پاکستان نے دھمکی آمیز خط بھیجنے والے ملک کو احتجاجی مراسلہ بھیج دیا

دفتر خارجہ کے جمعرات کے بیان میں کہا گیا کہ قومی سلامتی کمیٹی کے اجلاس میں کیے جانے والے فیصلوں کی روشنی میں دھمکی آمیز خط کے حوالے سے سفارتی اقدامات اٹھا لیے گئے ہیں۔

پاکستانی دفتر خارجہ کا کہنا ہے کہ پاکستان نے سفارتی چینلز کے ذریعے دھمکی آمیز خط بھیجنے والے ملک کو ڈمارشے (احتجاجی مراسلہ) بھیج دیا ہے، جبکہ امریکہ نے ایک بار پھر اس خط کے پیچھے ہونے کے الزام کی تردید کی ہے۔

دفتر خارجہ کے اس حوالے سے جمعرات کی شب جاری ہونے والے بیان میں ملک کا نام نہیں لکھا گیا ہے تاہم وزیراعظم پاکستان کے منہ سے گذشتہ روز خطاب کے دوران امریکہ کا نام نکل گیا تھا جس کے فوراً بعد ہی انہوں نے کہا کہ خط ’امریکہ نہیں‘۔۔۔ ’کسی اور ملک سے‘ آیا تھا۔

دفتر خارجہ کے جمعرات کے بیان میں کہا گیا کہ قومی سلامتی کمیٹی کے اجلاس میں کیے جانے والے فیصلوں کی روشنی میں دھمکی آمیز خط کے حوالے سے سفارتی اقدامات اٹھا لیے گئے ہیں۔

اس سے قبل پاکستان کے مقامی ٹی وی چینلز پر یہ خبریں نشر کی گئی تھیں کہ پاکستان نے دھمکی آمیزخط پر امریکہ سے احتجاج کرتے ہوئے قائم مقام امریکی ڈپٹی چیف آف مشن کو دفتر خارجہ طلب کیا اور ان کو سفارتی طور طریقوں کے مطابق احتجاج ریکارڈ کرایا۔

گدشتہ روز قومی سلامتی کمیٹی کے اجلاس میں خط کی تفصیلات پیش کی گئیں اور غیر ملکی اہلکار کی جانب سے استعمال کی جانے والی زبان کو غیر سفارتی قرار دیا گیا تھا اور اس پر احتجاج کرنے کا فیصلہ کیا گیا تھا۔

اجلاس کے بعد قومی سلامتی کمیٹی کا اعلامیہ جاری کیا گیا تھا جس کے مطابق قومی سلامتی کمیٹی کا 37 واں اجلاس وزیراعظم کی زیر صدارت ہوا جس میں دفاع، توانائی، اطلاعات، داخلہ خزانہ، انسانی حقوق، منصوبہ بندی و ترقی کے وفاقی وزرا نے شرکت کی تھی۔

اعلامیے میں کہا گیا تھا کہ کمیٹی نے غیرملکی مراسلے کو پاکستان کے اندرونی معاملات میں سنگین مداخلت کے مترادف قرار دیا تھا۔

وزیراعظم پاکستان نے اسلام آباد میں 27 مارچ کو حکمراں جماعت کے پریڈ گراؤنڈ میں منعقد ہونے والے جلسے سے خطاب کے دوران ایک پرچہ لہرایا تھا جس کے بارے میں ان کا کہنا تھا کہ وہ ایک دھمکی آمیز خط ہے جو کسی ملک نے انہیں لکھا ہے۔

انہوں نے الزام لگایا تھا کہ بیرونی ملک سے آنے والے پیسے کی مدد سے حزب اختلاف ان کی حکومت ختم کرنے کی کوشش کر رہی ہے جس کا ثبوت تحریری شکل میں دیا جانے والا خط ہے جو وہ قومی مفادات کو مدنظر رکھتے ہوئے عام نہیں کرسکتے۔ تاہم وہ بعد میں وہی خط سینیئر صحافیوں اور پارلیمانی جماعتوں کے نمائندوں کو دکھانے پر رضامند ہوگئے تھے۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

حزب اختلاف کی جماعتیں عمران خان کے الزام کو مسترد کر چکی ہیں اور ان کا کہنا ہے کہ وزیراعظم اپنی کرسی بچانے کے لیے ایسے بیانات دے رہے ہیں۔

اُدھر امریکی محکمہ خارجہ نے پریس بریفنگ کے دوران اس متعلق پوچھے گئے ایک سوال کے جواب میں ایسے کسی مراسلے سے انکار کیا ہے۔

جمعرات کی پریس بریفنگ میں ایک صحافی نے ان سے سوال کیا تھا کہ ’پاکستانی وزیراعظم عمران خان نے اپنی تقریر میں کہا ہے کہ ایک دھمکی آمیز خط ہے جس میں مبینہ طور پر ان کی حکومت کے خلاف کسی بیرونی سازش کے ثبوت ہیں۔ ظاہراً زبان پھسلنے کی صورت میں انہوں نے اس دھمکی کے پیچھے امریکہ کا نام لیا ہے۔ اس پر آپ کا رد عمل کیا ہے؟‘

اس سوال کے جواب میں امریکی محکمہ خارجہ کے ترجمان نیڈ پرائس نے کہا: ’ہم پاکستان کی صورت حال پر نظر رکھے ہوئے ہیں۔ ہم پاکستان کے آئینی عمل کی عزت اور حمایت کرتے ہیں۔ قانون کی بالادستی کی حمایت کرتے ہیں۔ جہاں تک ان الزامات کی بات ہے اس میں کوئی صداقت نہیں۔‘

واضح رہے کہ گذشتہ روز وزیراعظم عمران خان نے بتایا تھا کہ انہیں وہ خط سات مارچ 2022 کو موصول ہوا تھا۔ اس معاملے پر پاکستانی ذرائع ابلاغ میں یہ سوالات کیے جا رہے ہیں کہ سات مارچ سے 27 مارچ کے دوران وزیراعظم نے اس بات کو کیوں پوشیدہ رکھا اور متعلقہ فورمز کی بجائے ایک جلسے میں انکشاف کیوں کیا؟

یہ سوال بھی کیا جا رہا ہے کہ اسلامی تعاون تنظیم کے اجلاس میں امریکی نمائندے سے اس بارے میں احتجاج کیوں نہیں کیا گیا اور ایک خاص موقع پر اسے متحدہ اپوزیشن پر الزام لگانے کے لیے کیوں استعمال کیا جا رہا ہے۔

وزیراعظم عمران خان کا اصرار ہے کہ ان کے پاس ثبوت موجود ہیں جسے وہ متعلقہ فورمز پر دکھا چکے ہیں اور انہوں نے منتخب نمائندوں سے اپیل کی ہے کہ وہ تحریک عدم اعتماد میں ان کے خلاف ووٹ ڈالنے سے پہلے یہ سوچ لیں کہ ’کہیں وہ نادانستہ طور پر کسی بین الاقوامی سازش کا حصہ تو نہیں بن رہے۔‘  


بعض تکنیکی مسائل کی وجہ سے ہماری ویب سائٹ پر کچھ لفظ درست طریقے سے دکھائی نہیں دے رہے۔ ہم اس مسئلے کو جلد از جلد حل کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔  

ادارہ اس کے لیے آپ سے معذرت خواہ ہے۔ 

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی پاکستان