کیا ’نچ پنجابن‘ بھی بالی وڈ کی چربہ سازی کا نیا شاہکار ہے؟

موسیقی سے دلچسپی رکھنے والے جانتے ہیں کہ دنیا کی بہت بڑی فلمی صنعت ہونے کے باوجود، پاکستان کی متعدد فلموں اور گانوں کا بھارت میں چربہ تیار کیا گیا ہے، یہاں تک کہ دل دل پاکستان کا چربہ دل دل ہندوستان تک بنایا جاچکا ہے۔

(سکرین گریب: مووی باکس میوزک یوٹیوب چینل)

اتوار کی سہ پہر بالی وڈ کے مشہور ہدایت کار کرن جوہر نے اپنی آنی والی فلم ’جگ جگ جیو‘ کا ٹریلر ریلیز کیا جس میں ایک گانا ’نچ پنجابن‘ کی کچھ جھلکیاں بھی تھیں۔

اس جھلک کو دیکھ کر پاکستانیوں نے فوراً ٹوئٹر پر شور مچادیا کہ یہ گانا تو ابرارالحق کا گیا ہوا مقبول ترین گانا ہے اور کرن جوہر نے اپنی آنے والی فلم میں اس کا چربہ تیار کرلیا ہے۔ کل شام ہی سے یہ ٹوئٹر پر پاکستان میں ٹاپ ٹرینڈ بن گیا ہے۔

ابرارالحق نے رابطہ کرنے پر کہا کہ انہوں نے کسی قسم کے کاپی رائٹ کسی کو نہیں دیے۔ وہ اس وقت لاہور سے باہر ہیں اور کسی نجی کام میں انتہائی مصروف ہیں لیکن وہ جلد ہی اس پر اپنا رد عمل دیں گے جس کے بعد انہوں نے ایک ٹویٹ کی۔

دوسری جانب ابرار الحق کی ٹویٹ کے پانچ گھنٹوں بعد برطانیہ کے شہر برمنگھم میں قائم ادارے میوزک باکس نے اپنی ایک ٹویٹ میں دعوٰی کیا کہ ’نچ پنجابن‘ کا باقاعدہ لائسنس حاصل کیا گیا ہے اور ابرارالحق کی ٹویٹ مکمل طور پر ناقابل قبول اور بدنام کرنے والی ہے۔

اس کے بعد سے ابرار الحق نے بار بار رابطہ کرنے پر کوئی جواب اب تک نہیں دیا ہے لیکن انہوں نے ایک دوسری ٹویٹ کی ہے جس میں کہا گیا ہے کہ اگر کسی کا دعوٰی ہے کہ لائسنس لیا ہے تو معاہدہ دکھائے ورنہ وہ قانونی کارروائی کریں گے۔

دلچسپ بات یہ ہے کہ جب اب سے تقریباً 20 سال پہلے ابرار الحق کا یہ گانا ’نچ پنجابن‘ آیا تھا تو اس وقت چند مخصوص حلقوں کی جانب سے اس پر شدید ترین تنقید کی گئی تھی کہ یہ پنجابی خواتین کی تضحیک کی جارہی ہے۔

اس دباؤ میں آکر ابرارالحق نے اپنے گانے سے لفظ ’پنجابن‘ ہٹاکر اسے ’مجاجن‘ کردیا تھا جس کے بعد وہ کنسرٹ اور ٹی وی ریڈیو پر یہی لفظ استعمال کرتے تھے۔

نچ پنجابن کو ری میک کرنے کا لائسنس لیا گیا یا نہیں اس کا تو جلد ہی واضح ہوجائے گا، لیکن اس حقیقت سے انکار بھی نہیں کیا جاسکتا کہ بالی وڈ کو برِصغیر کے بہت سے ناقدین دنیا کی سب سے بڑی چربہ ساز فیکٹری قرار دیتے ہیں۔

