ڈر ہے مہنگائی کی وجہ سے لوگ سینیما نہیں آئیں گے: مہوش حیات

مہوش حیات عید پر اپنی نئی فلم ’لندن نہیں جاؤں گا‘ کے حوالے سے پرامید ہیں لیکن ساتھ ہی انہیں ڈر ہے کہ کہیں خراب معاشی حالات کی وجہ سے لوگ سینیما نہ جائیں۔

باکس آفس پر کئی ایک ہٹ فلمیں دینے والی مہوش حیات تین سال بعد اس عید الاضحٰی پر فلم ’لندن نہیں جاؤں گا‘ میں نظر آ رہی ہیں۔

مہوش کا کہنا ہے کہ ان نئی فلم کی ریلیز کے موقعے پر کوئی دباؤ نہیں کیونکہ جب انہوں نے سکرپٹ سنا تھا تو ان کے دل نے گواہی دی تھی کہ یہ فلم لوگوں کے دلوں کو چھو جائے گی۔

تاہم ان کا کہنا تھا کہ انتہائی مہنگائی، خراب معاشی حالات اور پھر کرونا کی وجہ سے لوگوں میں گھر رہنے اور سینیما جانے کی عادت کم ہونے سے ڈر لگتا ہے۔

وہ کہتی ہیں کہ عید کے موقعے پر لوگ انٹرٹینمنٹ چاہتے ہیں اور یہ فلم ایسی ہی ہے لہٰذا امید ہے کہ لوگ سینیما جا کر اسے دیکھیں گے۔

مہوش نے کہا کہ اگرچہ اس فلم کا نام ’پنجاب نہیں جاؤں گی‘ سے ملتا جلتا ہے مگر ان کا کردار بالکل مختلف ہے۔

’اُس فلم کی امل اور اِس فلم (لندن نہیں جاؤں گا) کی زارا بالکل مختلف ہیں۔ دونوں ایک مضبوط لڑکی کے کردار ہیں مگر ان میں اس کے علاوہ کوئی چیز یکساں نہیں۔‘

ان کا کہنا تھا کہ فلم میں ناچ گانا، جذبات، ڈرامہ اور رومانس کے ساتھ ساتھ بہت سارا مزاح بھی ہے۔

جب مہوش سے پوچھا گیا کہ انہوں نے فلم میں کچھ ایکشن بھی کیا ہے تو انہوں نے ہنستے ہوئے کہا کہ جی کیا ہے۔

مہوش نے اپنا فلمی سفر ’بلی‘ کے آئٹم نمبر سے شروع کیا۔ پھر چڑیا اور گینگسٹر گڑیا تو کیا اب کسی مینا، کوئل یا مورنی کا ارادہ ہے؟ اس سوال کے جواب میں انہوں نے پہلے تو صاف انکار کیا، پھر کہا کہ یہ اچھی آفر پر منحصر ہے۔

انہوں نے واضح کیا کہ نئی فلم میں شادی کے گانے ہیں لیکن کوئی آئٹم نمبر نہیں۔ ’شادی کے گانے بھی مزے کے ہیں مگر وہ آئٹم نمبر نہیں کہلائے جا سکتے۔‘

انہوں نے فلم میں اپنے پسندیدہ مکالمہ سنایا ’جہاں پر تم کو رکھا تھا، وہاں پر ہارٹ ہوتا ہے، محبت سائنس ہوتی ہے، بچھڑنا آرٹ ہوتا ہے۔‘

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

انہوں نے بتایا کہ لندن میں سردی کے دوران ان کے ہمایوں سعید کے ساتھ بہت لمبے لمبے مناظر تھے، اس وقت کافی مشکل ہوتی تھی، سردی لگتی تھی، لیکن جب فلم دیکھیں گے تو پتہ نہیں چلے گا کیونکہ وہ اچھے اداکار ہیں اور وہ اسے چھپا لیتے ہیں لیکن وہ شوٹنگ بہت مشکل تھی۔

مس مارول میں اپنے کردار کے بارے میں مہوش نے کہا کہ وہ کردار کے بارے میں اس وقت زیادہ نہیں بتا سکتیں لیکن یہ کردار ان کے دل کے بہت قریب ہے۔

’یہ ایسا ہے جو میں پچھلے تین یا چار سال سے کہتی آئی ہوں کہ ہم مسلمانوں اور پاکستانیوں کو مغرب میں بہت غلط طریقے سے پیش کیا جاتا ہے اور اس کے بارے میں کچھ کرنا چاہیے۔

’ہم ہمیشہ ولن کیوں ہوتے ہیں۔ ہم ہی دہشت گرد کیوں ہوتے ہیں یا ہماری خواتین ایک مخصوص طرح کی کیوں دکھائی جاتی ہیں، جس سے ہم مختلف ہیں، اسی لیے میں کافی عرصے سے یہ بات کہہ رہی تھی کہ اسے ٹھیک کرنا ہوگا۔‘

انہوں نے کہا کہ مس مارول میں ہم پاکستانیوں نے مذہب اور ثقافت کی درست عکاسی کی ہے۔ ’اس میں ہماری بات ہو رہی ہے، ہمارے لوگوں کی بات ہو رہی ہے، جو سپر ہیرو ہے وہ ایک مسلم پاکستانی لڑکی ہے، اس لیے انہیں اس کا حصہ ہونے پر فخر ہے۔‘

زیادہ پڑھی جانے والی فلم