بھارتی شطرنج کے اولمپیاڈ سے کیا فائدہ اٹھانا چاہتے ہیں؟

پاکستان نے بھارت کی جانب سے ’شطرنج اولمپیاڈ‘ کی مشعل کو اس کے زیر انتظام کشمیر کے علاقے سے گزار کر کھیل کو سیاسی رنگ دینے کے اقدام کی مذمت کرتے ہوئے احتجاجاً چنئی میں ہونے والے ایونٹ میں شرکت نہ کرنے کا فیصلہ کیا تھا۔

26 جولائی 2022 کو چنئی میں 44 ویں شطرنج اولمپیاڈ کے آغاز سے قبل منعقدہ ایک تقریب کے دوران بچے پرفارم کر رہے ہیں (فوٹو: اے ایف پی/ارون شنکر)

جب 44 ویں ایف آئی ڈی ای انٹرنیشنل شطرنج اولمپیاڈ کو جغرافیائی و سیاسی وجوہات کی بنا پر روس سے بھارت منتقل کیا گیا تو اس کے بے شمار اثرات میں سے ایک شطرنج کی کھلاڑی نندھیپتی مادھوری کے لیے ایک خواب کی تعبیر تھی، جو ریاست کرناٹک کے ضلع منڈیا میں خصوصی طور پر بنائے گئے شطرنج کے تختوں پر نابینا کھلاڑیوں کو کھیل سکھاتی ہیں۔

وہ دنیا کے بہترین شطرنج کھلاڑیوں سے ملاقات کے فوائد کو ایک جانب رکھتے ہوئے کہتی ہیں کہ جو چیز انہیں پرجوش کرتی ہے وہ مکمل طور پر کچھ اور ہے۔

نندھیپتی نے بھارتی اخبار ’دا ہندو‘ کو بتایا: ’میں یہاں بہت سی چیزیں سیکھ سکتی ہوں۔ یہ کہ ٹورنامنٹ کیسے منعقد کرنا ہے، کیا کرنا ہے، کیا نہیں کرنا ہے۔ یہ میرا منصوبہ ہے کہ حکومت اس طرح کی کسی چیز کو کس طرح منعقد کرتی ہے۔ میں چاہتی ہوں کہ ایسا دوبارہ ہو، میں چاہتی ہوں کہ کھلاڑی بھارت واپس آئیں، خالصتاً اس لیے کہ ہم انہیں کیا پیش کر سکتے ہیں۔‘

نندھیپتی پہلے ہی منڈیا کی اکیڈمی میں ایسے طلبہ کا انتخاب کر چکی ہیں، جو شطرنج پیرالمپکس کے لیے تربیت حاصل کرنے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔ ’یہاں بہت زیادہ ٹیلنٹ ہے، بھارتی شطرنج میں بہت بہتری آئی ہے۔‘

نندھیپتی شطرنج کے ان 400 رضاکاروں، کھلاڑیوں اور کوچز کی ٹیم کا حصہ ہیں جو اولمپیاڈ میں بین الاقوامی سطح کے شطرنج کھلاڑیوں کی میزبانی کے لیے ملک بھر سے ماملا پورم میں اتری ہیں۔

بھارتی وزیراعظم نریندر مودی نے جمعرات کو چنئی میں ایف آئی ڈی ای 44 ویں شطرنج اولمپیاڈ کے آغاز کا اعلان کرتے ہوئے کہا تھا کہ ’کھیلوں میں ہارنے والے شکست خوردہ نہیں بلکہ مستقبل کے فاتح ہوتے ہیں۔‘

انہوں نے کہا کہ شطرنج اولمپیاڈ کی میزبانی بھارت اپنی تاریخ کے ایک خاص وقت میں کر رہا ہے جو نوآبادیاتی حکومت سے آزادی کے 75 سال مکمل ہونے کی علامت ہے۔ اسے توقع ہے کہ ان کھیلوں سے مقامی تجارت کو بھی فائدہ ہوگا۔

وزیراعظم نریندر مودی اور ریاست تمل ناڈو کے وزیراعلیٰ ایم کے سٹالن نے چنئی میں 44 ویں شطرنج اولمپیاڈ کی افتتاحی تقریب میں شرکت کی۔

جواہر لال نہرو انڈور سٹیڈیم میں افتتاحی تقریب کے دوران اپنے خطاب میں وزیراعظم مودی نے کہا کہ ایسے خاص وقت میں شطرنج کے بین الاقوامی کھلاڑیوں کا میزبان ہونا اعزاز کی بات ہے۔

