ٹک ٹاک کی خاطر نوکری چھوڑنے والا سعودی انجینیئر

عبدالعزیز خوجہ ٹک ٹاک پر 60 سیکنڈ کی ویڈیوز کے ذریعے فلموں اور ٹی وی شوز کے ریویو اور ریٹنگ پیش کر کے صرف ایک سال میں 17 لاکھ فالورز حاصل کرنے میں کامیاب ہو گئے ہیں۔

عبدالعزیز خوجہ فلموں کی کاسٹ اور عملے کا انٹرویو بھی کرتے ہیں (فوٹو: عرب نیوز)

ٹک ٹاک ویڈیوز بنا کر روزی کمانا مشکل کام ہے، لیکن سعودی عرب کے دارالحکومت ریاض کے رہائشی عبدالعزیز خوجہ نے اس سوشل میڈیا پلیٹ فارم پر اپنا کیریئر بنانے کے لیے الیکٹریکل انجینیئر کی ملازمت چھوڑ دی۔

ٹک ٹاک پر صرف ایک سال میں عبد العزیز نے17 لاکھ فالورز حاصل کیے۔ وہ 60 سیکنڈ کی ویڈیو میں فلموں اور ٹی وی شوز کا ریویو اورریٹنگ پیش کرتے ہیں۔

انہوں نے عرب نیوز سے گفتگو میں کہا: ’میں مختلف ہونا پسند کرتا ہوں اور مجھے احساس ہوا کہ مجھے ویڈیوز کرنا اور مواد بنانا پسند ہے۔ میں اپنی ویڈیوز کو منفرد بنانے کے لیے سخت محنت کرتا ہوں، تاکہ لوگ مجھے یاد رکھیں۔‘

عبدالعزیز کا کہنا تھا کہ ان کے مواد کی وجہ سے لوگوں کا انہیں فالو کرنا فطری ہے اور انہوں نے اپنا مواد فلموں اور سیریز پسند کرنے والوں کے لیے آسان ترین بنا دیا ہے۔

ٹک ٹاک پر نقاد بننے سے پہلے ابتدائی طور انہوں نے اداکاری کی ویڈیوز شیئر کی تھیں۔

عبدالعزیزخوجہ نے بتایا کہ جب کرونا وائرس کی وبا کی وجہ سے لاک ڈاؤن ہوا تو وہ سوشل میڈیا پر بطور اداکار نمودار ہوئے، تاہم انہیں اپنے کام میں لطف نہیں آ رہا تھا۔ ‘مجھے لگا کہ میں کچھ بہتر اور اچھا کر سکتا ہوں۔’

بعدازاں عبدالعزیز خوجہ فلموں اور سیریز کو تیز اور مختصر انداز میں پیش کرنے اور ریویوز کے آئیڈیاز کے ساتھ سوشل میڈیا پر واپس آئے۔

اب انہیں فلموں کے ریویوز کے لیے کہا جاتا ہے، جن میں نئی بننے والی فلمیں بھی شامل ہوتی ہیں جبکہ وہ فلموں کی کاسٹ اور عملے کا انٹرویو بھی کرتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ انہیں امریکی ویڈیو گیم اور تفریحی ویب سائٹ آئی جی این کا مشرق وسطیٰ میں پہلا آفیشل پریزنٹر نامزد کیا گیا تھا۔ ’اس کی وجہ سے میں اس مقام پر پہنچا جس کا میں نے ہمیشہ تصور کیا تھا۔ مجھے عرب اور امریکی فلمی صنعتوں کی مشہور شخصیات سے ملنے کے مواقع بھی ملے۔‘

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

عبدالعزیز خوجہ سمجھتے ہیں کہ نئی نسل کو فلم پروڈکشن کے میدان میں قسمت آزمائی پر غور کرنا چاہیے۔

ان کا کہنا تھا: ’فلموں اور سینیما کا میدان ایک کھلی اور نہ ختم ہونے والی دنیا ہے، جو کسی مخصوص خیال پر منحصر نہیں ہے۔ یہ اس شعبے میں دلچسپی رکھنے والے لوگوں کے لیے ایک کھلا سمندر ہے، چاہے وہ اداکار ہوں، پروڈیوسر ہوں یا ہدایت کار۔‘

مستقبل میں وہ اب کسی بھی حیثیت میں فلمی صنعت میں اپنا نام بنانے پر کام کر رہے ہیں۔

انہوں نے بتایا: ’میں سینیما کی دنیا میں اپنا نام ہدایت کار، مصنف یا اداکار کی حیثیت سے بنانا چاہتا ہوں۔‘

سعودی فلم کمیشن ایک پائیدار فلمی صنعت اور ثقافتی شعبے کی طویل مدتی ترقی کی مدد اور فروغ کے لیے ایک قومی حکمت عملی تیار کر رہا ہے، لہٰذا عبدالعزیز بھی سعودی فلموں اور پروڈکشن کے مستقبل کے بارے میں پر امید ہیں۔

زیادہ پڑھی جانے والی نئی نسل