آگ نے بلین ٹری سونامی منصوبے کو کتنا نقصان پہنچایا؟

محکمہ جنگلات کی رپورٹ کے مطابق 13جون تک صوبہ بھر میں 283آگ لگنے کے واقعات رپورٹ ہوئے ہیں جن میں بلین ٹری منصوبے کے پودوں پر محیط 487 ہیکٹر کو نقصان پہنچا ہے۔

عمران خان 27 مئی 2021 کو شمال مغربی خیبر پختونخواہ کے ضلع ہری پور کے مکھنیال  علاقے میں (فائل تصویر: اے ایف پی)

خیبر پختونخوا کے مختلف جنگلات میں آگ لگنے کے واقعات کی وجہ سے محکمہ جنگلات کی رپورٹ کے مطابق اب تک بلین ٹری سونامی کے منصوبے کے 487 ہیکٹر (نو ہزار کنال سے زائد زمین) پر اگائے گئے پودوں کو نقصان پہنچ چکا ہے۔

بلین ٹری سونامی کا منصوبہ پاکستان تحریک انصاف حکومت  نے 2014 میں شروع کیا تھا جس کے تحت خیبر پختونخوا میں تین لاکھ ہیکٹر سے زائد زمین کو کارآمد بنایا گیا تھا اور اس منصوبے کے تحت ایک بلین پودے لگائے گئے تھے۔

اس منصوبے کو بین الاقوامی سطح پر کافی پذیرائی بھی ملی  تھی۔ اس کے بعد پاکستان تحریک انصاف  ہی کی حکومت نے اس منصوبے کا فیزٹو لانچ کیا تھا جس کے تحت ملک بھر میں دس ارب پودے لگانا شامل تھا۔

خیبر پختونخوا میں حالیہ دنوں میں جنگلات میں آگ لگنے کے واقعات سے دیگر جنگلات کے علاوہ ان جنگلات کو بھی نقصان پہنچا ہے جہاں پر بلین ٹری سونامی کے تحت پودے لگائے گئے تھے۔

محکمہ جنگلات کی رپورٹ کے مطابق 13جون تک صوبہ بھر میں 283 آگ لگنے کے واقعات رپورٹ ہوئے ہیں جن میں بلین ٹری منصوبے کے پودوں پر محیط 487 ہیکٹر کو نقصان پہنچا ہے۔

رپورٹ کے مطابق آگ کے واقعات سے مجموعی طور پر 17ہزار  سے زائد ایکڑ زمین متاثر ہوئی ہے۔

اسی طرح رپورٹ کے مطابق آگ کے واقعات 70فیصد ان جنگلات میں پیش آئے ہیں جو لوگوں کی ذاتی زمینیں تھیں یعنی وہ محکمہ جنگلات کی طرف سے پروٹیکٹڈ نہیں تھی جبکہ باقی جنگلات سرکاری تھے۔

رپورٹ کے مطابق آگ کے واقعات میں اب تک 56افراد کے خلاف مقدمات درج کیےجا چکے ہیں جبکہ 32 ملزمان کی نشاندہی ہوگئی ہے، 25 ملزمان نامعلوم ہیں۔

معلوم ملزمان میں سے چھ نےعدالت سے ضمانت لی ہے اور پانچ ملزمان زیر حراست ہیں۔

رپورٹ میں آگ کے واقعات کی وجوہات کا ذکر بھی موجود ہے جس میں کہا گیا ہے کہ 20فیصد واقعات انسانوں کی وجہ سے پیش آئے جبکہ باقی کی وجوہات نامعلوم ہیں۔

تاہم رپورٹ میں اس بات کا ذکر ضرور موجود ہے کہ ماحولیاتی تبدیلی بھی اس میں ایک بنیادی وجہ ہے جس میں زمین کا درجہ حرارت جب خاص حد سے بڑھ جاتا ہے تو زمین خشک ہوجاتی ہے اور اس وجہ سے زمین پر موجود گھاس آسانی سے آگ پکڑ سکتی ہے۔

رپورٹ میں پاکستان کے محکمہ  موسمیات کے جائزے کا بھی ذکر کیا گیا ہے کہ مارچ کا مہینہ 1961کے بعد نواں سب سے خشک مہینہ تھا جس میں معمول سے بہت کم بارشیں ہوئی ہیں۔ رپورٹ کے مطابق بلوچستان میں بارشیں معمول سے 66فیصد کم، سندھ میں 65، پنجاب میں بھی 65، اور خیبر پختونخوا میں66فیصد کم بارشیں ہوئیں ہیں۔

اسی طرح 1961 کے بعد پاکستان میں اپریل کا مہینہ دوسرا خشک ترین مہینہ گزرا ہے جس میں معمول سے بہت کم بارشیں ہوئیں ہیں۔کم بارشوں میں سر فہرست پنجاب ہے جہاں معمول سے 89فیصد کم بارشیں ہوئیں ہیں۔

محکمہ جنگلات کے ترجمان لطیف الرحمان نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا کہ خشک سالی اور شدید گرمی کے حوالے سے پراونشل ڈیزاسٹر منیجمنٹ اتھارٹی اور محکمہ جنگلات نے ایڈوائزری بھی جاری کی تھی جس میں گلیشئیر پگھلنے، اور ہیٹ ویو کا کا ذکر کیا تھا۔

جنگلات میں آگ لگنے کے واقعات میں لطیف کے مطابق سیاحوں  کے لیے محکمہ جنگلات کی جانب سے ایک آگاہی مہم بھی چلی تاکہ جنگلات میں آگ لگنے کے واقعات پر قابو پایا جا سکے۔

لطيف نے بتایا،’کچھ لوگ جنگلات کی لکڑیوں پر گزارا کرتے ہیں اور وہ اکثر جنگلات میں اسی غرض سے خشک گھاس میں آگ لگا دیتے ہیں تاکہ مال مویشی کے لیے چارہ اکھٹا کر سکیں اور ہوا کی وجہ سے آگ کی چنگاریاں پھیل جاتی ہیں، جن سے پھر آگ بے قابو ہو جاتی ہے۔‘

محکمہ جنگلات کے ایک اعلی افیسر نے نام نہ بتانے کی شرط پر انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا کہ ’آگ کی ایک بنیادی وجہ یہ ہے کہ لوگ زرعی زمین کو آخری فصل اگانے کے بعد صاف کر دیتے ہے اور صاف کرنے کے لیے گھاس کو آگ لگائی جاتی ہے، وہ آگ جنگلات تک پھیل جاتی ہے۔

انھوں نے بتایا ’اس کی ایک بنیادی وجہ شدید گرم موسم بھی ہے اور معمولی چنگاری سے آگ جنگلات تک پہنچ جاتی ہے۔‘

محکمہ جنگلات رپورٹ کے مطابق اب تک مجموعی طرف صرف 21بڑے درختوں کو آگ کی وجہ سے نقصان پہنچا ہے۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی پاکستان