کیا یہ محض اتفاق ہے کہ ادھر رانا ثنا اللہ نے ’نظام کے تسلسل‘ کی خبر سُنائی تو اُدھر اسلام آباد ہائی کورٹ سے دہائی آئی، ادھر حکومت نے آرمی چیف کی مدت میں توسیع کا قانون بتایا تو اُدھر سپریم کورٹ سے ایک اور خط آیا؟
سپریم کورٹ کے حالیہ فیصلے پر تنقید بھی کی جا رہی ہے اور تعریف بھی، یہ سوچے بغیر کہ فیصلے مقبول یا غیر مقبول نہیں، صرف آئین کے پابند ہوتے ہیں اور ہونے بھی چاہییں۔