بلوچستان کے جنگلات میں آگ بے قابو، ایران نے جہاز فراہم کردیا

ژوب میں وزیراعلیٰ بلوچستان عبدالقدوس بزنجو اور وفاقی وزیر ہاؤسنگ مولانا عبدواسع نے کہا جہاز جلد شیرانی میں آپریشن کا آغاز کردے گا۔

تصویر: اشر تحریک کے بانی رہنما سالمین خپلواک

صوبائی حکومت بلوچستان کے ضلع شیرانی کے جنگلات میں 12 روز سے لگی آگ بجھانے میں ناکام رہی ہے جس کے بعد وفاقی حکومت کی کوششوں سے ایران نے آگ بجھانے کے لیے جہاز فراہم کردیا ہے۔ 

ژوب میں وزیراعلیٰ بلوچستان عبدالقدوس بزنجو اور وفاقی وزیر ہاؤسنگ مولانا عبدلواسع نے ہفتے کو پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ ضلع شیرانی کے جنگلات میں لگی آگ پر قابو پانے کے لیے وفاقی حکومت کی کوششوں سے ایران نے خصوصی جہاز فراہم کردیا ہے، جو اتوار سے کام شروع کرے گا۔ 

انہوں نے کہا کہ جہاز جلد شیرانی میں آپریشن کا آغاز کردے گا۔ جبکہ پرونشل ڈیزاسٹر مینیجمنٹ اتھارٹی (پی ڈی ایم اے) اور قدرتی آفات سے نمٹنے کے قومی ادارے این ڈی ایم اے مکمل طور پر الرٹ ہیں اور ریسکیو آپریشن جاری ہے۔ 

وزیراعلیٰ بلوچستان نے گذشتہ روز کوہ سلیمان رینج میں لگی آگ بجھانے کے دوران ہلاک ہونے والے تین افراد کے لواحقین کے لیے 10 لاکھ جبکہ زخمیوں کے لیے پانچ لاکھ روپے امداد کا بھی اعلان کیا ہے۔ وفاقی حکومت بھی امداد کا اعلان کرے گی۔ 

اس سے قبل وزیراعظم شہباز شریف کی زیر صدارت ضلع شیرانی موسیٰ خیل کے جنگلا ت میں لگی آگ پر قابو پانے کے لیے اقدامات سے متعلق ویڈیو لنک کے ذریعے اعلیٰ سطحی اجلاس ہوا۔ 

اجلاس میں وزیراعلیٰ بلوچستان، وفاقی وزیر مولانا واسع، کور کمانڈر بلوچستان، چیف سیکریٹری بلوچستان سمیت دیگر نے شرکت کی۔ 

اجلاس کو بتایا گیا کہ آگ پر قابو پانے کے لیے ہر ممکن اقدامات کیے جارہے ہیں۔ پاکستانی فوج، رینجرز، ایف سی اور لیویز کی امدادی کارروائیاں جاری ہیں۔ 

تاہم دشوارگزار پہاڑی علاقہ ہونے کے باعث مشکلات کا سامنا ہے۔ وزیراعظم نے کہا کہ آگ کو بجھانے کے لیے تمام وسائل بروئے کار لائے جائیں۔ 

دوسری جانب وزیراعظم کے فوکل پرسن اور وفاقی وزیر مولانا عبدلواسع نے کہا: ’شیرانی میرا اپنا حلقہ انتخاب ہے۔ ہم اس آگ کو بجھانے کے لیے تمام اقدامات کریں گے۔‘ 

یاد رہے کہ شیرانی کے اس پہاڑی سلسلے میں چلغوزے کے جنگلات ہیں۔ زیتون کے قدرتی درخت بھی یہاں پائے جاتے ہیں۔ جو دنیا میں نایاب جنگلات میں سے ایک ہیں۔ 

دوسری جانب آگ کے حوالے سے ہفتے کو اسلام آباد میں اور ژوب میں بھی احتجاجی مظاہرے کیے گئے۔ جس میں شیرانی کے جنگلات میں لگی آگ کو بجھانے کے لیےاقدامات کا مطالبہ کیا گیا۔ 

