پرل کانٹینینٹل میں چھت گرنے کا واقعہ دہشتگردی نہیں: پولیس

پی سی ہوٹل کے بالکل سامنے واقع ایک اور نجی ہوٹل میں موون پک میں سری لنکا کی خواتین کرکٹ ٹیم بھی موجود ہے۔ مقامی پولیس کے مطابق اس واقعے کے بعد ٹیم کی سکیورٹی میں مزید اضافہ کردیا گیا ہے۔

کراچی میں واقع پرل کانٹینینٹل ہوٹل  کا وہ حصہ جس کی چھت گر گئی تھی (تصویر: سکرین گریب سوشل میڈیا)

کراچی پولیس کا کہنا ہے کہ گذشتہ شب نجی ہوٹل میں چھت کا حصہ گرنے کے معاملے میں دہشتگردی کا عنصر نہیں ملا البتہ تفتیش جاری ہے۔

اس واقعے میں دو افراد ہلاک اور تین زخمی ہوئے تھے۔

کراچی کے علاقے صدر میں واقع گورنر ہاؤس کے قریب واقع، کلب روڈ پر موجود نجی ہوٹل پرل کانٹینینٹل (پی سی) کی فالس سیلنگ گر گئی جس کے بعد ہوٹل کے تمام دروازے سیل کردیے گئے۔

پی سی ہوٹل کے بالکل سامنے واقع ایک اور نجی ہوٹل میں موون پک میں سری لنکا کی خواتین کرکٹ ٹیم بھی موجود ہے۔ مقامی پولیس کے مطابق اس واقعے کے بعد ٹیم کی سکیورٹی میں مزید اضافہ کردیا گیا ہے۔

واقعے کے بعد ڈپٹی کمشنر (ڈی سی) ساوتھ عبدالستار عیسانی نے ہوٹل کا دورہ کیا جہاں ان کا کہنا تھا کہ ’چھت گرنے کی اصل وجہ معلوم کرنے کے لیے شواہد جمع کرکے تفتیش شروع کردی گئی ہے۔ البتہ واقعے میں دہشتگردی کا کوئی عنصر نہیں ملا۔‘

ڈی سی ساؤتھ نے بتایا کہ ’فالس سیلنگ گرنے سے دو افرد ہلاک جب کہ دو خواتین سمیت تین افراد زخمی ہوئے۔ واقعہ میں ہلاک والے  شخص کا تعلق حیدرآباد سے تھا۔ متوفی اپنی اہلیہ کے ساتھ نجی کمپنی کی تقریب کا مہمان تھا جو پی سی ہوٹل میں منعقد کی گئی تھی۔ متوفی اپنی کمپنی کی تقریب میں اہلیہ کے ساتھ میڈل وصول کرنے آیا تھا۔‘

’اس واقعہ میں متوفی کی اہلیہ زخمی ہوئیں۔ اس واقع میں ہلاک ہونے والا دوسرا شخص سرفراز پی سی ہوٹل کی کار سروس کا ڈرائیور تھا۔‘

موقعے پر موجود خاتون تنزیلہ حسین نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا کہ ’میں اس وقت پی سی ہوٹل میں موجود تھی جب یہ حادثہ پیش آیا۔‘

ان کے مطابق ’پہلے ہم نے لفٹ کے اندر پانی دیکھا۔ اس کے بعد ہم جب گراؤنڈ فلور کی لابی میں آگئے تو ہم نے دیکھا کہ چھت پر لگا فانوس زور زور سے ہل رہا تھا۔ ہم نے دیکھا کہ اچانک سے فانوس چھت سے الگ ہوکر زمین پر گرا جس کے ساتھ چھت بھی ٹوٹ کر گر گئی۔‘

اس واقع کے حوالے سے جی ایم پی سی ہوٹل ذوالفقار ملک کا کہنا تھا کہ ’ہلاک ہونے والوں میں ہوٹل کا ملازم اور مہمان شامل ہیں۔ واقعے کے حوالے سے تمام اداروں نے تحقیقیات مکلمل کر لی ہیں جس میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ یہ ایک حادثہ تھا۔ ہم اس کی مزید تحقیقات کر رہے ہیں تاکہ آئندہ اس طرح کے واقعات نہ ہوں۔‘

’ہم قیمتی جانوں کے ضیاع پر اظہار افسوس کر تے ہیں۔ ہوٹل انتظامیہ زخمی اور ہلاک ہونے والوں کے اہل خانہ سے رابطے میں ہے۔ پی سی کی جانب سے متاثرہ افراد کو ہر ممکن مدد فراہم کی جائے گی۔‘

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

کراچی میں واقع سماجی تظیم شہری کی ڈائریکٹر امبر علی بھائی جو کہ کراچی میں اربن پلاننگ اور سول کنسٹرکشن کا کافی تجربہ رکھتی ہیں کا کہنا تھا کہ ’یہ ایک انتہائی افسوس ناک واقعہ ہے جو کہ نہیں ہونا چاہیے تھا۔ پی سی ہوٹل کی پورے پاکستان میں شاخیں ہیں اور خود کو فائیو سٹار کے معیار کا کہنے والا یہ ہوٹل اپنی عمارت کی صحیح دیکھ بھال نہیں کرسکا۔‘

’پی سی ہوٹل کی عمارت 1994 میں بنی تھی اور اس دوران کئی ملکی اور غیر ملکی شخصیات اس ہوٹل میں آکر رکی ہیں۔ عمارت پرانی ہونے کے باعث ان کے لیے لازمی ہے کہ وہ اس کی بھرپور مینٹیننس کریں۔ مگر افسوس کی بات ہے کہ پاکستان میں فائیو سٹار ہوٹل ہونے کا دعوی کرنے والے نجی ہوٹلز کے معیار کا کوئی چیک اینڈ بیلنس نہیں ہوتا۔‘

خیال رہے کہ 2016 میں پی سی ہوٹل سے چھ کلومیٹر کی دوری پر واقع ایک اور نجی ہوٹل ریجنٹ پلازہ میں آگ لگ گئی تھی جس کے باعث 12 افراد ہلاک ہوئے تھے۔

زیادہ پڑھی جانے والی پاکستان