’فی منٹ سوچنے کی 10 لاکھ ڈالر کمائی‘

الیکٹرک کاریں بنانے والی امریکی کمپنی ٹیسلا کے سربراہ ایلون مسک نے کہا ہے کہ ان کی سوچ کا ہر منٹ ٹیسلا کو 10 لاکھ ڈالر کمانے میں مدد کر رہا ہے۔

 14 اپریل 2022 کی اس تصویر میں کیلی فورنیا میں ٹیسلا سپر چارجر سٹیشن پر ری چارجنگ دکھاتی ٹچ سکرین کو دیکھا جاسکتا ہے(فائل فوٹو: اے ایف پی)

الیکٹرک کاریں بنانے والی امریکی کمپنی ٹیسلا کے سربراہ ایلون مسک نے کہا ہے کہ ان کی سوچ کا ہر منٹ ٹیسلا کو 10 لاکھ ڈالر کمانے میں مدد کر رہا ہے۔

جنوبی افریقہ میں پیدا ہونے والی کاروباری شخصیت نے اعتراف کیا کہ انہوں نے الیکٹرک گاڑیاں بنانے والی کمپنی اور ایرو سپیس ٹرانسپورٹیشن کمپنی سپیس ایکس کے لیے ’سوچ کی آخری حد تک‘ کام کیا۔ انہوں نے ایک ملاقات کو یاد کیا جس کے بارے میں ان کا کہنا تھا کہ وہ کمپنی کے لیے ’مالی فائدے کو‘ 10 لاکھ ڈالر تک لے گئے۔

امریکی میڈیا ادارے ٹی ای ڈی سے کے سربراہ کرس اینڈرسن کو دیے گئے تازہ انٹرویو میں ایلون مسک نے کہا: ’جو چیز نیند کو لازمی طور پر مشکل بناتی ہے وہ یہ ہے کہ ٹیسلا کے بارے میں سوچنے کے ہر اچھے گھنٹے حتیٰ کہ منٹ کا کمپنی پر اتنا زیادہ اثر پڑتا ہے کہ آپ جانتے ہیں کہ میں واقعی اتنا کام کرنے کی کوشش کرتا ہوں جتنا ممکن ہو یعنی سوچ کی آخری حد تک۔‘

ان کا کہنا تھا: ’ٹیسلا اس مقام کی طرف بڑھ رہی ہے یا شاید اس سال بعد میں کسی وقت اس جگہ پہنچ جائے گی جہاں سوچنے کے ہر اچھے، اعلیٰ معیار کے ہر منٹ کا ٹیسلا پر 10 لاکھ ڈالر کا اثر پڑے گا۔ یہ نہایت شاندار بات ہے۔‘

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

’اگر ٹیسلا ہفتے میں دو ارب ڈالر کا ریونیو حاصل کر رہی ہے تو یہ یومیہ 30 کڑوڑ ڈالر بنتا ہے۔ ہفتے میں سات دن۔ ایسی بہت سی مثالیں موجود ہیں جن میں آدھے گھنٹے کی ملاقات ہوئی جہاں میں کمپنی کے مالی فائدے کو آدھے گھنٹے میں 10 کروڑ ڈالر تک لے جانے میں کامیاب رہا۔‘

مسک جنہوں نے گذشتہ ہفتے ٹیسلا کی خریداری کے لیے 43 ارب ڈالر کی حیران کن بولی کا آغاز کیا، انہوں نے اپنے آپ کو دنیا کا امیر ترین شخص قرار دیا، جن کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ وہ 251 ارب ڈالر کے ذاتی اثاثوں کے مالک ہیں۔

مسک کے بقول: ’یہ بہت بڑا مسئلہ ہوتا اگر میں ذاتی طور پر سالانہ اربوں ڈالر خرچ کر رہا ہوتا لیکن یہ بات نہیں ہے۔‘

’حقیقت یہ ہے کہ اس وقت میرے پاس ذاتی مکان تک نہیں ہے۔ میں عملی طور پر دوستوں کے گھر سوتا ہوں۔ میرے پاس کشتی نہیں ہے۔ میں واقعی چھٹیوں سے لطف اندوز نہیں ہوتا۔ میرے ذاتی اخراجات زیادہ ہوتے تو ایسا نہ ہوتا۔ بس ایک بات ہے کہ میرے پاس طیارہ ہے۔ اگر میں طیارہ استعمال نہ کروں تو اس صورت میں کام کے لیے میرے پاس کم وقت بچے گا۔‘

© The Independent

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی ٹیکنالوجی