بھارتی شہر حیدرآباد میں ہاتھی پر یوم عاشور کا جلوس

تاریخی اہمیت کے حامل اس جلوس کا آغاز 400 برس قبل قطب شاہی دور میں ہوا تھا۔

بھارت کے شہر حیدرآباد میں یوم عاشور کے جلوس میں لے جانے سے پہلے ہاتھی کی باقاعدہ تربیت کی جاتی ہے(سکرین گریب)

بھارت کے جنوبی شہر حیدرآباد میں یوم عاشور کے موقعے پر ’بی بی کے علم‘ کے ہاتھی پر جلوس کی قدیم روایت ہے۔

تاریخی اہمیت کے حامل اس جلوس کا آغاز 400 برس قبل قطب شاہی دور میں عبداللہ قطب شاہ کی والدہ حیات بخشی بیگم نے کیا تھا۔ بعد ازاں آصفیہ خاندان کے حکمرانوں نے اس روایت کو قائم رکھا۔

نو سالوں سے بی بی کے علم کے منتظم خمر رضوی نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا کہ ’قلی قطب شاہ جب کہیں نکلتے تھے تو ان کے نکلنے سے قبل ایک جلوس نکلتا تھا تاکہ پتہ چل سکے کہ بادشاہ کو نکلنا ہے اور وہ، اس اس جگہ سے گزرنے والے ہیں۔ اس کے بعد ایک ماہی مراتب آتا تھا۔ وہ بھی ہاتھی پر آتا تھا۔ اس کے پیچھے بادشاہ ہاتھی پر آتا تھا۔‘

انہوں نے بتایا کہ وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ یوم عاشور کے جلوس میں محض ایک ہاتھی کی شرکت ہونے لگی۔

’آج کل ہاتھی پر جلوس حیدرآباد کے تاریخی چار مینار اور دیگر کئی مقامات سے ہوتا ہوا چادر گھاٹ پر ختم ہوتا ہے۔ اس میں ہزاروں عزا دار شرکت کرتے ہیں جس دوران وہ  نوحہ خوانی اور سینہ کوبی کرتے ہیں۔‘

اس جلوس کے لیے ہاتھی کی دیکھ بھال کرنے والے ہاتھی بان نے بتایا کہ آج کل استعمال ہونے والا ہاتھی گذشتہ دو برس سے یہاں پر محرم کے جلوس میں لایا جاتا ہے۔ جلوس ایک بجے شروع ہو کر شام سات بجے تک رہتا ہے۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

جلوس میں لے جانے سے پہلے ہاتھی کو باقاعدہ تربیت دی جاتی ہے اور جلوس کے دوران اسے قابو میں رکھنے اور عزا داروں کی حفاظت کا بھی خیال رکھا جاتا ہے۔

ہاتھی بان کے بقول ’نگرانی کے لیے ہاتھی کے چاروں طرف پولیس رہتی ہے۔ اس کی عادت کے لیے ایک دن ٹرائل بھی کرتے ہیں۔ کس گلی سے جانا ہے، اسی وجہ سے جلوس سے قبل ہاتھی کو ٹرائل دیتے ہیں۔ ہاتھی کو محرم سے چھ یا سات دن پہلے لاتے ہیں۔‘

حیدرآباد میں بی بی کے علم کے جلوس میں تین ہاتھیوں کی شرکت کی روایت ایک ہاتھی تک محدود ہونے کی وجہ بتاتے ہوئے منتظم خمر رضوی کہتے ہیں کہ حیدرآباد کے حکمران عثمان علی خان کے زمانے میں صرف ایک ہاتھی رکھا گیا۔

’آج وہ ہاتھی کسمپرسی کی حالت میں ہے۔ حکومت تلنگانہ اس کا انتظام کر رہی ہے۔ حکومت خرچہ دے رہی ہے ہاتھی پر علم نکلتا ہے۔ لیکن وہ شان آج نہیں رہی ہے۔‘

زیادہ پڑھی جانے والی ملٹی میڈیا