کراچی کا ایک مقامی سکول دو سو سال سے زائد پرانی عمارت میں بنا ہوا ہے جو ماضی میں برطانوی اور بعد ازاں پاکستانی فوج کا بارود خانہ رہی ہے۔
ڈی ایم سی گرلز پرائمری و سیکنڈری سکول بارود خانہ کے نام سے کراچی کا سرکاری سکول ماضی کی پرشکوہ عمارت میں موجود ہے جہاں کبھی فوج کا بارود خانہ ہوا کرتا تھا۔
66 سالہ بزرگ زاہدحسن خان پاک کالونی بارودخانہ سکول میں آٹھ جماعتوں کےفارغ التحصیل طالب علم ہیں۔
انہوں نے انڈیپینڈنٹ اردوسےخصوصی بات کرتےہوئےکہاکہ اسی بارودخانہ سکول میں میرابچپن کھیل اورپڑھ کرگزراہے۔1969میں یہاں آٹھ جماعتیں پڑھ کردوسرےسکول میں تعلیم حاصل کی۔
میں نے1969تک یہاں پڑھاہے۔1965کےشروع میں اسےسکول بنایاگیاتھااس وقت یہاں سےگولہ بارودنکال دیاگیاتھا۔ 1965سےقبل یہ بارودخانہ تھاکیونکہ یہ انگریزوں کا گولہ بارودخانہ ڈپوتھا۔
انہوں نےکہاکہ 1965میں جب یہ سکول بن رہاتھاتواس وقت یہاں فنکشن بھی منعقدہواتھاجس میں پاکستان ریڈیوسمیت سرکاری لوگ میں شریک ہوئےتھے۔
انہوں نےکہاکہ یہاں یہ دیکھاگیاتھاکہ پانی کی ٹٰینکیاں آتی تھی جوکہ سیدھی یہاں آکرکنکریٹ کی بنی ہوئی ٹینکیوں میں پانی بھرتی تھی،بعدمیں پانی کی ہوزریاں توڑدی گئیں تھی۔اس کےاطراف پہاڑیاں تھی تاکہ ڈپو ڈھکاچپارہے۔
انہوں نےکہاکہ میرےوالدصاحب برٹش آرمی میں تھےوہ پاکستان بننےسےپہلےنوشہرہ چھاؤنی آرمرڈکورمیں تھےنوشہرہ سےانہیں کراچی منتقل کیاگیاتھا۔کراچی میں آنےکےبعدوالد1962میں ریٹائرڈہوئےمیرےوالدعینی شایدتھے ظاہرہےوہ یہاں آتےجاتےتھے۔انہوں نےبتایاکہ یہ برٹش آرمی کابارودخانہ ڈپوتھا۔ کراچی پورٹ سےیہاں باقاعدہ روڈآتاتھاجوکہ آج بھی موجود ہے۔
1965کی جنگ سےقبل یہاں سےبارودخانہ نکالتےوقت یہ علاقہ سیل کیاگیاتھا۔جوکچھ بھی یہاں تھاکسی نےدیکھانہیں تھاکہ اندرکیاتھا۔لیکن اس کےبعد یہ خالی ہوگیا۔
1965سےقبل اس علاقےمیں کوئی سرکاری سکول نہیں تھا۔جب یہ سرکاری سکول بناتوبڑی تعدادمیں بچوں نےداخلہ لیا۔ایک مارننگ،دوسری شام کی شفٹ ہوتی ہے۔لوگ یہاں بہت خوش تھےکہ اس علاقےمیں سرکاری سکول بنا۔1965کےبعدسےبچےیہاں تعلیم حاصل کررہےہیں۔
بارودخانہ سکول کی پانچویں جماعت کی طالبہ ام ہانی نےانڈیپینڈنٹ اردوکوبتایاکہ میں یہاں دوسال سےپڑھ رہی ہوں،اس سکول کوبارودخانہ اس لیےکہاجاتاہےکہ کیونکہ یہاں پہلےبہت سارے بارودتھے۔اس سکول کی دیواریں بہت مضبوط ہے۔یہ پہلےبھی خبروں کی زینت بن چکاہے۔