حافظ سعید گرفتار، ڈونلڈ ٹرمپ کا اظہارِ اطمینان

امریکہ کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنی ٹویٹ میں کالعدم جماعت الدعوۃ کے سربراہ حافظ سعید کی گرفتاری پر بظاہر اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ دو سال سے ڈالا گیا دباؤ بالاخر رنگ لے آیا۔

امریکہ کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنی ٹویٹ میں کالعدم جماعت الدعوۃ کے سربراہ حافظ سعید کی گرفتاری پر بظاہر  اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ دو سال سے ڈالا گیا دباؤ بالاخر رنگ لے آیا (اے ایف پی)

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کالعدم تنظیم جماعت الدعوۃ کے سربراہ حافظ سعید کی گرفتاری پر اپنے پیغام میں بظاہر اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ دس سال کی تلاش کے بعد یہ گرفتاری عمل میں آئی۔

واضح رہے کہ پولیس کے محکمہ انسداد دہشت گردی (سی ٹی ڈی) نے حافظ سعید کو بدھ کے روز گجرانوالہ عدالت میں کیس کی پیروی کے لیے جاتے ہوئے گرفتار کیا تھا، جس کے بعد انہیں جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھیج دیا گیا ہے۔ 

پولیس ذرائع کے مطابق ان کے خلاف پابندی کے باوجود فنڈز جمع کرنے اور دہشت گردوں کی مالی معاونت کے مقدمات درج ہیں۔ گذشتہ ماہ سی ٹی ڈی پنجاب نے ٹرسٹ کے نام پر اثاثوں اور مالی فنڈز اکھٹا کرنے والی تنظیموں کے خلاف 23 مختلف مقدمات درج کرکے کارروائی کا اعلان کیا تھا۔

حافظ سعید کی اس گرفتاری پر امریکہ کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ٹوئٹر پر اپنے پیغام میں بظاہر اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ ’دس سال کی تلاش کے بعد ممبئی حملوں کا ماسٹر مائنڈ پاکستان سے گرفتار کر لیا گیا ہے۔ آخری دو سال میں ڈالا گیا شدید دباؤ بالاخر رنگ لے آیا۔‘

واضح رہے کہ حافظ سعید کی گرفتاری اس وقت عمل میں آئی ہے جب وزیر اعظم عمران خان کے دورہ امریکہ میں کچھ ہی دن باقی ہیں جب کہ فنانشل ایکشن ٹاسک فورس (ایف اے ٹی ایف) کی جانب سے پہلے ہی ان امور پر توجہ طلب اقدامات کا تقاضا کیا جا چکا تھا۔

حافظ سعید کے خلاف مقدمات

سی ٹی ڈی نے جماعت الدعوۃ کے سربراہ حافظ سعید، عبدالرحمن مکی، یحییٰ عزیز اور امیر حمزہ سمیت 13 افراد کے خلاف مقدمات درج کیے ہیں۔ پنجاب کے تین مختلف شہروں میں درج مقدمات دہشت گردی ایکٹ کے تحت درج کیے گئے تھے۔

ترجمان سی ٹی ڈی کی جانب سے دی گئی تفصیلات کے مطابق دہشت گردوں کی مالی معاونت پر پانچ کالعدم تنظیموں کے خلاف مقدمات درج کیے گئے جن میں دعوۃ الارشاد ٹرسٹ، معاذ بن جبل ٹرسٹ، الانفال ٹرسٹ، المدینہ فاؤنڈیشن ٹرسٹ اور الحمد ٹرسٹ بھی شامل ہیں۔

دہشت گردی ایکٹ کے تحت درج مقدمات میں حافظ سعید، عبدالرحمن مکی، ملک ظفر اقبال، امیر حمزہ، یحییٰ عزیز، نعیم شاہ، محسن بلال، عبدالرقیب، ڈاکٹراحمد داؤد، ڈاکٹر محمد ایوب، عبداللہ عبید، محمد علی، عبدالغفار اور دیگر کو نامزد کیا گیاہے۔ مذکورہ تنظیموں اور ملزمان پر الزام ہے کہ وہ ٹرسٹ کے نام پر پنجاب کے شہروں لاہور، گجرانوالہ اور ملتان سے اثاثے اور جائیدادیں لے کر ان سے حاصل ہونے والی رقوم دہشت گردوں کو مالی معاونت کے لیے فراہم کرتے ہیں جس سے یہ تنظیمیں دہشت گردی کو پروان چڑھانے کا موجب بن رہی ہیں۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

سی ٹی ڈی حکام کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ وزیراعظم عمران خان کی سربراہی میں یکم جولائی کو ہونے والے نیشنل سکیورٹی کمیٹی (این ایس سی) کے اجلاس میں کالعدم تنظیموں کی جانب سے فنڈز جمع کرکے دہشت گردوں کی مالی معاونت کو روکنے کا فیصلہ ہوا اور سی ٹی ڈی کو فوری کارروائی کا حکم دیا گیا۔ انہوں نے کہا کہ اس پر فوری عمل درآمد کرتے ہوئے مقدمات درج کرکے کارروائی کا آغازکر دیا گیا ہے۔

سی ٹی ڈی حکام کے مطابق یہ بڑا کریک ڈاؤن حتمی نتائج حاصل ہونے تک جاری رہے گا۔ کالعدم تنظیم جماعت الدعوۃ کے سربراہ حافظ سعید کئی ماہ تک نظر بند بھی کیے گئے تھے جبکہ ان کے کزن عبدالرحمن مکی کو پہلے ہی پولیس گرفتارکرچکی ہے۔

