احمدی طالب علم کا یونیورسٹی داخلہ بحال کرنے کا عدالتی حکم

لاہور ہائی کورٹ نے ملتان کی بہاء الدین زکریا یونیورسٹی کے وائس چانسلر کو حکم دیا ہے کہ وہ احمدی برادری سے تعلق ہونے کی بنا پر طالب علم کا داخلہ منسوخ کرنے کے معاملے کی تحقیقات کریں۔

طالب علم نے یونیورسٹی میں داخلہ ملنے کے بعد احمدی ہونے کی بنیاد پر منسوخ کیے جانے کے عمل کو  لاہور ہائی کورٹ میں چیلنج کیا تھا۔(تصویر :لاہور ہائی کورٹ)

لاہور ہائی کورٹ نے ملتان میں واقع بہاء الدین زکریا یونیورسٹی میں احمدی برادری سے تعلق رکھنے والے ایک طالب علم کا منسوخ کیا جانے والا داخلہ بحال کرنے کا حکم دے دیا ہے۔

صغیر (فرضی نام) نے یونیورسٹی میں داخلہ ملنے کے بعد احمدی ہونے کی بنیاد پر منسوخ کیے جانے کے عمل کو عدالت میں چیلنج کیا تھا۔

لاہور ہائی کورٹ کے جسٹس شان گل نے کیس کا چار صفحات پر مشتمل تفصیلی فیصلہ جاری کیا، جس میں بہاء الدین یونیورسٹی کو مذہبی وابستگی کی بنیاد پر داخلہ منسوخ کرنے سے روکتے ہوئے وائس چانسلر کو معاملے کی چھان بین کا حکم دیا گیا ہے۔

درخواست گزار کے مطابق انہوں نے ڈی فارمیسی کے شعبے میں اقلیتی کوٹے پر داخلہ اپلائی کیا تھا، جس کے بعد ٹیسٹ ہوا اور انہیں 22 ستمبر کو داخلہ مل گیا۔

صغیر نے موقف اپنایا کہ 11 اکتوبر کو یونیورسٹی انتظامیہ نے انہیں سنے اور بتائے بغیر داخلہ منسوخ کر دیا، جس کے خلاف انہوں نے وائس چانسلر کو درخواست دی مگر کوئی شنوائی نہ ہوئی۔

اس پر انہوں نے عدالت سے رجوع کرتے ہوئے استدعا کی کہ یونیورسٹی انتظامیہ کے غیر آئینی اقدام کو منسوخ کر کے ان کا داخلہ بحال کرنے کاحکم دیا جائے۔

سماعت کے دوران عدالت نے یونیورسٹی کے قانونی مشیر علی صدیق سے استفسار کیا کہ یونیورسٹی نے یہ غیر قانونی سخت قدم کیوں اٹھایا؟ مذہبی بنیاد پر کسی طالب علم کا داخلہ منسوخ کرنا آئین کی خلاف ورزی ہے۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

علی صدیق نے دلائل دیے کہ داخلہ ہونے کے بعد صغیر کے خلاف شکایات اور درخواستیں موصول ہونے پر یونیورسٹی انتظامیہ نے چھان بین کرکے ان کا داخلہ منسوخ کیا۔

درخواست گزار کے وکیل طاہر محمود نے دلائل دیے کہ ان کے موکل کو انسان نہیں سمجھا گیا اور صرف اس لیے ان کا داخلہ منسوخ کر دیا گیا کہ وہ احمدی ہیں۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ ’یونیورسٹی انتظامیہ کا یہ اقدام آئین کی خلاف ورزی ہے کیونکہ آئین پاکستان مذہبی بنیاد پر کسی سے امتیازی سلوک کی اجازت نہیں دیتا۔‘

اس پر عدالت عالیہ نے قرار دیا کہ آئین کا آرٹیکل 36 بھی اقلیتوں کے حقوق کو تحفظ فراہم کرتا ہے اور یہ پہلے سے ہی ستائے ہوئے لوگوں کو ستانے کے مترادف ہے۔

عدالت عالیہ نے حکم دیا کہ یونیورسٹی کے وائس چانسلر معاملے کی تحقیقات کریں۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی کیمپس