اسرائیلی فوج کے خلاف نعرہ بازی پر باب وائلن کا امریکی ویزہ منسوخ

امریکی نائب وزیر خارجہ کرسٹوفر لینڈاؤ نے پیر کو سوشل میڈیا پلیٹ فارم ’ایکس‘ پر ایک پوسٹ میں بتایا کہ باب وائلن کے ویزے منسوخ کر دیے گئے ہیں۔

فلسطینی جھنڈے کے پس منظر میں برطانوی جوڑی ’باب وائلن‘  کے رکن بوبی وائلن 28 جون، 2025 کو گلاسٹنبری فیسٹیول کے چوتھے دن پرفارم کر رہے ہیں (اے ایف پی)

امریکہ نے برطانیہ میں موسیقی کے ایک تہوار میں اسرائیلی فوج کے خلاف اور فلسطین کی آزادی کے حق میں نعرے لگوانے والی ریپ گلوکارہ باب وائلن کے ویزے منسوخ کر دیے ہیں۔

برطانیہ کے مشہور گلاسٹنبری میوزک فیسٹیول میں ہفتے کو انہوں نے ہزاروں حاضرین سے اسرائیلی فوج کے خلاف اور فلسطین کی آزادی سے متعلق نعرے لگوائے  تھے۔

خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق  یہ اقدام اس وقت کیا گیا جب انہوں نے ہفتے کے آخر میں انگلینڈ میں منعقدہ گلاسٹنبری فیسٹیول میں اپنے شو کے دوران ایسے نعرے لگوائے جنہیں امریکی محکمہ خارجہ اور اس تقریب کو نشر کرنے والے بی بی سی نے یہود مخالف قرار دیا ہے۔

اپنے انسٹاگرام اکاونٹ پر ایک پوسٹ میں انہوں نے نوجوان نسل کو تبدیلی کے لیے متحرک کرنے کی ضرورت پر زور دیا۔

 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 

A post shared by Bob Vylan (@bobbyvylan)

امریکی نائب وزیر خارجہ کرسٹوفر لینڈاؤ نے پیر کو سوشل میڈیا پلیٹ فارم ’ایکس‘ پر ایک پوسٹ میں کہا: گلاسٹنبری میں باب وائلن بینڈ کی نفرت انگیز تقریر اور ’موت کے نعرے‘ لگوانے کے تناظر میں، ان کے امریکہ کے ویزے منسوخ کر دیے گئے ہیں۔

’جو غیر ملکی تشدد اور نفرت کو فروغ دیتے ہیں، ان کا ہمارے ملک میں خیرمقدم ممکن نہیں۔‘

بی بی سی نے پیر کو اس واقعے کی لائیو سٹریمنگ نہ روکنے پر افسوس کا اظہار کیا، اور برطانوی پولیس نے کہا کہ انہوں نے گلوکار کے خلاف ایک مجرمانہ تحقیقات شروع کر دی ہے۔ پولیس آئرش ریپ بینڈ نی کیپ کے خلاف بھی تفتیش کر رہی ہے۔

پولیس دونوں گروپوں کی طرف سے رویے کی تحقیقات کر رہی ہے تاکہ ممکنہ عوامی نظم و ضبط کے جرائم کی جانچ کی جا سکے، جس کے بعد انہوں نے ان کی پرفارمنس کے ویڈیو مواد اور آڈیو کا جائزہ لیا۔

باب ویلین نے سیٹ پر 'آئی ڈی ایف کے لیے موت' کے نعرے لگائے تھے، جو غزہ میں گذشتہ 20 ماہ سے جارحیت میں ملوث ہے۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

باب وائلن، جو گرائم اور پنک راک کے امتزاج کے لیے مشہور ہیں، اپنے گانوں میں نسل پرستی، ہم جنس پرستی مخالف رویے، اور طبقاتی تفاوت جیسے مسائل پر آواز اٹھاتے ہیں، اور وہ پہلے بھی فلسطینیوں کے لیے حمایت کا اظہار کر چکے ہیں۔

بینڈ کے مرکزی گلوکار نے، جو ’بابی وائلن‘ کے سٹیج نام سے جانے جاتے ہیں، انسٹاگرام پر ایک پوسٹ میں اپنے شو کا حوالہ دیتے ہوئے لکھا: ’میں نے جو کہا، وہی کہا۔‘

انہوں نے مزید کہا: ’اپنے بچوں کو یہ سکھانا کہ وہ تبدیلی کے لیے آواز اٹھائیں، یہی وہ واحد راستہ ہے جس سے ہم دنیا کو بہتر بنا سکتے ہیں۔‘

امریکی محکمہ خارجہ نے فوری طور پر یہ نہیں بتایا کہ کن ارکان کے ویزے منسوخ کیے گئے ہیں اور وہ کس قسم کے ویزے تھے۔ باب وائلن نومبر میں امریکہ میں چند کنسرٹس کرنے والے ہیں۔

امریکی محکمہ خارجہ کی ترجمان، ٹیَمی بروس، نے معمول کی پریس بریفنگ میں صحافیوں کو بتایا کہ یہ واقعہ ان معیارات کی خلاف ورزی ہے جو امریکہ میں داخلے کے لیے ضروری ہوتے ہیں۔

ٹیمی بروس نے کہا: ’اگر وہ یہاں اس لیے آ رہے ہیں کہ وہ مددگار ہوں، خوش اخلاق ہوں، اچھے سیاح ہوں، یا اگر وہ کسی اور مقصد کے لیے آ رہے ہوں۔۔۔ تو ہر خودمختار ملک کو یہ حق حاصل ہے کہ وہ فیصلہ کرے کہ کون اس کے ملک میں داخل ہو سکتا ہے۔‘

انہوں نے مزید کہا: ’یہ دراصل ان معیارات کا معاملہ ہے جن کی بنیاد پر ہم فیصلہ کرتے ہیں کہ کسے ملک میں داخل ہونے کی اجازت دی جائے۔ ہم لوگوں کو یہ نہیں بتا رہے کہ وہ کیا گا سکتے ہیں یا کیا کہہ سکتے ہیں... یہ قومی سلامتی، تشدد، اور خاص طور پر یہود مخالف رویوں میں اضافے اور عمومی دہشت گردی جیسے مسائل سے متعلق ہے۔‘

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی موسیقی