ایکتا کپور نوجوان نسل کے ذہن ’آلودہ‘ کر رہی ہیں: انڈین سپریم کورٹ

یہ ریمارکس ایکتا کپور کی ویب سیریز ’ٹرپل ایکس‘ پر لوئر کورٹ کی جانب سے جاری کردہ وارنٹ گرفتاری کو چیلنج کرنے والی درخواستوں کی سماعت کے دوران دیے گئے۔

ہندوستانی بالی ووڈ فلم اور ٹیلی ویژن پروڈیوسر ایکتا کپور 10 اپریل 2019 کو ممبئی میں ’باؤنڈ لیس‘ کی کتاب کی رونمائی میں شریک ہیں (اے ایف پی)

انڈیا کی سپریم کورٹ نے مقبول پروڈیوسر ایکتا کپور کو خبردار کرتے ہوئے کہا کہ وہ ملک کی نوجوان نسل کے ذہنوں کو ’آلودہ‘ کر رہی ہیں۔

عدالت عظمیٰ نے یہ ریمارکس پروڈیوسر کی جانب سے ان کی ویب سیریز ’ٹرپل ایکس‘ پر لوئر کورٹ کی جانب سے جاری کردہ وارنٹ گرفتاری کو چیلنج کرنے والی درخواستوں کی سماعت کے دوران دیے۔

یہ وارنٹ گرفتاری ایکتا کپور اور ان کی والدہ شوبھا کپور کے خلاف ویب سیریز میں ایسے مناظر دکھانے پر جاری کیے گئے تھے جن میں مبینہ طور پر فوجیوں کی توہین اور ان کے اہل خانہ کے جذبات کو ٹھیس پہنچی تھی۔

اس سیریز کو اوور دی ٹاپ (او ٹی ٹی) پلیٹ فارم اے ایل ٹی بالاجی پر نشر کیا گیا جس کی ملکیت ایکتا کپور کی کمپنی بالاجی ٹیلی فلمز لمیٹڈ ہے اور ان کی والدہ بھی اس کمپنی سے وابستہ ہیں۔

بھارتی اخبار انڈین ایکسپریس کے مطابق عدالتی بنچ نے اپنے ریمارکس میں مزید کہا: ’ہمیں کچھ تو کرنا پڑے گا۔ آپ اس ملک کی نوجوان نسل کے ذہنوں کو آلودہ کر رہی ہیں۔ یہ سب کے لیے دستیاب ہے۔ یہ او ٹی ٹی مواد سب کے لیے دستیاب ہے۔‘

انہوں نے پروڈیوسر سے پوچھا: ’آپ لوگوں کو کس قسم کا مواد فراہم کر رہی ہیں؟‘

سرکاری خبر رساں ایجنسی پریس ٹرسٹ آف انڈیا کی رپورٹ کے مطابق ایکتا کپور کے وکیل نے عدالت میں دلیل دی کہ مواد سبسکرپشن پر مبنی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ اس ملک میں صارفین کو انتخاب کی آزادی ہے۔.

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

ججز نے کہا کہ انہوں نے سپریم کورٹ میں درخواست دائر کرنے والے وکیل کو ’داد‘ نہیں دی۔

ان کے مطابق: ’جب بھی آپ اس عدالت میں آتے ہیں ہم اس کی تعریف نہیں کرتے۔ اس طرح کی درخواست دائر کرنے کے آپ کو قیمت ادا کرنا ہو گی۔‘

ججز نے مزید کہا: ’صرف اس لیے کہ آپ اچھے وکیلوں کی خدمات اور ان کی فیس ادا کر سکتے ہیں، یہ عدالت ان لوگوں کے لیے نہیں ہے جن کی آوازیں ہیں۔‘

بنچ نے کیس کو ملتوی کرتے ہوئے تجویز دی کہ ایکتا کپور کے وکیل کو نچلی عدالت میں ہونے والی سماعت کی صورت حال کے بارے میں جاننے کے لیے مقامی وکیل کی خدمات حاصل کرنا چاہیے۔

© The Independent

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی فلم