سوئس عدالت: 'آئی ایس' کی چاقو بردار خاتون کو نو سال کی سزا

مجرمہ نے 24 نومبر، 2020 کو ایک ڈیپارٹمنٹل سٹور میں خریداری کرنے والی دو خواتین پر اچانک حملہ کیا تھا۔

آٹھ جولائی، 2022 کو جنوبی سوئٹزر لینڈ کے شہر بیلنزونا میں وفاقی فوج داری عدالت کے سامنے سوئس پرچم لہرا رہا ہے (اے ایف پی)

ایک سوئس خاتون کو پیر کو اسلامک سٹیٹ گروپ کے نام پر دو افراد کو زخمی کرنے کے الزام میں نو سال قید کی سزا سنائی گئی ہے، لیکن عدالت نے نفسیاتی علاج کی خاطر ان کی سزا معطل کر دی۔

فوج داری عدالت کے ججوں نے خاتون کو، جن کا نام قانونی وجوہات کی بنا پر ظاہر نہیں کیا جا سکتا، قتل کے دو جرائم کا مرتکب پایا۔ انہیں دہشت گردی سے جڑے الزامات کا بھی مرتکب پایا گیا۔

عدالت کی سربراہ فیورینزا برگومینی نے فیصلہ پڑھتے ہوئے کہا کہ ملزمہ کو ’انسانی زندگی کا کوئی احترام نہیں‘ تھا۔

برگومینی نے مزید کہا کہ انہوں نے ’کولڈ بلڈڈ کام کیا، اپنے اقدامات کی منصوبہ بندی کی اور فیصلہ کیا کہ کون سا ہتھیار استعمال کرنا ہے اور اسے کہاں سے خریدنا ہے۔‘

29 سالہ خاتون کی ذہنی حالت اطالوی بولنے والے ٹیکینو علاقے میں بیلنزونا میں سوئٹزرلینڈ کی وفاقی فوج داری عدالت میں سماعت کے دوران بڑا اہم پہلو رہا۔

یہ حملہ 24 نومبر، 2020 کو جنوبی سوئٹزرلینڈ کے شہر لوگانو کے عالی شان مینور ڈیپارٹمنٹل سٹور میں ہوا جس میں کوئی ہلاک نہیں ہوئی۔

خاتون نے اچانک سٹور میں خریداری کرنے والی دو خواتین پر جھپٹ کر ان کے گلے کاٹنے کی کوشش کی تھی۔

اٹارنی جنرل کے دفتر سے فرد جرم کے مطابق ملزمہ نے ’جان بوجھ کر اور خاص بے رحمی کے ساتھ کام کیا، اللہ اکبر کا نعرہ لگایا اور کہا میں حضرت محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا بدلہ لوں گی،‘ اور اعلان کیا کہ ’میں یہاں آئی ایس کے لیے آئی ہوں۔‘

دو متاثرین میں سے ایک کی گردن میں شدید چوٹ آئی جبکہ دوسرے کو ایک طرف زخم آئے اور وہ دوسروں کے ساتھ مل کر پولیس کے پہنچنے تک حملہ آور پر قابو پانے میں کامیاب رہیں۔

حملہ آور کو پیر کو ’متعدد بار قتل کی کوششوں‘ اور القاعدہ، آئی ایس اور متعلقہ اسلام پسند گروہوں کے ساتھ تعلق کے خلاف سوئس قوانین کی خلاف ورزی کا مرتکب پایا گیا تھا۔ 

انہیں 2018 اور 2020 کے درمیان بار بار غیر قانونی جسم فروشی کے الزامات کا بھی سامنا کرنا پڑا۔

ایک سوئس باپ اور سربیا کی ماں کی بیٹی، اس خاتون کی نوعمری اینوریکسیا کی وجہ سے متاثر ہوئی تھی اور اس نے سیکنڈری سکول میں تعلیم حاصل نہیں کی تھی۔

19 سال کی عمر میں انہوں نے ایک افغان نژاد شخص سے شادی کی اور اسلام قبول کر لیا۔ اس جوڑے نے پچھلے سال طلاق لے لی تھی۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

2017 میں شام میں ایک جہادی سے سوشل میڈیا پر محبت کرنے کے بعد، انہون نے اس شخص سے ملنے کے لیے وہاں کا سفر کرنے کی کوشش بھی کی۔

تاہم پولیس نے بتایا کہ شامی سرحد پر ترک حکام نے انہیں روک کر سوئٹزرلینڈ واپس بھیج دیا، جہاں انہیں نفسیاتی کلینک میں داخل کرایا گیا۔

نفسیاتی مسائل

مقدمے کی سماعت کے دوران عدالت نے سنا کہ خاتون بچپن سے ہی ماہرین نفسیات کے ساتھ رابطے میں تھیں، دو ماہرین نے گواہی دی ہے کہ وہ متعدد نفسیاتی امراض میں مبتلا ہیں۔

ان کے وکلا کا مؤقف تھا کہ ملزم کے نفسیاتی عوارض کا مطلب ہے کہ اس حملے کو ’دہشت گردانہ کارروائی‘ نہیں سمجھا جاسکتا کیونکہ خاتون ایک خیالی دنیا میں رہتی تھیں۔

سماعت کے دوران جب اس خاتون سے پوچھ گچھ کی گئی تو اس نے کوئی ندامت ظاہر نہیں کی اور عدالت سے کہا: ’اگر میں واپس جا سکتی تو میں اسے بہتر طریقے سے کروں گی۔‘

ملزم کو انتہائی شدید زخمی ہونے والی خاتون اور اس کیس میں سول پارٹی رہنے والی خاتون کو اس کے قانونی اخراجات پورے کرنے اور ’اخلاقی غلط‘ کے معاوضے کے طور پر 41 ہزار سوئس فرانک (42 ہزار ڈالر) ادا کرنے کا حکم دیا گیا تھا۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی خواتین