غیرملکی سازش کے شواہد نہیں ملے: قومی سلامتی کمیٹی

وزیراعظم شہباز شریف کی زیرصدارت ہونے والے قومی سلامتی کمیٹی کے اجلاس میں بتایا گیا ہے کہ سکیورٹی ایجنسیوں کو کسی قسم کی سازش کے کوئی شواہد نہیں ملے ہیں۔

نیشنل سکیورٹی کونسل کا اجلاس جمعے کو اسلام آباد میں ہوا (وزیراعظم آفس)

وزیراعظم شہباز شریف کی زیرصدارت ہونے والے قومی سلامتی کمیٹی کے اجلاس میں بتایا گیا ہے کہ سکیورٹی ایجنسیوں کو کسی قسم کی سازش کے کوئی شواہد نہیں ملے ہیں۔

قومی سلامتی کمیٹی کے جمعے کو ہونے والے اجلاس کے بعد جاری ہونے والے بیان کے مطابق اجلاس میں وزیر دفاع خواجہ آصف، وزیر داخلہ رانا ثنا اللہ، وزیر خارجہ حنا ربانی کھر، احسن اقبال سمیت آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ، تمام سروسز چیف اور ڈی جی آئی ایس آئی ندیم انجم موجود تھے۔

اعلامیے کے مطابق قومی سلامتی کمیٹی میں واشنگٹن میں پاکستانی سفاتخانے کو موصول ہونے والے ٹیلی گرام پر بات ہوئی ہے۔

اس موقع پر پاکستان کے امریکہ کے لیے سابق سفیر اسد مجید نے اجلاس میں موجود سیاسی و عسکری قیادت کو بریفنگ دی اور کمیٹی کو ٹیلی گرام کے سیاق و سباق اور مواد کے حوالے سے آگاہ کیا۔

خیال رہے کہ 27 مارچ کو سابق وزیراعظم عمران خان نے اسلام آباد میں ایک جلسے کے دوران الزام لگایا تھا کہ انہیں کسی بیرونی ملک کی جانب سے ایک خط موصول ہوا ہے جس میں مبینہ طور پر ان کے خلاف سازش کا زکر کیا گیا ہے۔

اس کے بعد گذشتہ ماہ ہونے والے قومی سلامتی کمیٹی کے اجلاس میں اس خط کی تفصیلات پیش کی گئی تھیں اور اس میں غیر ملکی اہلکار کی جانب سے استعمال کی جانے والی زبان کو غیر سفارتی قرار دیا گیا تھا۔

قومی سلامتی کمیٹی کے اجلاس میں غیرملکی مراسلے کو پاکستان کے اندرونی معاملات میں سنگین مداخلت کے مترادف قرار دیا تھا۔

اب اسلام آباد میں جمعے کو ہونے والے قومی سلامتی كمیٹی كے 38 ویں اجلاس كے اختتام پر جاری ہونے والے اعلامیہ میں قومی سلامتی کمیٹی کے گذشتہ اجلاس کے فیصلوں کی توثیق بھی کی گئی ہے۔

اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ قومی سلامتی کمیٹی کو اعلیٰ سکیورٹی ایجنسیوں نے آگاہ کیا کہ انہیں سازش کے شواہد نہیں ملے ہیں۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

یاد رہے کہ اس معاملے پر پاكستانی دفتر خارجہ نے اسلام آباد میں تعینات امریکی ناظم الامور سے احتجاج بھی كیا تھا جبکہ امریکہ متعدد بار مبینہ خط اور ’سازش‘ کے الزامات کو مسترد کر چکا ہے۔

ادارے اور سفیر متفق ہیں یہ سازش نہیں: حنا ربانی

وزارت خارجہ کے اعلامیے کے مطابق قومی سلامتی کمیٹی کے اجلاس کے حوالے سے وزیر مملکت برائے خارجہ امور محترمہ حنا ربانی کھر نے کہا کہ آج اجلاس میں اسد مجید سے سائفر کے متعلق پوچھا گیا۔

حنا ربانی کھر نے کہا کہ ، سائفر، جس میں سفارتی طور پر خفیہ معلومات ہوتی ہیں، کو سابق حکومت نے کبھی خط کہا توکبھی مراسلہ کہا۔

حنا ربانی کھر نے بتایا کہ سفیرنے وضاحت کےساتھ سائفر کے مندرجات سے نیشنل سیکورٹی کمیٹی کو آگاہ کیا۔

سفیر نے وضاحت دی کہ سائفرمیں جو ’غیر معمولی‘ زبان استعمال کی گئی اس کی بنیاد پر انہوں نے ڈی مارش کی تجویزدی تھی۔

وزیرمملکت برائے خارجہ حناربانی کھر نے کہا کہ پاکستانی سفیراسد مجید نے پروفیشنل انداز میں اپنا فرض ادا کیا ہے۔

’ ادارے اور مراسلہ لکھنے والے سفیر اس بات پر متفق ہیں کہ اسے سازش نہیں کہا جا سکتا۔‘

سابق حکومت پر تنقید کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ وہ اتنے وقت تک خاموش کیوں رہی۔ ’ اتنی بڑی دھمکی تھی توانہوں نےاسلام آباد میں امریکی سفارتخانے سے احتجاج کیوں نہیں کیا؟‘

دوسری جانب وزیراطلاعات مریم اورنگزیب نے ایک چینل پر چلنے والی خبروں کو گمراہ کن قرار دیتے ہوئے مسترد کردیا۔ انہوں نے کہا کہ سفیر کے موقف، تناظر اور ارادے کے واضح ہونے کے بعد یہ خبریں محض منفی سیاست کا حصہ ہیں۔

انہوں نے کہا: ’عمران صاحب بعض چینلز کو جھوٹی خبریں فیڈ کررہے ہیں جو ملک کے خلاف سازش ہے۔‘

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی پاکستان