جلد انتخابات پر رضامندی ہار تسلیم کرنے کے برابر ہوگی: پی ڈی ایم

لاہور میں پی ڈی ایم کے اہم اجلاس میں گیارہ کی گیارہ جماعتیں عام انتخابات مقررہ وقت پر منعقد کروانے پر یک زبان۔ اجلاس میں مزید کیا بحث ہوئی پڑھیں اندر کی کہانی

سعد رفیق پریس کانفرنس لاہور میں اجلاس کے بعد نیوز کانفرنس کے دوران (سکرین گریب: پی ٹی وی)

پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ (پی ڈی ایم) کے لاہور میں اجلاس کے بعد مسلم لیگی رہنما سعد رفیق کا کہنا تھا کہ وفاقی حکومت اور اسمبلیاں اپنی مدت پوری کریں گی۔

پیپلز پارٹی کے ایک سینئیر رہنما نے نام نہ بتانے کی شرط پر اجلاس کے اندر کی کہانی انڈپینڈنٹ اردو کو بتاتے ہوئے کہا کہ 'گذشتہ روز بھی پیپلز پارٹی کی جو میٹنگ ہوئی تھی اس میں بھی ہم نے یہی فیصلہ کیا تھا کہ ہم پیچھے نہیں ہٹیں گے اورموجودہ حکومت اور پاکستان مسلم لیگ ن کو پورا تعاون فراہم کریں گے۔ ویسے بھی یہ صرف پی ایم ایل ن کی حکومت نہیں ہے بلکہ پی ڈی ایم کی حکومت ہے جس کا ایک مرکزی عنصر پیپلز پارٹی ہے۔'

ان کا کہنا تھا: 'آج کے اجلاس میں بھی ہم نے وجوہات دیکھیں جن میں ہمیں نظر آیا کہ عمران خان کو بہت سی رعایات دی جا رہی ہیں۔ وہ کچھ بھی بولے جا رہے ہیں لیکن ان کے خلاف کوئی کارروائی نہیں ہو رہی۔ اس کے علاوہ ہم نے دوسری وجوہات کا جائزہ بھی لیا۔‘

اتحاد میں شامل ہر جماعت کے قائدین نے اپنی اپنی رپورٹس پیش کیں کہ پنجاب کے ضمنی الیکشن میں شکست کی وجوہات کیا ہیں۔ ’اس میں سب سے بڑی وجہ مہنگائی اور دوسری امیدواروں کا انتخاب ٹھیک نہیں تھا۔' ان کا کہنا تھا کہ اجلاس میں موجود تمام پارٹیوں سے رائے لی گئی کہ اگر وہ اس بات پر آمادہ ہیں تو یہ بیان جاری کیا جائے گا کہ حکومت مدت مکمل کرے گی اور اگر ایک بھی پارٹی اس سے متفق نہیں تو وہ بتا دے اس کے مطابق کوئی اور راستہ نکال لیا جائے گا لیکن اجلاس میں موجود تمام گیارہ جماعتوں کے قائدین و اراکین نے اتفاق کیا اور کہا کہ اس وقت تو پیچھے ہٹنے کا کوئی سوال ہی پیدا نہیں ہوتا کیونکہ اگر وہ پیچھے ہٹیں گے تو یہ ناکامی کا اعتراف بھی ہوگا اور ہم سب ایک سیاسی دلدل میں جا گریں گے۔‘

سینیئر سیاست دان نے مزید بتایا کہ اجلاس میں پیپلزپارٹی کے سربراہ آصف علی زرداری نے بھی کہا کہ ’میں میاں نواز شریف صاحب کو ماضی میں بھی کہتا تھا، جس کو بہت حرف تنقید بنایا گیا کہ انہیں واپس آنا چاہیے اور عمران کے بیانیے کا مقابلہ کرنا چاہیے۔‘

نہوں نے بتایا کہ اس اجلاس میں یہ بات بھی زیر بحث رہی کہ میاں نواز شریف کو واپس بلایا جائے یا نہ بلایا جائے جس پر مسلم لیگ ن کے قائدین کا کہنا تھا کہ اس پر پارٹی کی ایگزیکٹو کمیٹی فیصلہ کرے گی۔ 

پیپلز پارٹی کے رہنما نے مزید بتایا کہ اجلاس میں آصف علی زرداری نے بتایا کہ ان کی نمبر گیم پوری ہے جس پر ایم کیو ایم اور باپ پارٹی نے بھی یقین دلایا کہ وہ ان کے ساتھ ہیں اور پیچھے نہیں ہٹیں گے۔

انہوں نے بتایا کہ اجلاس میں گیارہ جماعتوں کے تمام شرکا کی رائے تھی کہ اگر اس وقت انتخابات کروا دیے جاتے ہیں تو اس کا مطلب ہوگا کہ ہم عمران خان کی شرط (condition) مان رہے ہیں۔ 'اگر انہیں جلد انتخابات کے لیے کچھ کرنا ہے تو وہ مذاکرات کی میز پر آئیں اور اگر وہ مذاکرات پر راضی ہو جاتے ہیں تو ہم اس پر بات کر کے کوئی درمیانی راستہ نکال سکتے ہیں۔ لیکن اس طرح نہیں ہوگا کہ ہم بلیک میل ہو کر انتخابات کروا دیں۔' 