یاد رہے کہ گذشتہ دنوں حدیقہ کیانی نے بھی بھارت پر اپنے معروف ترین گانے ’بوہے باریاں‘ کا چربہ بنانے ک الزام عائد کیا تھا۔

موسیقی سے دلچسپی رکھنے والے جانتے ہیں کہ دنیا کی بہت بڑی فلمی صنعت ہونے کے باوجود، پاکستان کی متعدد فلموں اور گانوں کا بھارت میں چربہ تیار کیا گیا ہے، یہاں تک کہ دل دل پاکستان کا چربہ دل دل ہندوستان تک بنایا جاچکا ہے۔

لیکن کیونکہ اس وقت موضوع ابرار الحق ہیں تو جائزہ لیتے ہیں کہ صرف ان کے اب تک کون کون سے معروف گانوں کا بھارت میں چربہ تیار کیا جاچکا ہے۔

’بلو دے گھر‘

ابرارالحق کی شہرت کا سبب ان کا 1995 میں ریلیز ہونے والا پنجابی گانا ’اساں تے جانا بلّو دے گھر‘ ہے جس نے اس وقت شہرت کے تمام ریکارڈ توڑ ڈالے تھے۔

آپ کو شاید یہ جان کر حیرت ہو کہ اس گانے کا ایک بھونڈا چربہ 1997 میں بالی وڈ کی فلم ’ضدی‘ میں کیا گیا جس میں اس کے بول کچھ بدلے مگر کمپوزیشن وہی رکھی جبکہ پنجابی کی جگہ ہندی الفاظ نے لی تو کچھ انداز دھیما کردیا گیا۔ بالی وڈ میں یہ گانا للت سین نے گایا اور اسے سنی دیول پر فلمایا گیا تھا۔ وہاں اس گانے کے بول تھے ’میرا دل لے گئی‘۔ 

’دسمبر‘

1998 میں ابرا الحق نے اپنا دوسرا میوزک البم’مجاجنی‘ ریلیز کیا۔ اس البم میں ایک میلوڈی سے بھرپور گانا ’دسمبر‘ بھی تھا جو ابرار الحق کے بھنگڑا انداز سے کافی مختلف تھا۔ مگر اس کے باوجود یہ گانا دلوں کو بھا گیا اور ٹوٹے دل والوں کے تار چھیڑ گیا۔ مزید کہ یہ گانا پنجابی نہیں بلکہ اردو میں تھا۔

اب گانا مقبول ہو اور بالی وڈ میں اس کا چربہ نا بنے، کچھ مشکل بات ہے نا۔ تو 2005 میں بالی وڈ کی فلم چاکلیٹ میں یہ گانا تقریباً من و عن ہی چرا لیا گیا۔

 بالی وڈ میں یہ گانا میوزک ڈائریکٹر پریتم چکرورتی نے سنیدھی چوہان سے گوا لیا، اسے عرفان خان، عمران ہاشمی، ارشد وارثی اور تنوشری دتا پر فلمایا گیا تھا۔ اس گانے کو بھیگا بھیگا کا نام دے دیا گیا اگرچہ اس مرتبہ تو بول بھی زیادہ تبدیل نہیں کیے تھے۔س 

’بے جا سائیکل تے‘

ابرار الحق کی تیسری میوزک البم ’ بے جا سائیکل تے‘ 1999 میں ریلیز ہوئی۔ اس کا ٹائٹل گانا شہرت کی نئی بلندیوں کو پہنچا اور اس مرتبہ کوئی تنازعہ بھی نہیں تھا، لیکن بھارت میں اس گانے کا بھی چربہ بنا لیا گیا۔

2001 میں اس مرتبہ بھارتی گلوکار الطاف راجا نے اس پنجابی گانے کا ہندی چربہ تیار کیا اور اس ’آجا تو بیٹھ جا سائیکل پے‘ کر دیا۔ زبان کی تبدیلی کے علاوہ انہوں نے مزید کچھ زیادہ تبدیل کرنا مناسب نہیں سمجھا اور ڈھٹائی سے کنسرٹس میں یہ گانا گاتے رہے۔

