنا پیچیدہ نہ ہو کی پورا پاؤں یا ہاتھ کاٹنا پڑے۔‘
ڈاکٹر فرحانہ رشید کے مطابق باقائدہ سکریننگ کے ساتھ روزانہ چہل قدمی، خوراک میں احتیاط، پروسیسڈ فوڈ کے استعمال کو ترک کر کے اور گھر کا کھانا سے صحت مند زندگی گزاری جاسکتی ہے۔
ڈبلیو ایچ او کے مطابق عالمی سطح پر ذیابیطس کے ساتھ رہنے والے افراد کی تعداد 1990 میں 20 کروڑ سے بڑھ کر 2022 میں 83 کروڑ ہو گئی۔ یہ بیماری اعلی آمدنی والے ممالک کے مقابلے میں کم اور درمیانی آمدنی والے ممالک میں زیادہ تیزی سے بڑھ رہی ہے۔
ٹائپ 2 ذیابیطس کو روکا جاسکتا ہے اور صحت مند غذا کو برقرار رکھ کر، جسمانی طور پر متحرک رہنے، بیماری کا جلد پتہ لگانے، ضرورت پڑنے پر علاج حاصل کرنے، تمباکو سے پرہیز کرنے اور چینی کی مقدار کو کم کرنے سے ہر قسم کی ذیابیطس کے نتائج کو کم سے کم یا تاخیر سے روکا جاسکتا ہے۔