’امن کا اتحاد جنگ کے اتحاد سے بہتر ہے‘

پاکستان میں دو روزہ دورے کے دوران سٹریٹجک سٹڈیز انسٹیٹیوٹ میں گفتگو کرتے ہوئے افغان صدر اشرف غنی کا یہ کہنا تھا کہ طالبان کو بات چیت کی طرف لانے میں پاکستان کو ہی کردار ادا کرنا ہو گا۔

پاک افغان تعلقات کے حوالے سے افغان صدر اشرف غنی نے کہا کہ آگے بڑھنے کے لیے ماضی کی غلط پالیسیوں کو ترک کرنا ہوتا ہے۔ (انڈپینڈنٹ اردو)

افغان صدر اشرف غنی نے پاکستان کے دو روزہ دورے میں سیاسی رہنماوں سے ملاقاتوں کے بعد اسٹریٹجک سٹڈیز انسٹیٹیوٹ میں بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ ’یہ ایک سچائی ہے کہ پاکستان اور طالبان کا اہم تعلق رہا ہے اس لیے طالبان کو بات چیت کی طرف لانے میں پاکستان کو ہی کردار ادا کرنا ہو گا۔‘

وزیراعظم عمران خان اور افغان صدر کے درمیان کیا طے پایا؟ 

افغان صدر اشرف غنی نے کہا کہ وزیراعظم عمران خان سے بات چیت اچھی رہی، آگے بڑھنے کے لیے تعمیری مذاکرات ہوئے۔ انہوں نے بتایا کہ وزیراعظم عمران نے کہا ہے کہ آگے کا راستہ آسان نہیں کٹھن ہے اس لیے پاکستان اور افغانستان کو ساتھ چلنا ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ دو طرفہ مذاکرات میں یہ بھی طے پایا کہ دہشت گردی اور شدت پسندی کے خطرات سے دونوں ممالک کو مل کرلڑنا ہوگا۔ اس مقصد کے لیے سربراہان اور وزرا خارجہ کی سطح پر ٹاسک فورس بنانے کی بات بھی کی گئی ہے جو معاملات پر نظر رکھے گی۔‘

اشرف غنی نے مزید کہا کہ ہمیں ایک اسپیشل وژن کی ضرورت ہے۔ کراچی اور گوادر اس لیے دبئی نہیں بنے کیونکہ وہاں سسٹم موجود نہیں تھا۔ مذاکرات میں اس بات پر بھی اتفاق کیا ہے کہ طورخم کسٹم چوبیس گھنٹے کام کرے گا۔

پاک افغان تعلقات کے حوالے سے افغان صدر اشرف غنی نے کہا کہ آگے بڑھنے کے لیے ماضی کی غلط پالیسیوں کو ترک کرنا ہوتا ہے۔ ایک خود مختار افغانستان ہی پاکستان کا دوست ہوگا تاکہ غربت کا خاتمہ کیا جا سکے۔ انہوں نے کہا لوئر جرگہ کو امن کا مینڈیٹ اس لیے نہیں دیا کیوں کہ افغان طالبان پاور میں ہیں بلکہ اس لیے دیا ہے کیوں کہ ہم لڑائی نہیں امن چاہتے ہیں۔ امن کا اتحاد جنگ کے اتحاد سے بہتر ہے۔

طالبان مذاکرات میں پاکستان نے کردار ادا کرنے کی حامی بھر لی:

وزیرخارجہ شاہ محمود قریشی نے افغان صدر کی پاکستان آمد پر شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ ماضی کی بات اگر آپ کریں گے تو ہم بھی جواب دیں گے مگر اس سب سے کیا ملے گا؟ وزیر خارجہ نے کہا کہ امن اس وقت ہی آئے گا جب ہم دونوں چاہیں گے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان سمجھتا ہے کہ پرامن افغانستان سے ہی پاکستان میں امن ممکن ہے۔ انہوں نے کہا کہ دونوں ممالک کے مابین اعتماد کے فقدان کو ختم کرنا ہوگا۔

افغان صدر کی جانب سے جب پاکستان کو طالبان بات چیت میں کردار کے حوالے سے بات کی گئی تو وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا کہ ’آپ کو یقین دلاتا ہوں کہ پاکستان کے بس میں جو بھی ہوا افغانستان میں امن کے لئے کریں گے۔ پاکستان بھی انٹرا افغان ڈائیلاگ کا حمایتی ہے۔‘

افغان صدر کی آمد پر انسٹیٹیوٹ آف سٹریٹیجک سٹڈیز میں محدود پیمانے پر نشست کا اہتمام کیا گیا تھا۔ آج کی نشست میں افغان صدر اشرف غنی کافی پراعتماد لگ رہے تھے اور رویے میں بھی تاثر مثبت تھا۔ انہوں نے نشست کے اختتام پر کہا کہ ’میں یہ سمجھتا ہوں کہ ہمیں ماضی کو بھُلا کر ایک دوسرے کے تعاون سے آگے بڑھنا ہو گا۔‘

افغان صدر اشرف غنی جمعرات کی صبح دو روزہ دورے پر اسلام آباد پہنچے ہیں۔ وہ اپنا دورہ مکمل کر کے جمعہ کی شام واپس افغانستان روانہ ہوں گے۔

 

زیادہ پڑھی جانے والی پاکستان