اس آگ اور اس سے پہنچنے والے نقصانات سے آگاہی کے لیے مہم چلانے والی ’اشر تحریک‘  کے بانی رہنما سالمین خپلواک نے بتایا کہ صورت حال اب جنگل سے لوگوں کے گھروں تک پہنچ گئی ہے۔  

سالمین نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا: ’میں نے خود اس پہاڑ کا معائنہ کیا اور آگ کی شدت بہت زیادہ ہے۔ اور نیچے جو مقامی آبادی ہے یہ اس تک پہنچ گئی ہے۔ جس سے اب ان کو بھی خطرہ لاحق ہوگیا ہے۔‘ 

انہوں نے بتایا کہ ہم نے اقوام متحدہ کو بھی خط لکھا اور دوسری جانب حکومتی سطح پر ایران سے رابطہ کیا گیا تھا، جس نے جہاز فراہم کردیا ہے۔ سننے میں آرہا ہے کہ وہ چشمہ بیراج سے پانی لے کر یہاں آئے گا۔ 

سالمین نے بتایا کہ انہوں نے اپنے نام سے ایک درخواست سپریم کورٹ کو دی اور سوموٹو نوٹس لینے کا بھی مطالبہ کیا۔  

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

میڈیا رپورٹس کے مطابق سپریم کورٹ کے جج جسٹس جمال مندوخیل نے چیف جسٹس پاکستان عمر عطا بندیال سے شیرانی کے جنگلات میں لگی آگ کے حوالے سے از خود نوٹس لینے کی درخواست کی ہے۔ 

اس سے قبل وزیراعلیٰ بلوچستان عبدالقدوس بزنجو کی صدارت میں ایک اجلاس 20 مئی کو ہوا جس میں سیکریٹری جنگلات دوستین جمال دینی، اور ڈی جی پی ڈی ایم اے نصیراحمد ناصر نے شرکت کی۔ 

اجلاس میں وزیراعلیٰ کو بتایا گیا کہ شیرانی میں آگ کے پی کے جنگلات سے بلوچستان پہنچی ہے۔ جو پانچ سے چھ ایکڑ رقبے پر محیط جنگلات تک پھیل چکی ہے۔ جس سےجنگلات اور جنگلی حیات متاثر ہورہے ہیں۔ تاہم انسانی جانوں کو خطرات لاحق نہیں ہیں۔ 

وزیراعلیٰ کو بتایا گیا کہ پہاڑوں کےدامن میں متاثرین کے لیے 100 خیموں پر مشتمل سٹی قائم کرکے خوراک اور دیگر اشیا فراہم کی جارہی ہیں۔ آگ بجھانے کے دیگرآلات، سیٹلائٹ کنٹرول روم اور ایمبولینس بھی موجود ہے۔  

دوسری جانب قائم مقام گورنر بلوچستان میر جان محمد جمالی نے بھی شیرانی کے چلغوزے کے جنگلات میں لگی آگ کئی دنوں کے بعد بھی نہ بجھانے پر تشویش کا اظہار کیا تھا۔ 

یاد رہے کہ سالمین نے ایک ہفتے قبل اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرکے اس مسئلے کی طرف توجہ مبذول کرانے کی کوشش کی تھی کہ یہ آگ غیر معمولی ہے اور اس کو بجھانے کے لیے بڑے پیمانے پر اقدامات کی ضرورت ہے۔ 

سالمین کہتے ہیں کہ ہم یہی مطالبہ کرتے رہے ہیں کہ بلوچستان کے جنگلات میں آگ لگنے کے واقعات کو روکنے کے لیے بجھانے کے لیے موثر اقدامات کیے جائیں۔  

انہوں نے کہا کہ ہمارا یہ بھی مطالبہ ہے کہ جن لوگوں کا نقصان ہوا ان کو متبادل روزگار دیا جائے۔ اس علاقے کو ہرنائی سے یہاں تک ریڈ زون قرار دیا جائے۔  

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی پاکستان