پاکستانی بائیکاٹ

پاکستان نے بھارت کی جانب سے ’شطرنج اولمپیاڈ‘ کی مشعل کو اس کے زیر انتظام کشمیر کے علاقے سے گزار کر کھیل کو سیاسی رنگ دینے کے اقدام کی مذمت کرتے ہوئے احتجاجاً چنئی میں ہونے والے ایونٹ میں شرکت نہ کرنے کا فیصلہ کیا تھا۔

پاکستان کو انٹرنیشنل چیس فیڈریشن (ایف آئی ڈی ای) نے 28 جولائی سے 10 اگست 2022 تک بھارتی شہر چنئی میں منعقد ہونے والی شطرنج اولمپیاڈ میں شرکت کے لیے مدعو کیا تھا، جبکہ پاکستانی دستہ پہلے ہی اس ایونٹ کے لیے تیاری کر رہا تھا۔

پاکستان کے دفتر خارجہ نے کہا تھا: ’افسوس کے ساتھ کہنا پڑ رہا ہے کہ اولمپیاڈ ایونٹ کی مشعل کو جموں و کشمیر سے گزار کر بھارت نے عالمی کھیلوں کے اس اہم ایونٹ کو سیاسی رنگ دینے کا انتخاب کیا ہے۔‘

اس مشعل کو21 جولائی 2022 کو سری نگر سے گزارا گیا تھا۔

تاہم بھارت نے پاکستان کو اس تقریب کے بائیکاٹ پر تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ یہ انتہائی بدقسمتی کی بات ہے کہ اسلام آباد نے اس پروقار بین الاقوامی تقریب پر ’سیاست‘ کی ہے۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

پاکستانی فیصلے پر ردعمل ظاہر کرتے ہوئے وزارت خارجہ (ایم ای اے) کے ترجمان ارندم باگچی نے کہا: ’یہ حیرت کی بات ہے کہ پاکستان نے اچانک اس تقریب میں شرکت نہ کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ انتہائی بدقسمتی کی بات ہے کہ پاکستان نے اس طرح کے بیانات دے کر اور اپنی ٹیم کے پہلے ہی بھارت پہنچنے کے بعد اپنی شرکت کا فیصلہ واپس لے کر اس باوقار بین الاقوامی ایونٹ پر سیاست کی ہے۔‘

دوسری جانب اسلام آباد میں دفتر خارجہ کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا کہ مشعل کو جموں و کشمیر سے گزار کر اس علاقے کی عالمی سطح پر تسلیم شدہ متنازع حیثیت کو نظر انداز کرتے ہوئے بھارت نے دھوکا دینے کی کوشش کی جسے عالمی برادری کسی صورت میں قبول نہیں کر سکتی۔

کھیلوں کا یہ ایونٹ چنئی سے تقریباً 50 کلومیٹر دور قریبی ماملا پورم میں منعقد کیا جا رہا ہے۔

یوکرین پر حملے کے بعد روس سے باہر منتقل ہونے کے بعد پہلی بار بھارت میں اولمپیاڈ کا انعقاد کیا جا رہا ہے اور اس نے اوپن (188) اور خواتین (162) سیکشنز میں ریکارڈ تعداد میں کھلاڑیوں نے حصہ لیا ہے۔

حاملہ ہریکا کی تعریف

آل انڈیا شطرنج فیڈریشن کے صدر سنجے کپور نے ڈی ہریکا کے عزم کی تعریف کی، جو حاملہ ہونے کے باوجود مقابلہ کر رہی ہیں۔ انہوں نے کہا: ’ڈی ہریکا دو ہفتوں میں بچے کو جنم دینے والی ہیں اور انہوں نے جس عزم کا مظاہرہ کیا ہے وہ حیرت انگیز ہے۔‘

12 جنوری 1991 کو پیدا ہونے والی ہریکا ڈروناولی ایک بھارتی شطرنج کھلاڑی ہیں جن کے پاس گرینڈ ماسٹر (GM) کا FIDE ٹائٹل ہے ۔ انہوں نے خواتین کی عالمی شطرنج چیمپیئن شپ میں 2012، 2015 اور 2017 میں تین کانسی کے تمغے جیتے ہیں۔

انہیں بھارتی حکومت نے 2007 میں ارجن ایوارڈ سے نوازا تھا۔

سابق عالمی خواتین کی نمبر ون جوڈٹ پولگرنے کہا کہ وہ اولمپیاڈ کے ارد گرد جوش و خروش محسوس کر سکتی ہیں۔ ’میں بھارت کے اس اولمپک گاؤں آکر بہت خوش ہوں۔ میں اسے ہر سیکنڈ اور ہر منٹ محسوس کر سکتی ہوں۔ میں دیکھ رہی ہوں کہ یہ پہلے راؤنڈ میں کیسے کھلا ہے۔‘

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی کھیل