لانگ مارچ، کیمیکل یا ربڑ بلٹ استعمال نہیں کیے: اسلام آباد پولیس

سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے داخلہ کے خصوصی اجلاس میں آزادی مارچ کے شرکا پر ’بےجا طاقت، آنسو گیس اور کیمیائی گیس کے استعمال‘ کا نوٹس لیا گیا۔

پاکستان کے معزول وزیر اعظم عمران خان کے حامی 26 مئی 2022 کو اسلام آباد میں ایک ریلی میں شرکت کر رہے ہیں (فائل تصویر: اے ایف پی)

سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے داخلہ کے خصوصی اجلاس میں آئی جی اسلام آباد نے آج بیان دیتے ہوئے کہا کہ اسلام آباد میں تحریک انصاف کے لانگ مارچ شرکا پر کسی قسم کا کوئی کیمیکل یا ربڑ بلٹ کا استعمال نہیں کیا گیا بلکہ جو کیا وہ قانون کے مطابق کیا اور آئندہ بھی قانون کے مطابق ہی کریں گے۔

آئی جی ڈاکٹر اکبر ناصر نے کمیٹی کے سوالات کے جوابات دیتے ہوئے کہا کہ سپریم کورٹ نے ڈی چوک پر احتجاج سے منع کر رکھا تھا۔ سب کچھ قانون کے مطابق ہوا۔ انہوں نے کمیٹی کو یقین دہانی کرائی کہ اعظم سواتی پر تشدد کے معاملے پر تحقیقات کریں گے۔ مقدمہ بنتا ہوا تو ایف آئی آر درج کی جائے گی۔

جب کہ دوسری جانب معاملے کو کمیٹی میں لانے پر وفاقی وزیر قانون نے قانونی اعتراض اٹھاتے ہوئے کہا کہ کمیٹی کو اس معاملے کو نہیں اٹھانا چاہیے تھا۔ معاملہ عدالت میں ہے۔ فیصلہ آنے والا ہے۔ بہت کچھ لکھا جانا ہے۔ معاملے پر ایک سب کمیٹی بنا دی جائے۔ سینٹر شہزاد وسیم نے جواب دیا کہ پبلک پیٹیشن لینا کمیٹی رولز میں شامل ہے۔ جو کچھ ہوا اس حوالے سے سوالات کا جواب چاہتے ہیں۔

سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے داخلہ کا خصوصی اجلاس منگل کو کمیٹی چیئرمین سینیٹر محسن عزیز کی زیرصدارت ہوا۔ کمیٹی ’حقیقی آزادی‘ مارچ کے شرکا پر بےجا طاقت کے استعمال ، ان کی راہ میں رکاوٹیں کھڑی کرنے ، آنسو گیس اور کیمیائی گیس کے استعمال کا نوٹس لیا گیا تھا۔ آئی جی اسلام آباد پولیس، ڈی آئی جی آپریشن اسلام آباد پولیس، ڈی آئی جی آپریشن پنجاب پولیس، چیف کمشنر اور ڈپٹی کمشنر اسلام آباد اور وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ شریک ہوئے۔

چیئرمین کمیٹی نے ڈی چوک میں احتجاج میں شرکا پر بےجا طاقت کے استعمال کی شدید مذمت کی اور کہا کہ کمیٹی میں ایسے شواہد سامنے نہیں آئے کہ مظاہرین مسلح تھے۔ وفاقی انتظامیہ کو انسانی حقوق کی خلاف ورزی نہیں کرنی چاہیے تھی۔

پیپلز پارٹی کے سینیٹر مولا بخش چانڈیو نے کہا کہ چئیرمین کمیٹی جس طرح احتجاج کے معاملے پر پولیس پر فائرنگ کا دفاع کر رہے ہیں وہ ایک غیر جانبدار انسان نہیں کر سکتا ایسا لگ رہا ہے کہ آپ جماعت کے کارکن ہیں۔

مولا بخش چانڈیو کے تبصرے سے کمیٹی اجلاس میں تحریک انصاف کے سینیٹرز اور دیگر کے مابین تلخ کلامی شروع گئی۔ شبلی فراز نے مولا بخش چانڈیو کو ضیا کے زمانے میں مار پڑنے کے طنز کیے تو چییرمین کمیٹی نے سب کو خاموش کرانے کی کوشش کی۔ چئیرمین نے کمیٹی روم میں سکرین لگوا کر احتجاج کی وڈیوز دکھائی گئیں۔ چئیرمین کمیٹی محسن عزیز نے کہا کہ احتجاج کے شرکا کے ساتھ جو سلوک ہوا وہ شرمناک ہے۔

پی ٹی آئی کے سینیٹرز نے تبصرے کیے کہ یہ وڈیوز کشمر کی ہیں یا فلسطین کی؟ سیمی ایزدی نے کہا کہ احتجاجیوں پر پولیس تشدد دیکھ کر لگتا ہے کہ ہٹلر کا زمانہ واپس آ گیا ہے۔ سینیٹر سیف اللہ ابرو نے عمر ایوب کی تشدد زدہ تصویر دیکھ کر کہا کہ یہ تشدد ہے یا پینٹنگ کی ہے؟