واضع رہے کہ رواں سال فروری میں فنانشل ایکشن ٹاسک فورس (ایف اے ٹی ایف) کی جانب سے جاری کردہ بیان کے مطابق پاکستان نے دہشت گردوں کی مالی معاونت سے متعلق اپنی پالیسی کو تبدیل کرنے کے ساتھ ساتھ مثبت اقدامات کیے ہیں مگر شدت پسند تنظیموں کی طرف سے لاحق خطرات سے متعلق پاکستان کو مناسب سمجھ بوجھ نہیں۔

ایف اے ٹی ایف کی جانب سے پاکستان کو اس سلسلے میں فوری اقدامات کرنے کے لیے کہا گیا تھا۔ جن تنظیموں کا ذکر کیا گیا ان میں داعش، حقانی نیٹ ورک اور القاعدہ کے ساتھ ساتھ لشکرطیبہ، جماعت الدعوۃ، جیش محمد اور فلاح انسانیت فاؤنڈیشن کا نام بھی شامل ہے۔ اس معاملہ پر پاکستان نے ایف اے ٹی ایف کو دہشت گردی کے لیے مالی تعاون کرنے والی ان تنظیموں کے خلاف موثر کارروائی کی یقین دہانی بھی کرائی تھی۔

آئندہ چند روز میں وزیراعظم عمران خان اور عسکری قیادت کے دورہ امریکہ اور کلبھوشن کیس کے فیصلے کو مدنظر رکھتے ہوئے حافظ سعید کی گرفتاری کو اہم سمجھا جارہا ہے۔

حافظ سعید کون ہیں؟

حافظ محمد سعید کی پیدائش 1948 میں اُس وقت ہوئی جب ان کا خاندان انڈیا سے پاکستان پہنچا۔ ہجرت کے اس سفر میں ان کے خاندان کے 36 افراد شہید ہوئے اور خاندان کا کوئی بچہ زندہ نہ رہا۔

حافظ محمد سعید کا بچپن صوبہ پنجاب کے ضلع سرگودھا میں گزرا جہاں انہوں نے اپنی والدہ سے قرآن حفظ کیا اور گاؤں کے اسکول سے ابتدائی تعلیم حاصل کی۔ میٹرک کے بعد مزید تعلیم کے لیے اپنے ماموں اور معروف سلفی عالم دین عبد اللہ بہاولپوری کے پاس بہاولپور چلے گئے، جہاں انہوں نے دینی تعلیم اپنے ماموں سے حاصل کی۔ ان کے ساتھ ان کے ماموں زاد کزن عبدالرحمن مکی نے بھی دینی تعلیم حاصل کی۔ اس کے بعد وہ دونوں لاہور آگئے اور پنجاب یونیورسٹی سے تعلیم حاصل کی۔

1990 کی دہائی میں انہوں نے لشکر طیبہ اوردعوت الارشاد کی بنیاد رکھی اور ایک مشن کا آغاز کیا۔ فاؤنڈیشن بنا کر دُکھی انسانیت کی خدمت بھی کی۔ ان پر کشمیر جہاد میں بھرپور شمولیت اور مظفرآباد میں جہادی کیمپوں کی نگرانی کا الزام بھی لگتا رہا ہے۔ اس کے بعد باقاعدہ تنظیم سازی کے بعد انہوں نے 1986ء میں ایک ماہانہ میگزین ’الدعوہ‘ کی اشاعت کا آغاز کیا۔ اُسی وقت مرکز دعوت الارشاد کی تشکیل بھی عمل میں آئی۔ جیسا کہ نام سے ظاہر ہے کہ اس تنظیم کا کام تبلیغ و فلاح کرنا تھا۔ اس مقصد کے لیے مختلف رسائل اور جرائد کے علاوہ مختلف فلاحی کاموں کا بھی سہارا لیا گیا۔ ان میں سرفہرست تعلیمی اداروں کا قیام تھا۔ مرکز الدعوۃ کے زیراہتمام ملک کے مختلف علاقوں میں مدارس کھولے گئے۔

حافظ سعید نے زیادہ توجہ پنجاب کے دیہات اور پاکستان کے زیر انتظام کشمیر پر مرکوز رکھی۔ یہ بہت ہی عجیب بات تھی کہ انہوں نے پنجابی مجاہدین کو سرگرم رکھا- حافظ سعید نے اپنی سرگرمیوں کے لیے لاہور کے نواحی قصبے مرید کے میں قائم مرکز طیبہ بنایا۔

بھارت میں ہونے والے دہشت گردی کے واقعات اور کشمیر میں بھارتی فوج کے خلاف جہاد کے کئی واقعات میں عالمی سطح پر ان کا نام گونجنے لگا۔ پاکستان اور بھارت کے مذاکرات میں کئی بار حافظ سعید کی گرفتاری اور ان کے خلاف کارروائی کا مطالبہ بھی سامنے آیا۔

حافظ سعید، عبدالرحمن مکی اور دیگر رہنماؤں پر پابندیوں اور ان کے خلاف کارروائی کا مطالبہ اُس وقت شدت اختیار کرگیا جب القاعدہ اور کئی کالعدم تنظیموں کے رہنماؤں کے ساتھ ان کا نام جوڑا گیا۔

زیادہ پڑھی جانے والی پاکستان