مقتول احمدی پروفیسر کی ’خاموشی‘ سے آبائی گاؤں میں تدفین

پشاور پولیس نے پروفیسر نعیم الدین خٹک کے قتل میں ملوث دو ملزمان میں سے ایک کو گرفتار کرنے کا دعویٰ کیا ہے۔

پروفیسر نعیم سپیرئیر سائنس کالج میں زوولوجی پڑھاتے تھے اور ایک غیر سیاسی شخصیت تھے (تصویر: سوشل میڈیا)

پشاور پولیس نے  پروفیسر نعیم الدین خٹک کے قتل میں ملوث دو ملزمان میں سے ایک کو گرفتار کرنے کا دعویٰ کیا ہے۔

بھانہ ماڑی پولیس سٹیشن کے ایس ایچ او سردار حسین نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا کہ ’سادہ لباس میں ملبوس پولیس اہلکاروں نے ملزم مبصر کو منگل کو اس وقت گرفتار کیا جب وہ  اپنے گھر جا رہے تھے جبکہ دوسرے ملزم کو ڈھونڈنے کی کوشش کی جارہی ہے، جو گھر والوں سمیت فرار ہو چکے ہیں۔‘

پولیس نے احمدی فرقے سے تعلق رکھنے والے پروفیسر نعیم الدین خٹک کے قتل کی وجہ ان کے مذہبی عقائد بتائی ہے۔

کل (بروز پیر) درج ہونے والی ایف آئی آر میں مقتول کے بھائی ضیاالدین خٹک نے بیان ریکارڈ کروایا تھا کہ چار اکتوبر کو ملزمان مبصر اور سعد فاروق کی مقتول کے ساتھ ’مذہبی اختلاف‘  کی بنا پر تلخ کلامی ہوئی تھی، جس کے اگلے روز دونوں ملزمان نے بیچ سڑک پر ان کی گاڑی روک کر ان پر فائرنگ کر دی۔

جماعت احمدیہ پاکستان نے گذشتہ روز واقعے کے فوراً بعد ایک پریس ریلیز اور ٹویٹ کے ذریعے قتل کی مذمت کی تھی۔ جماعت نے پریس ریلیز میں بتایا تھا کہ پروفیسر نعیم کو احمدی فرقے کے ساتھ وابستگی کی بنا پر قتل کیا گیا۔

مقتول نعیم خٹک کے ایک قریبی جاننے والے نے انڈپینڈنٹ اردو کو نام نہ ظاہر کرنے کی شرط پر بتایا کہ واقعے کے بعد ان کے خاندان والوں کو سخت صدمہ پہنچا ہے۔ انہوں نے بتایا: ’حالات کی وجہ سے ان کی نماز جنازہ اور تدفین بغیر کسی کو کچھ بتائے ان کے آبائی گاؤں میں کی گئی جبکہ کسی کو جنازے کا وقت اور جگہ نہیں بتائی گئی۔‘

قاتل کون؟

واقعے کے چشم دید گواہ اور مقتول کے بھائی ضیا الدین خٹک نے ایف آئی آر دو ملزمان مبصر ولد آفتاب اور پروفیسر سعد فاروق کے خلاف درج کروائی ہے۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

27 سالہ سعد فاروق پشاور ایگری کلچر یونیورسٹی میں لیکچرر ہیں اور ان کے والد اسی یونیورسٹی میں رجسٹرار رہ چکے ہیں جب کہ مبصر کے حوالے سے ایف آئی آر میں ماسوائے ان کے گھر کے ایڈریس کے، کسی قسم کی معلومات نہیں دی گئیں۔

سعد کے ایک قریبی ذرائع نے بتایا کہ سعد آج صبح بھی کلاس لینے یونیورسٹی آئے تھے کیونکہ انہیں مبینہ طور پر واقعے کا علم نہیں تھا لیکن معلوم ہونے پر وہ روپوش ہو گئے۔

تاہم پولیس نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا ہے کہ سعد کے مالک مکان نے، جو نچلے پورشن پر رہتے ہیں، پولیس کو بتایا کہ انہوں نے چار روز سے ملزم کو نہیں دیکھا۔

پروفیسر نعیم الدین کون تھے؟

پروفیسر نعیم الدین، فضل دین خٹک کے بیٹے ہیں، جو خیبر پختونخوا کے جانے مانے شاعر اور ادیب رہ چکے ہیں۔

پروفیسر نعیم سپیرئیر سائنس کالج میں زوولوجی پڑھاتے تھے اور ایک غیر سیاسی شخصیت تھے۔ ان کے قریبی دوستوں کے مطابق مقتول درس وتدریس میں خاموشی سے زندگی کی گزر بسر کر رہے تھے اور انہوں نے کبھی اپنے خاندان کی سیاسی اٹھک بیٹھک میں حصہ نہیں لیا تھا۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی پاکستان