عید الاضحیٰ کے دوسرے دن خیبرپختونخوا کے ضلع باجوڑ کی تحصیل سالارزئی کے ایک سیاحتی مقام پر ایک میوزیکل شو کے دوران ایک پشتو اداکار اور ایک خواجہ سرا نے رقص اور اداکاری کی، جس پر جمعیت علمائے اسلام نے شدید ردعمل کا اظہار کیا ہے۔
راغگان ڈیم اور اس کے ساتھ ملحقہ نجی پارک میں منعقدہ میوزیکل شو کو ’فحاشی‘ اور باجوڑ قبائل کی ’روایات اور ثقافت سے متصادم‘ ٹھہراتے ہوئے جمعے کو سالارز پشت ڈانقول میں جمعیت علمائے اسلام باجوڑ کے امیر اور سابق سینٹر مولانا عبدالرشید نے مقامی علما اور قبائل مشران کا جرگہ بلایا تھا۔
جرگے سے خطاب میں سابق سینیٹر مولانا عبدالرشید نے کہا کہ ’یہاں پر سیاحت کے نام پر فحاشی کے کلچر کو فروغ دیا جا رہا ہے۔ مقامی لوگ اور علما اس کی روک تھام کے لیے آواز اٹھائیں۔‘
ساتھ ہی انہوں نے مطالبہ کیا کہ باجوڑ کے تمام سیاحتی مقامات میں خواتین کا جانا ممنوع قرار دیا جائے اور متفقہ طور ایک جرگہ بنا کر باجوڑ کی ضلعی انتظامیہ کو مطالبات پیش کیے جائیں اور اسے ایک قانونی شکل دی جائے۔
دوسری جانب اس حوالے سے مقامی انتظامیہ سے بارہا رابطہ کرنے کی کوشش کی گئی تاہم ان کی جانب سے تاحال کوئی جواب موصول نہیں ہوا ہے۔
ضلعی انتظامیہ کی جانب سے بھی ان تحریری مطالبات کا کوئی جواب نہیں دیا گیا ہے اور نہ ہی خواتین کے سیاحتی مقامات پر جانے پر پابندی کے حوالے سے تاحال کوئی اقدامات اٹھائے گئے ہیں۔
اس حوالے سے انڈپینڈنٹ اردو نے مقامی سوشل میڈیا ایکٹوسٹ جواد اقبال سالارزئی سے ردعمل کے لیے رابطہ کیا، جن کا کہنا تھا کہ یہ مطالبہ پاکستان کے آئین اور قانون سے متصادم ہے اور یہ لوگ خودساختہ شرعی قوانین کا نفاذ چاہتے ہیں۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
جواد اقبال سالارزئی نے بتایا کہ ’باجوڑ میں سیاحت اور تفریح کے مواقع نہ ہونے کے وجہ سے آج اپنے بچوں اور فیملی کے ساتھ میں سوات جا رہا ہوں۔ اگر باجوڑ میں سیاحت کے مواقع ہوتے تو ہمیں کسی اور ضلعے میں جانے کی ضرورت نہیں تھی۔‘
باجوڑ میں نوجوانوں نے بھی جرگے کے اس فیصلے پر تنقید کرتے ہوئے سوشل میڈیا پر اس حوالے سے سوالات اٹھائے ہیں کہ اگر جمعیت علمائے اسلام باجوڑ میں خواتین کے سیاحتی مقامات پر جانے پر پابندی لگانے کا مطالبہ کرتی ہے تو انہیں چاہیے کہ اسمبلی میں قانون بنائیں اور پورے ملک میں اس کا نفاذ کریں۔
یاد رہے کہ باجوڑ میں پہلے بھی اسی طرح مقامی جرگے میوزیکل شوز پر پابندی لگانے کے خودساختہ فیصلے کرچکے ہیں لیکن کسی تحصیل کی سطح پر یہ سب سے بڑا جرگہ تھا، جس نے انتطامیہ سے تحریری طور پر سیاحتی مقامات پر خواتین کے جانے پر پابندی کا مطالبہ کیا ہے۔