وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل نے منگل کو واضح کیا کہ انہوں نے ایک نجی ٹی وی کے پروگرام میں یہ نہیں کہا تھا کہ پیٹرول کی قیمت نہیں بڑھے گی بلکہ کہا تھا کہ پیٹرولیم مصنوعات پر کوئی نیا ٹیکس نہیں لگایا جائے گا۔
حکومت نے پیر کی رات ایک نوٹیفیکیشن میں پیٹرول کی قیمت میں 6.72 روپے کا اضافہ کیا ہے جس کے بعد اسے سخت تنقید کا سامنا ہے۔
پاکستان مسلم لیگ ن کی نائب صدر مریم نواز شریف نے اپنی ایک ٹویٹ میں کہا کہ پارٹی قائد نواز شریف پیٹرول کی قیمت بڑھانے کے فیصلے میں شامل نہیں۔
اپنی ٹویٹ میں مریم نواز شریف کا کہنا تھا کہ ’میاں صاحب نے اس فیصلے کی سخت مخالفت کی اور یہاں تک کہہ دیا کہ میں مزید ایک پیسے کا بوجھ عوام پر نہیں ڈال سکتا اور اگر حکومت کی کوئی مجبوری ہے تو میں اس فیصلے میں شامل نہیں ہوں اور میٹنگ چھوڑ کر چلے گئے۔‘
سابق صدر آصف علی زرداری نے بھی حکومت کی طرف سے پٹرولیم مصنوعات کی قیمت میں اضافے پر تشویش کا اظہار کیا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ’پاکستان پیپلز پارٹی حکومت کا حصہ ہے اور اس کے ساتھ ہے لیکن اس طرح کے فیصلوں پر مشاورت ضرور ہونی چاہیے۔‘
سابق صدر آصف علی زرداری کا حکومت کی طرف سے پٹرولیم مصنوعات کی قیمت میں اضافے پر تشویش کا اظہار
— PPP (@MediaCellPPP) August 16, 2022
پاکستان پیپلز پارٹی حکومت کا حصہ ہے اور ساتھ ہے لیکن اس طرح کے فیصلوں پر مشاورت ضرور ہونا چاہئیے، صدر زرداری@AAliZardari
ان کا مزید کہنا تھا کہ ’ہم سب اس حکومت میں عوام کو ریلیف دینے آئے ہیں اور یہی ہماری اولین ترجیح ہونی چاہیے۔
’وزیراعظم شہباز شریف کے ساتھ ہیں اور جلد ان سے ملاقات کروں گا اور اس میں معاشی ٹیم کے بارے میں بھی بات ہوگی۔‘
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
مفتاح اسماعیل نے آج اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ آئل اینڈ گیس ریگولیٹری اتھارٹی (اوگرا) پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتیں ایک فارمولے کے تحت بڑھاتی ہے۔
انہوں نے کہا: ’میں نے ایک ٹی وی پروگرام میں کہا تھا کہ میں مزید ایک روپیہ ٹیکس یا لیوی نہیں لگاؤں گا، یہ نہیں کہا تھا کہ پیٹرول کی قیمت نہیں بڑھائی جائے گی۔‘
وزیر خزانہ نے پاکستان تحریک انصاف پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ ’آپ آئی ایم ایف سے معاہدہ کر کے اس سے پیچھے ہٹ گئے۔ گیس کا گردشی قرضہ 1400 ارب روپے تک پہنچا دیا، مہنگی ایل این جی مقامی گیس کے نرخوں پر بیچ دی گئی۔‘
انہوں نے کہا کہ پاکستان تحریک انصاف کی سابق حکومت نے پیٹرولیم کی قیمتیں کم کیں تو ڈیزل کا استعمال 20 فیصد بڑھا گیا اور لوگوں نے ڈیزل ذخیرہ کرنا شروع کر دیا۔
وزیر خزانہ کا کہنا تھا کہ ڈالر 17 جولائی کے بعد ہمارے کنٹرول سے نکل گیا تھا، ہم نے ڈالر کو 239 روپے پر کنٹرول کرنا شروع کیا اور اب ڈالر نیچے آرہا ہے۔
1) A brief explanation on how petrol and diesel prices are set in Pakistan. OGRA takes the average of Platt prices, adds freight and premium paid by PSO on top of these prices, and multiplies that by the exchange rate. In addition it also “trues up” the previous fortnight’s cost https://t.co/Nho7dI4vxD
— Miftah Ismail (@MiftahIsmail) August 16, 2022
ان کے مطابق میں پہلے بھی کہتا تھا کہ درآمد کم ہوگی تو روپیہ مضبوط ہوگا، ہم نے غیرضروری اشیا کی درآمد پر پابندی لگائی۔ ڈالر کی آمد اور اخراج میں توازن لانے کی کوشش کر رہے ہیں۔
حکومت کی جانب سے پیٹرولیم منوعات میں اضافے کے بعد ٹوئٹر پر صحافیوں اور صارفین نے مفتاح اسماعیل کو تنقید کا نشانہ بنایا تھا، جس کا انہوں نے جواب دیا اور تفصیل سے بتایا کہ اوگرا کس طرح پیٹرولیم مصنوعات کا تعین کرتی ہے۔
میر صاحب ہم نے پٹرولیم مصنوعات پر ایک روپیہ بھی نیا ٹیکس نہیں لگایا ہے ۔ جو قیمتیں بڑی ہیں یا کم ہوئی ہیں صرف پی ایس او کی خرید کے مطابق کم ہوئی ہیں یا بڑی ہیں https://t.co/udpHceFYbi
— Miftah Ismail (@MiftahIsmail) August 16, 2022