نئے فوجی سربراہ کی نامزدگی کا مرحلہ رواں ماہ شروع ہوگا: آصف

وفاقی وزیر دفاع نے کہا کہ نئے آرمی چیف کی تعیناتی اور اداروں کی سیاست میں مداخلت کے حوالے سے جو ابہام موجود تھے وہ آج فوج کے موجودہ سربراہ جنرل قمر جاوید باجوہ کے واشنگٹن میں دیے گئے بیان سے دور ہو گئے ہیں۔

وفاقی وزیر دفاع خواجہ محمد آصف نے کہا ہے کہ پاکستان فوج کے سربراہ جنرل قمر جاوید باجوہ کے بیان سے تمام ابہام دور ہو گئے ہیں اور نئے آرمی چیف کی نامزدگی کا مرحلہ آئین کے مطابق رواں ماہ کے اختتام سے شروع ہو جائے گا۔

بدھ کو اسلام آباد میں ایک نیوز کانفرنس سے گفتگو کرتے ہوئے وفاقی وزیر دفاع نے کہا کہ نئے آرمی چیف کی تعیناتی اور اداروں کی سیاست میں مداخلت کے حوالے سے جو ابہام موجود تھے وہ آج فوج کے موجودہ سربراہ جنرل قمر جاوید باجوہ کے واشنگٹن میں دیے گئے بیان سے دور ہو گئے ہیں۔

سرکاری میڈیا کے مطابق آرمی چیف نے واشنگٹن میں پاکستانی سفارت خانے میں ظہرانے کے دوران غیر رسمی گفتگو میں کہا تھا کہ ’مسلح افواج نے خود کو سیاست سے دور کر لیا ہے اور ادارہ مستقبل میں بھی اس سے دور رہنا چاہتا ہے۔‘

جنرل باجوہ نے اس موقع پر آئندہ ماہ اپنی مدت ملازمت مکمل ہونے کے بعد آرمی چیف کا عہدہ چھوڑنے کے عزم کا بھی اعادہ کیا تھا۔

خواجہ آصف نے کہا:

’نئے آرمی چیف کے لیے آئینی مرحلہ اس مہینے کے آخر میں شروع ہو جائے گا اور اس کے لیے جی ایچ کیو وزیراعظم کو نام ارسال کرے گا جن کی اپنی اہمیت ہے لیکن میرے خیال میں تمام تھری سٹار جنرل اس عہدے کے اہل ہوتے ہیں اور جیسا کہ ماضی میں بھی ہوا کہ فوج کی جانب سے بھیجے گئے ناموں کے علاوہ بھی آرمی چیف مقرر ہوئے ہیں جو وزیر اعظم کی صوابدید ہے۔‘

انہوں نے عمران خان پر کڑی تنقید کرتے ہوئے کہا کہ وہ فوج اور اداروں کو نشانہ بنا رہے ہیں جس پر ان کے خلاف حکومت کارروائی کرے گی۔

خواجہ آصف کے بقول: ’ہم سے شکایت کی جاتی ہے کہ ہم عمران خان پر ہاتھ کیوں نہیں ڈال رہے لیکن ہم چاہتے ہیں کہ اس طرح ہاتھ ڈالا جائے جو قانون کے مطابق ہو۔‘

انہوں نے کہا عمران خان ایک جانب تو دھمکیاں دیتے ہیں اور دوسری جانب منتوں اور ترلوں پر اتر آتے ہیں۔

وزیر دفاع نے کہا کہ عمران خان نے منتیں ترلے کرنے کے لیے ملک کے صدر کو استعمال کیا جو ان کے وقار کے خلاف تھا۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

انہوں نے کہا کہ ’عمران خان کی چیخیں بتا رہی ہیں کہ ادارے حقیقتاً نیوٹرل ہو چکے ہیں۔ تمام ادارے بشمول فوج، عدلیہ اور دیگر ادارے آئین کی حدود میں کام کریں تو ان کی تکریم میں اضافہ ہوتا ہے۔ ہم زندہ قوم ہیں اس لیے ماضی کے واقعات سے سبق لیتے ہیں اور سیکھتے ہیں۔‘

سائفر کے معاملے پر خواجہ آصف نے کہا کہ عمران خان مسلسل جھوٹ بول کر اسے سچ ثابت کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔

ان کے بقول: ’عمران خان کو آڈیو لیک کے بعد شرم آنی چاہیے۔ پہلے سائفر کی باتیں کرتے تھے اب کہتے ہیں کہ وہ غائب ہو گیا۔‘

انہوں نے کہا کہ سائفر ایک خفیہ سفارتی دستاویز ہوتی ہے جس کو عوام میں زیر بحث نہیں لانا چاہیے۔

انہوں نے کہا:

’سائفر کا تعلق ملکی سلامتی اور دیگر ممالک کے ساتھ تعلقات پر ہوتا ہے لیکن آڈیو لیکس سے بھانڈا پھوٹ گیا کہ انہوں نے کیسے اسے سیاست کے لیے استعمال کیا۔ یہ سیکریٹ ایکٹ اور حلف کی خلاف ورزی ہے اور یہ ثابت ہو گیا کہ عمران خان سے عہدے کے اہل ہی نہیں تھے،‘

خواجہ آصف نے کہا کہ ’پوری قوم سیلاب کی تباہ کاریوں سے گزر رہی ہے لیکن عمران خان اس وقت بھی جلسے جلوس کرنے میں مصروف ہیں۔ مسلح افواج ایک طرف  سیلاب متاثرین کی مدد اور شمالی علاقوں میں دہشت گردی کے خلاف لڑائی میں مصروف ہیں اس لیے انہیں پوری قوم کی حمایت کی ضرورت ہے تاہم پی ٹی آئی ان کے خلاف بیان بازی کر رہی ہے جنہوں نے ہیلی کاپٹر حادثے پر بھی نازیبا باتیں کیں۔‘

انہوں نے کہا کہ آئندہ انتخابات آئین کے مطابق وقت پر ہوں گے۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی پاکستان