ابرار الحق کی تیسری البم میں ایک اور گانا کافی مشہور ہوا تھا ’کڑیاں لہور دیاں‘۔ یہ گانا ایک پاکستانی فلم ’آگ کا دریا‘ میں بھی شامل کیا گیا تھا اور اسے ادا کارہ نور پر فلمایا گیا تھا۔

ابرارالحق کا یہ گانا 2009 میں بالی وڈ کی ایک فلم ’آگے سے رائٹ‘ میں نقل کیا گیا۔ اس مرتبہ صرف میلوڈی اور کمپوزیشن ہی چرائی گئی جبکہ گانے کے بول مکمل بدل دیے گی۔ 

’سانوں تیرے نال پیار ہوگیا‘

ابرار الحق کا یہ گانا اردو اور انگریزی دونوں زبانوں میں تھا، اور شاید یہ واحد گانا ہے جس کے کچھ بول ابرار کی جانب سے انگریزی میں گائے گئے ہیں جبکہ پنجابی بھی بھنگڑا انداز کی نہیں بلکہ میلوڈی سے بھری ہوئی ہے۔

 بعد ازاں یہ گانا ایک پاکستانی فلم کون بنے گا کروڑ پتی میں اداکارہ نور اور بابر علی پر بھی فلمایا گیا تھا۔

اور اس گانے کو بھی بھارت والوں نے نہیں چھوڑا۔ انگریزی الفاظ تو من و عن ہی اٹھا لیے ہندی کے لیے مکھڑا وہی رکھ کر باقی کچھ بول ضرور بدلے گئے، مگر کمپوزیشن میں کوئی فرق نہیں آںے دیا۔ فرق تھا تو صرف یہ کہ اس مرتبہ اسے فلم کے لیے نہیں بلکہ ادت نارائن نے بہت ہی دھڑلے سے اپنے میوزک البم کچھ دل نے کہا کے لیے اٹھا کر چربہ فیکڑی میں تیار کرلیا تھا۔ اور یہ سارا کام 2002 میں ہوا تھا۔

’اساں تیری گل کرنی‘

ابرار الحق نے اپنا پانچواں میوزک البم ’اساں جاناں مال و مال‘ ریلیز کیا۔ اس البم کا ٹائٹل گانا تھا ’اساں تیری گل کرنی‘ اور ہمیشہ کی طرح ابرار الحق کا یہ گانا بھی بہت مشہور ہوا، اس گانے میں میں ابرار نے فلاپی ڈسک اور ڈاؤن لوڈ جیسے الفاظ استعمال کرکے نئی نسل کو اپنی جانب بہت اچھے سے راغب کیا تھا۔

اس پنجابی گانے پر بالی وڈ میں حملہ 2006 میں میوزک ڈائریکٹر ہیری آنند نے کیا اور اسے ’اسی تیری گل کرنی‘ سے تبدیل کیا تاکہ کچھ کچھ ہندی ہوجائے۔ یہ گانا فلم ’تیسری آنکھ‘ میں شامل کیا گیا تھا اور اسے سنی دیول اور نیہا دھوپیا پر فلمایا گیا تھا۔ اس گانے کو بالی وڈ میں گانے کا ’کارنامہ‘ سونو نگم نے انجام دیا تھا جبکہ اس میں جو کچھ ریپ کے الفاظ شامل کیے تھے وہ سوزین ڈی میلو نے گائے تھے۔

یہی گانا اسی سال ایک اور بالی وڈ فلم ’شادی سے پہلے‘ میں ’اکھیوں سے گل کر گئی‘ کے نام سے بھی لیا گیا، مگر ہمیش ریشمیا نے اس کی کمپوزیشن، بول، اور بہت کچھ تبدیل کردیا تھا جس سے یہ چربے کے درجے سے کم تر ہوگیا اور اسے متاثر ہونا زیادہ کہا جاسکتا ہے۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی موسیقی