’پیغمبر اسلام کی توہین‘: انڈین رہنما پر حملے کا منصوبہ ساز روس میں گرفتار

روس کی فیڈرل سکیورٹی سروس نے داعش کے ایک رکن کو حراست میں لیے جانے کا اعلان کیا ہے، جس پر انڈیا کی حکمران جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کے کسی رہنما پر خودکش حملے کی منصوبہ بندی کا الزام ہے۔

روسی خفیہ ایجنسی کے مطابق حراست میں لیے گئے عسکریت پسند کو اپریل اور جون 2022 کے درمیانی عرصے میں ترکی میں داعش کے ایک سرغنہ نے خودکش بمبار کے طور پر بھرتی کیا تھا (فوٹو: پریس ٹرسٹ آف انڈیا)

روس کی فیڈرل سکیورٹی سروس (ایف ایس بی) نے عالمی شدت پسند تنظیم داعش کے ایک رکن کو حراست میں لیے جانے کا اعلان کیا ہے، جس پر انڈیا کی حکمران جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کے کسی رہنما پر مبینہ طور پر پیغمبر اسلام کی توہین کے معاملے پر خودکش حملے کی منصوبہ بندی کا الزام ہے۔

روسی نیوز ایجنسی ’تاس‘ کے مطابق ایف ایس بی کے محکمہ تعلقات عامہ نے پیر کو اس گرفتاری کا اعلان کیا۔

ایف بی ایس کے مطابق: ’داعش کے اس رکن کو روس میں گرفتار کیا گیا ہے، جس کا تعلق وسطی ایشیا کے ملک سے ہے اور وہ انڈیا کی حکمران جماعت کے ایک رہنما پر خودکش حملے کا منصوبہ بنا رہا تھا۔‘

تاہم گرفتار عسکریت پسند کی شہریت کو واضح نہیں کیا گیا۔

روسی خفیہ ایجنسی کے مطابق حراست میں لیے گئے عسکریت پسند کو اپریل اور جون 2022 کے درمیانی عرصے میں ترکی میں داعش کے ایک سرغنہ نے خودکش بمبار کے طور پر بھرتی کیا تھا۔

ایف بی ایس کے محکمہ تعلقات عامہ کے بیان کے مطابق: ’ٹیلی گرام میسنجر اکاؤنٹس کے ذریعے اور استنبول میں داعش کے ایک نمائندے کے ساتھ ذاتی ملاقاتوں کے دوران ان کی نظریاتی تربیت کی گئی تھی۔‘

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

ایف ایس بی کے مطابق عسکریت پسند نے داعش کے امیر کے ہاتھ پر بیعت کی، جس کے بعد اسے روس جانے، ضروری دستاویزات تیار کرنے اور دہشت گردی کے اس فعل کا ارتکاب کرنے کے لیے انڈیا جانے کی ہدایت کی گئی۔

روسی ایجنسی نے گرفتار عسکریت پسند کی ایک ویڈیو بھی جاری کی، جس میں اس نے اعتراف کیا کہ وہ انڈین سیاسی رہنما کو مبینہ طور پر پیغمبر اسلام کی توہین کے معاملے پر نشانہ بنانا چاہتا تھا۔

تاس کے مطابق ویڈیو میں زیر حراست عسکریت پسند نے کہا کہ اس نے اپریل 2022 میں داعش کے امیر کے ہاتھ پر بیعت کرنے کے بعد خصوصی تربیت حاصل کی، جس کے بعد وہ روس آگیا اور وہاں سے اسے انڈیا جانا تھا۔

انڈیا کی حکمران جماعت بی جے پی کے دو ترجمانوں نوپور شرما اور نوین کمار جندال نے رواں برس جون میں ٹی وی پر ایک مباحثے کے دوران پیغمبر اسلام کے خلاف مبینہ طور پر توہین آمیز بیانات دیے تھے، جس کے بعد انڈیا سمیت دنیا بھر میں مسلمانوں کی جانب سے شدید احتجاج کیا گیا تھا۔

بھارتی اخبار ’انڈین ایکسپریس‘ کی ایک رپورٹ میں انڈین سکیورٹی اسٹیبلمشنٹ کے ذرائع کے حوالے سے بتایا گیا ہے کہ انہیں یہ معلومات نہیں ہیں کہ گرفتار عسکریت پسند انڈیا میں کسے نشانہ بنانا چاہتا تھا۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی دنیا