شینزو آبے کو ’گھریلو ساختہ بندوق‘ سے قتل کیا گیا: جاپانی پولیس

جاپان کے سرکاری میڈیا کے مطابق سابق وزیراعظم شینزو آبے کو قتل کرنے والے ملزم نے ’سلینڈر جیسی چیز‘ پکڑی ہوئی تھی، جس کی نوک سے سفید دھواں نکل رہا تھا۔

نو جولائی 2022 کی اس تصویر میں جاپان کے دارالحکومت ٹوکیو میں ایک شخص سابق مقتول وزیراعظم شینزو آبے کی رہائش گاہ کے باہر پھول رکھ رہا ہے جبکہ دو پولیس اہلکار بھی تعینات نظر آرہے ہیں (فوٹو: اے ایف پی)

جاپانی حکام نے خیال ظاہر کیا ہے کہ جمعے کی صبح نارا کے مغربی شہر میں سابق وزیراعظم شینزو آبے کو قتل کرنے کے لیے استعمال ہونے والی گن گھریلو ساختہ تھی۔

شینزو آبے جمعے کو نارا خطے کے کاشیہارا شہر کے ایک ہسپتال میں اس وقت زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے چل بسے تھے، جب انہیں انتخابی مہم کے دوران گولی مار دی گئی تھی۔

حکام نے بتایا کہ قاتلانہ حملے میں سابق وزیر اعظم کی گردن کے دائیں جانب زخم آیا تھا اور ان کے سینے کے بائیں جانب سے نیچے کی طرف سے خون بہہ رہا تھا۔ ہسپتال پہنچنے سے پہلے انہیں کارڈیوپلمونری ارسٹ کا سامنا کرنا پڑا یعنی ان کی سانس اور دل کی دھڑکن دونوں رک گئی تھیں۔

67 سالہ آبے جاپان کے سب سے طویل عرصے تک خدمت انجام دینے والے وزیراعظم تھے۔ وہ اس عہدے پر دو الگ الگ مدت کے لیے فائز رہے۔

پولیس نے اس حملے میں ملوث ایک مشتبہ شخص کو گرفتار کر لیا ہے، جس کی شناخت 41 سالہ ٹیٹسویا یاماگامی کے نام سے ہوئی ہے۔ کہا جاتا ہے کہ ملزم نے حملے کے بعد سکیورٹی گارڈز کی جانب سے پکڑے جانے پر بھاگنے کی کوئی کوشش نہیں کی تھی۔ اہلکاروں نے ان کے قبضے سے ایک ’گھریلو ساختہ بندوق‘ بھی برآمد کی۔

سرکاری نشریاتی ادارے ’این ایچ کے‘ کے مطابق مشتبہ شخص نے ’سلینڈر جیسی چیز‘ پکڑی ہوئی تھی، جس کی نوک سے سفید دھواں نکل رہا تھا۔

عینی شاہدین نے بتایا کہ جمعے کی صبح ساڑھے 11 بجے کے قریب دو گولیوں کی بلند آوازیں سنائی دیں، جس کے بعد شینزو آبے اپنے سینے کو پکڑتے ہوئے سڑک پر گر گئے۔

جائے وقوعہ پر موجود ایک شخص نے کہا: ’میں نے پہلے سوچا کہ یہ پٹاخے کی آوازیں ہیں۔‘

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

جمعے کی صبح کی ڈرامائی فوٹیج میں حکام کو مشتبہ شخص کو پکڑتے ہوئے دکھایا گیا ہے جب کہ حملے میں استعمال ہونے والا اسلحہ، جو ایک گھریلو ساختہ شاٹ گن کی طرح دکھائی دے رہا تھا، قریب ہی زمین پر پڑا تھا۔

ملزم یاماگامی کے بارے میں فی الحال زیادہ تفصیلات دسیتاب نہیں لیکن خیال کیا جاتا ہے کہ وہ نارا کے رہائشی ہیں اور جاپان کی میری ٹائم سیلف ڈیفنس فورس سے تربیت یافتہ ہیں جو 2002 سے 2005 کے درمیان اس سروس میں خدمات انجام دے رہے تھے۔

ابتدائی تفتیش کے بعد پولیس حکام نے بتایا کہ وہ ’سابق وزیراعظم آبے سے غیر مطمئن تھے اور ان کا مقصد انہیں قتل کرنا تھا۔‘

رپورٹ کے مطابق ملزم نے کہا: ’یہ سابق وزیر اعظم کے سیاسی نظریے کے خلاف کسی رنجش کا نتیجہ نہیں ہے۔‘

فائرنگ کے اس مہلک واقعے نے پورے ملک کو ہلا کر رکھ دیا ہے جہاں اسلحے کے خلاف سخت قوانین لاگو ہیں۔

موجودہ وزیراعظم فومیو کشیدا اپنی انتخابی مہم ترک کرتے ہوئے فوراً ہی ٹوکیو روانہ ہوئے۔

انہوں نے ایک بیان میں کہا: ’انتخابی مہم، جو جمہوریت کی بنیاد ہے، کے دوران یہ ایک وحشیانہ فعل ہے اور یہ قطعی طور پر ناقابل معافی ہے۔ میں اس فعل کی سخت ترین الفاظ میں مذمت کرتا ہوں۔‘

شینزو آبے کواڈ گروپ (امریکہ، آسٹریلیا، جاپان اور بھارت کا اتحاد) کے معمار تھے، جنہوں نے 2020 میں اپنے عہدے کی مدت مکمل ہونے سے ایک سال قبل ہی وزارت عظمیٰ چھوڑ دی تھی۔

جاپان میں اعلیٰ شخصیات کے قتل اور قتل کوششوں کی طویل تاریخ رہی ہے۔ 90 سال قبل یعنی 1932 میں سابق وزیراعظم انوکائی سویوشی کو بحریہ کے سپاہیوں نے ان کے دفتر میں گھس کر قتل کر دیا تھا، جو مبینہ طور پر امریکہ کے ساتھ جنگ بھڑکانے کی سازش کر رہے تھے۔

© The Independent

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی ایشیا