کمیٹی چئیرمین نے کہا کہ ہم نے اجلاس میں پرسکون رہنا ہے برداشت کا مظاہرہ کرنا ہے کسی کی بے عزتی نہیں کرنی۔ تحریک انصاف کے سینیٹر شبلی فراز نے کہا کہ اسی کی دہائی میں پیپلز پارٹی کے کارکنان کو جو کوڑے لگے تھے موجودہ تشدد نے اس کا ریکارڈ بھی توڑ دیا ہے۔

دیگر جماعتوں کے سینیٹرز نے لانگ مارچ پر کیا کہا؟

جے یو آئی کے سینیٹر طلحہ محمود نے تصدیق کی کہ وہ رات کو جب ڈی چوک آئے تو وہاں حالات کچھ اچھے نہیں تھے اس لیے افہام و تفہیم سے معاملہ ہونا چاہیے ہم سب پاکستانی ہیں آپس میں ایک دوسرے سے لڑنے کا کوئی فائدہ نہیں۔ انہوں نے کہا سیکیورٹی کے لوگ ہمارے ہیں اور عوام بھی ہمارے۔ انہوں نے کہا کہ یہ بھی قابل مذمت ہے کہ وردی والے پر ایک خاتون نے گالیوں کی یلغار کی تو کیا وردی پہن کر پولیس والے انڈین بن گئے؟

باپ پارٹی کی سینیٹر ثمینہ ممتاز نے تمام جماعتوں کے اراکین کو چپ کرایا اور کہا کہ میں یہاں کسی جماعت کی نمائندگی نہیں کر رہی لیکن جو غلط ہے وہ غلط ہے۔ جب اپنی صفوں میں اتحاد پیدا نہیں کریں گے اور الزام تراشیاں رہیں گی کہ فلاں نے یہ کیا اور اس وہ نے کیا۔ تو پھر معاملہ کیسے حل ہو گا۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

سینیٹر یوسف رضا گیلانی نے کہا کہ واقعہ پر ہمیں بہت تشویش ہے۔ عوام کا تحفظ اداروں کی ذمہ داری ہے۔ پی ٹی آئی والوں سے بات کر رہے تھے کہ صورتحال پر قابو پایا جائے۔ مگر ہماری بات نہیں بن سکی۔ ہمیں اندازہ تھا کہ معاملات ایسے ہو سکتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ سپریم کورٹ نے ڈی چوک پر آنے سے منع کر رکھا تھا۔ آنسو گیس نہ چلائی جاتی تو توہین عدالت ہوتی۔

پی ٹی آئی سینیٹرز کے پولیس تشدد اور لانگ مارچ پر تبصرے:

داخلہ کمیٹی میں شبلی فراز نے آئی جی اسلام آباد پر سوالات اُٹھائے کہ تشدد کیوں کیا اور پولیس کو اپنے لوگوں پر کُھلا کیوں چھوڑ دیا گیا؟ پیپلز پارٹی کے سینیٹر یوسف رضا گیلانی نے کہا کہ سینیٹر شبلی فراز نے آئی جی اسلام آباد کے لیے مونسڑ (درندہ) کا لفظ استعمال کیا جو کہ بلکل مناسب نہیں ہے۔ سینیٹر اعجاز چودھری نے وڈیو لنک کے ذریعے شرکت کی اور بتایا کہ سپیشل برانچ اور مقامی پولیس گھر میں گھسی۔ انہوں نے کہا کہ ڈی ایس پی رئیس خان نے جو گندی زبان استعمال کی بیان نہیں کر سکتا۔

شہزاد وسیم نے کہا کہ جو آنسو گیس استعمال ہوئی اس کی تفصیل فراہم کی جائے کہ وہ کیمیکل کون سا تھا نام کیا تھا مدت معیاد کیا تھی؟

اعظم سواتی نے ڈی چوک پر ہونے والی شیلنگ کو یوکرین میں جاری لڑائی سے تشبیہ دے دی۔ انہوں نے کہا رینجرز نے مجھے تشدد کا نشانہ بنایا۔ انہوں نے کہا شیلنگ سے میں بے ہوش ہو گیا تو مجھے کچھ لوگ اُٹھا کر پولی کلینک لے گئے۔

سینیٹر فیصل جاوید نے عدالتی کارروائیوں پر بات کی۔ وزیر قانون نے انہیں روک دیا کہ عدالتی معاملوں پر بات نہ کریں یہ سب جوڈیشل معاملہ ہے۔ فیصل جاوید نے سوال اُٹھایا کہ کس نے حکم دیے کہ چادر و چار دیواری کا تقدس پامال کیا جائے؟ سیمی ایزدی نے کہا کہ جب 2014 کے دھرنے ہوئے تھے تو ہم شیلنگ سے بچنے کے لیے ویگو میں چھپ گئے تھے۔ لیکن اس مرتبہ بزرگ رکن یاسمین راشد کی گاڑی پر ڈنڈے برسائے گئے۔

اس دوران تحریک انصاف کے سینیٹرز اور پیپلز پارٹی کے سینیٹر مابین جملے بازی کمیٹی میں مسلسل جاری رہی۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی پاکستان