ان کا کہنا تھا کہ اجلاس میں پنجاب اسمبلی میں ہونے والے وزیر اعلیٰ کے انتخابات کے حوالے سے بھی بات چیت ہوئی جس میں یہ فیصلہ ہوا کہ یہ انتخاب بھرپور طریقے سے لڑا جائے۔ اس حوالے سے ممکنہ صورت حال کو بھی دیکھا گیا جیسے پی ٹی آئی کے کچھ ارکان پنجاب اسمبلی جو پہلے سے مسلم لیگ ن کے ساتھ تھے مگر انہوں نے شو نہیں کیے تھے اگر وہ ووٹنگ پراسیس میں حصہ ہی نہ لیں تو اس طرح صورت حال وہی ہو گی کہ جس کے پاس اکثریت ہو گی وہ وزیر اعلیٰ بن جائے گا۔ 

اجلاس میں یہ بھی فیصلہ ہوا کہ کہ عمران خان کے بیانیے کا تمام جماعتوں کو جارحانہ طریقے سے مقابہ کرنا چاہیے۔ ’ان کا بیانیہ غلط سمت جارہا ہے اور اگر ہم اسی طرح بیٹھے رہے تو یہ ہمارے سر پر سوار ہو جائے گا۔‘

حکمران اتحاد اجلاس کے بعد میڈیا سے گفتگو میں خواجہ سعد رفیق نے کہا کہ تمام صوبائی حکومتوں کو حق حاصل ہے کہ اپنی مدت پوری کریں۔

انہوں نے کہا کہ اجلاس میں ملک کی مجموعی صورت حال جائزہ لیا گیا نیز پارلیمنٹ کے فیصلوں کا احترام کیا جائے۔

وفاقی وزیر ریلوے اور پاکستان مسلم لیگ (ن) کے رہنما خواجہ سعد رفیق نے پارلیمان کی قانون سازی معطل کرنے کی شدید مخالفت کرتے ہوئے کہا ہے عمران خان کے کسی قدم کے جواب میں فیصلہ کیا گیا تو برابر جواب دیا جائے گا۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

خواجہ سعد رفیق نے کہا کہ پنجاب کے ضمنی انتخابات کسی جماعت کی مقبولیت یا عدم مقبولیت کا پیمانہ نہیں ہیں کیونکہ یہ 20 نشستیں ایسی ہیں جو 2018 میں مسلم لیگ (ن) کو ایک بھی نہیں ملی تھی، یہ پی ٹی آئی تھی یا آزاد امیدوار  تھے جنہیں سازش کے تحت آزاد لڑوایا گیا تھا اور یہ سازش عمران خان کے لیے تیار کی گئی تھی۔

انہوں نے کہا کہ پانچ نشستیں مسلم لیگ (ن) اور اتحادیوں نے مل کر جیتی ہیں اور ہمیں فتح حاصل ہوئی ہے ’عمومی طور پر ہمارے ووٹ بینک میں 2018 کے مقابلے میں 39 فیصد اضافہ ہوا ہے تو کس بات کے شادیانے بجائے جا رہے ہیں اور کون سا طوفان ہے جو تھم نہیں رہا ہے؟‘

انہوں نے کہا کہ قانون سازی ہمارا اختیار اور حق ہے، اس اختیار اور حق پر بالکل کوئی سمجھوتہ نہیں ہوگا اور اس پر خاموش بھی نہیں رہا جائے گا۔

ان کا کہنا تھا کہ ’ہم سمجھتے ہیں کہ عمران خان اور اس کا ٹولہ چاہتا ہے کہ عدالتوں کے کندھوں پر چڑھ کر آئین کے ساتھ چھیڑ چھاڑ کروائے، یہ اداروں کو متنازع بنانے کی سازش کر رہا ہے۔‘

عمران خان کا حوالہ دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ’ان کے ساتھی کہتے ہیں ان کےمنہ کو خون لگا ہوا ہے اور جب فیصلہ آئین اور قانون کے مطابق آتا ہے تو یہ نشانہ بناتے ہیں، ہم نے ایسا نہیں کیا اور نہ کریں گے۔‘

خواجہ سعد رفیق نے کہا کہ ’لیکن عمران خان کی کسی شیطانی قدم کے جواب میں فیصلہ ہوا تو خاموش نہیں رہا جائے گا اور ٹکا کے برابر جواب دیا جائے گا۔‘

انہوں نے کہا کہ ابہام پیدا کرنے اور شوشے چھوڑنے سے گریز کیا جانا چاہیے۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ پنجاب کے ضمنی انتخابات کسی مقبولیت یا عدم مقبولیت کا پیمانہ نہیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ ضمنی انتخابات سے ثابت ہوا کہ اسٹیبلشمنٹ اور الیکشن کمیشن غیر جانبدار ہیں۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی سیاست