انڈیا نے کشمیر میں آبادکاروں کی ووٹنگ کے حق کا قانون ختم کر دیا

کشمیر کی سیاسی جماعتوں کو اعتراض تھا کہ اس قانون کے ذریعے انڈیا کشمیر کی آبادی کا تناسب بدلنے کی کوشش کر رہا ہے۔

بھارتی سینٹرل ریزرو پولیس فورس (سی آر پی ایف) کے اہلکار 12 اکتوبر 2021 کو سری نگر میں سکیورٹی چیکنگ کی غرض سے ایک سکوٹر سوار کے بیگ چیک کر رہے ہیں (روئٹرز)

انڈیا نے جمعرات کو اپنے زیر انتظام کشمیر میں نئے آباد کاروں کے لیے ووٹنگ کے حقوق دینے والی آئینی شق کو سیاسی جماعتوں کے طویل المدت احتجاج کے بعد ختم کر دیا ہے۔  
احتجاج کنندگان نے اس شق کو انڈیا کے واحد مسلم اکثریتی علاقے (کشمیر) کی آبادی کا تناسب بدلنے کی کوشش قرار دیا تھا۔  
2019 میں انڈیا نے اپنے زیر انتظام کشمیر کی خود مختاری ختم کر کے ریاست جموں و کشمیر کو وفاق کے ماتحت علاقوں میں دوبارہ منظم کیا اور غیر کشمیریوں کو ووٹ اور زمین کی ملکیت دینے کے لیے آئین میں تبدیلیاں کی۔
جمعرات کو ختم کی گئی یہ شق صرف دو دن پہلے خطے کے 20 اضلاع میں سے ایک میں متعارف کروائی گئی تھی۔
اس شق کے تحت ایک سال یا اس سے زیادہ عرصے سے کشمیر میں مقیم بھارتیوں کو بطور ووٹر رجسٹر ہونے کی اجازت ملتی تھی اور یہ اس شق سے متصادم تھی جس کے تحت حق رائے دہی مقامی سکونتی باشندوں تک محدود تھا۔ 
جموں میں ایک انتخابی افسر، اونی لواسا کی جانب سے روئٹرز کو دیے گئے بیان کے مطابق 11 اکتوبر کا اقدام ’واپس لیا گیا ہے اور اسے کالعدم سمجھا جائے گا۔‘ انہوں نے اس بارے میں کوئی توجیہہ پیش کرنے سے گریز کیا۔ 
کشمیریوں نے آخری بار 2019 میں بھارتی قومی انتخابات میں ووٹ دیا تھا جس کے چند ماہ بعد ان کی خودمختاری چھین لی گئی تھی۔
اگست میں بھارتی حکومت نے بیان تھا کہ کشمیر کی انتخابی فہرستوں میں 2.5 ملین ووٹروں کا اضافہ متوقع ہے، جس کے بعد رائے دہندگان کی تعداد 7.6 ملین سے بھی ایک تہائی سے زیادہ ہو جائے گی۔
مقامی کشمیریوں کو خدشہ ہے کہ بھارتی قانون میں کوئی بھی ایسی تبدیلی جو نئے ووٹروں کو شمولیت کے حقوق دیتی ہو، وزیر اعظم نریندر مودی کی ہندو قوم پرست جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کو خطے میں اکثریتی حد بندی تبدیل کرنے کی اجازت دے گی، جس سے مذکورہ خطے میں دہائیوں سے جاری آزادی کی تحریک ختم ہو جائے گی۔ 
بھارت نے پاکستان پر اس ’الزام تراشی کا الزام‘ لگایا ہے۔
پاکستان اس الزام کی تردید کرتے ہوئے کہتا ہے کہ وہ صرف حق خود ارادیت کے خواہاں کشمیریوں کی سفارتی اور اخلاقی حمایت کرتا ہے۔
پاکستان بھارت پر اس کے زیر انتظام کشمیر کے علاقوں میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کا الزام لگاتا ہے، جسے بھارت مسترد کرتا آیا ہے۔
بی جے پی کا کہنا ہے کہ اس کی پالیسیوں کا مقصد عام کشمیریوں کو فائدہ پہنچانا ہے، لیکن خطے کی سیاسی جماعتیں اس کے اقدام کو ان نظروں سے نہیں دیکھتی ہیں۔
سابق وزیر اعلیٰ محبوبہ مفتی، جو جے اینڈ کے پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی (پی ڈی پی) کی صدر ہیں، نے بدھ کو ٹوئٹر پر لکھا، ’جموں اور کشمیر کے درمیان مذہبی اور علاقائی تقسیم پیدا کرنے کی بی جے پی کی کوششوں کو ناکام بنانا چاہیے۔‘
حکام کشمیر کے تمام انتخابی اضلاع (کُل 20) میں ووٹر لسٹوں پر نظر ثانی کر رہے ہیں اور ہندوستان کے وزیر داخلہ امیت شاہ نے کہا تھا کہ نظرثانی شدہ فہرستوں کی اشاعت کے بعد انتخابات کرائے جائیں گے۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی ایشیا