خوشاب: مسلم لیگ ق کے رہنما کا احمدیوں کی علاقہ بدری کا مطالبہ

مسلم لیگ ق کے ایک مقامی رہنما کی جانب سے ڈپٹی کمشنر خوشاب کو خط میں پولیس کی ڈیوٹی ہٹانے اور احمدیوں کو ضلع بدر کرنے کی درخواست کی گئی۔

جون 2010 کی اس تصویر میں ایک پولیس اہلکار لاہور میں احمدیہ عبادت گاہ کے باہر پہرہ دے رہا ہے(اے ایف پی/ فائل)

صوبہ پنجاب کے ضلع خوشاب میں 30 جولائی کو پاکستان مسلم لیگ ق کے ایک مقامی رہنما کی جانب سے ڈپٹی کمشنر کو ایک خط میں احمدیوں کو ایک گھر کے اندر جمعے کی نماز پڑھنے پر ضلع بدر کرنے کی درخواست کی گئی۔

اس واقعے کے بعد جماعت احمدیہ نے ردعمل ظاہر کرتے ہوئے اس عمل کو ظالمانہ، غیرانسانی اور بانیِ پاکستان کے اقوال سے متصادم قرار دیا ہے۔

خوشاب کی ضلعی انتظامیہ کی جانب سے ابھی تک اس معاملے پر کوئی سرکاری بیان تاحال سامنے نہیں آیا ہے۔ تاہم انڈپینڈنٹ اردو سے بات کرتے ہوئے ڈپٹی کمشنر خوشاب کیپٹن ریٹائرڈ شعیب علی نے بتایا کہ اس معاملے کی مکمل معلومات حاصل کرنے کے بعد ہی کوئی فیصلہ کیا جاسکے گا۔

انہوں نے بتایا کہ معاملہ ان کے علم میں لایا جاچکا ہے، جس کی تفصیلات معلوم کی جارہی ہیں کہ آیا احمدیوں کا گھر میں جمع ہوکر جمعے کی نماز پڑھنا قانونی ہے کہ نہیں۔

ان کے بقول: ’ضلعی انٹیلیجنس کمیٹی دیگر تفصیلات سمیت  یہ بھی دیکھے گی کہ جس گھر میں نماز ادا کی گئی، وہاں لاؤڈ سپیکر کا استعمال تو نہیں کیا گیا تھا۔‘

انہوں نے کہا کہ جب تمام تفصیلات سامنے آجائیں گی تو پھر قانون کی پیروی کرتے ہوئے یا تو احمدیوں کے متعلقہ جگہ پر نماز پڑھنے پر پابندی عائد کردی جائے گی یا پھر انہیں تحفظ فراہم کیا جائے گا۔

خط کی تفصیلات کیا ہیں؟

ڈپٹی کمشنر کے نام خط پاکستان مسلم لیگ ق کے ضلع خوشاب میں ایک رہنما الیاس اعوان نے لکھا ہے۔ الیاس اعوان نے نے خط میں موقف اپنایا: ‘ضلع خوشاب کے جوہر آباد علاقے میں ایک گھر کے اندر ہر جمعے کو نماز پڑھی جاتی ہے، تبلیغ کی جاتی ہے جو کہ ریاستی آئین کے مطابق ریاستِ اسلامی کے خلاف ہے۔‘

انہوں نے خط میں مزید کہا کہ اس عمل کا سکیورٹی پر تعینات پولیس نوجوانوں سمیت پڑوس کے بچوں پر غلط اثر پڑ رہا ہے۔

انہوں نے ضلعی انتظامیہ سے التماس کرتے ہوئے مزید لکھا ہے کہ سکیورٹی پر معمور پولیس کی ڈیوٹی ختم کی جائے اور احمدیوں کو ضلع بدر کیا جائے۔

انڈپینڈنٹ اردو نے مزید تفصیلات لینے کے جب الیاس اعوان سے رابطہ کیا تو انہوں نے کہا کہ انہوں نے یہ خط اس لیے لکھا کہ آئین پاکستان کے مطابق، احمدی اسلامی ریاست پاکستان میں آزادانہ عبادت نہیں کرسکتے۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

ان کے بقول: ’بھٹو شہید کی حکومت کے دوران ان کو ایک جگہ چناب نگر میں دے دی گئی تھی، جس کا ایک مدت کے لیے معاہدہ ہے اور چناب نگر ’ربوہ‘ سے باہر وہ اپنی عبادت نہیں کرسکتے۔

’ہماری حکومت سے درخواست ہے کہ ان لوگوں کو خوشاب سے چناب نگر منتقل کردیں۔ اور اگر وہاں جگہ تنگ پڑ گئی ہے تو حکومت ان کے لیے کسی اور جگہ کا بندوبست کردے، لیکن ہم مسلمانوں کے بیچ ان کو نہ رہنے دیا جائے۔‘

اس خط پر ردعمل دیتے ہوئے جماعت احمدیہ کے ترجمان عامر محمود نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا کہ پاکستان مسلم لیگ ق سیاسی مقاصد کے لیے مذہب کا استعمال کررہی ہے۔

جماعت احمدیہ کے مطابق: ’مذہبی عقیدے کی بنا پر اختلافات ہر معاشرے میں ہوتے ہیں، لیکن اس حد تک جانا کہ کسی انسانی آبادی کو بےدخل کیا جائے، انتہائی ظالمانہ فعل ہے۔‘

جماعت احمدیہ کے ترجمان عامر محمود نے مزید کہا: ’نفرت پر مبنی ایسے بیانات بانیِ پاکستان محمد علی جناح کے ارشادات کے بھی خلاف ہیں، جنہوں نے پاکستان کو ہرطبقے، رنگ، نسل، عقیدے اور فرقے کے لوگوں کا ملک قرار دیا تھا۔ ان ہی کے نام پر بنی سیاسی جماعت ان ہی کے ارشادات کی نفی کررہی ہے۔ اگست یعنی آزادی کا مہینہ شروع ہوگیا ہے اس قدر امتیازی سلوک روا رکھا جانا افسوسناک ہے۔‘

پاکستان مسلم لیگ ق کے ترجمان کامل آغا سے جب انڈپینڈنٹ اردو نے بات کی تو انہوں نے خوشاب میں اپنی جماعت کے مقامی رہنما کے اس خط سے لاعلمی ظاہر کی۔

زیادہ پڑھی جانے والی پاکستان