مہوش حیات پر برطانیہ میں داخلے کی پابندی کی خبریں ’بے بنیاد‘ قرار

مہوش حیات کے میڈیا مینیجر نے یو یو ہنی سنگھ کے ایک گانے کی مبینہ متنازع ویڈیو میں پرفارمنس کی بنیاد پر مہوش کے برطانیہ داخلے پر پابندی کی قیاس آرائیوں کو مسترد کر دیا۔

پاکستانی فنکارہ مہوش حیات (سکرین گریب/حسن کاظمی)

پاکستانی اداکارہ مہوش حیات کے میڈیا مینیجر نے انڈین ریپر یو یو ہنی سنگھ کے ایک گانے کی مبینہ متنازع ویڈیو میں پرفارمنس کی بنیاد پر مہوش کے برطانیہ داخلے پر پابندی کی قیاس آرائیوں کو مسترد کر دیا۔

مہوش حیات نے یو یو ہنی سنگھ کے گانے ’جٹ محکمہ‘ کی ویڈیو میں پرفارم کیا تھا، جو نومبر 2024 میں ریلیز ہوئی۔

چار منٹ دورانیے کی یہ ویڈیو، جسے برطانیہ میں فلمایا گیا، اب تک یوٹیوب پر چار کروڑ سے زائد بار دیکھی جا چکی ہے۔

ویڈیو اس وقت تنقید کی زد میں آئی جب ناظرین نے اس کے اختتامی منظر کو متنازع قرار دیا، جس میں مہوش حیات کے کردار کے ساتھ چار کم عمر بچوں کو جعلی خودکار ہتھیاروں اور شاٹ گنز سے ایک گروہ پر فائرنگ کرتے ہوئے دکھایا گیا۔

اس معاملے پر سوشل میڈیا اور بعض میڈیا رپورٹس میں دعویٰ کیا گیا کہ برطانوی حکام ممکنہ طور پر مہوش حیات پر برطانیہ آمد پر پابندی عائد کرنے پر غور کر رہے ہیں۔

تاہم اداکارہ کے میڈیا منیجر روحیل نے انڈپینڈنٹ اردو سے گفتگو کرتے ہوئے ان دعوؤں کی تردید کی اور کہا ’مہوش حیات کے خلاف نہ تو برطانوی ہائی کمیشن اور نہ ہی کسی اور ادارے کی جانب سے کوئی نوٹس یا شکایت موصول ہوئی ہے۔‘

روحیل کے مطابق ’جٹ محکمہ‘ ایک آرٹ پراجیکٹ تھا جس میں مہوش نے بطور ماڈل اور اداکارہ شرکت کی۔

’ان کا کردار صرف پرفارمنس تک محدود تھا۔ گانے کا سکرپٹ، تھیم یا کہانی ہدایت کار اور پروڈیوسر کی ذمہ داری ہوتی ہے اور مہوش نے ایک پیشہ ور فنکارہ کے طور پر اپنی ذمہ داریاں ادا کیں۔‘

انہوں نے الزام عائد کیا کہ ’بعض افراد ذاتی مخالفت یا حسد کی بنیاد پر اس معاملے کو غیر ضروری طور پر اچھال رہے ہیں۔ یہ مہوش حیات کی ساکھ کو نقصان پہنچانے کی منظم کوشش ہے۔‘

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

روحیل نے واضح کیا کہ اگر اس حوالے سے کوئی باضابطہ کارروائی ہوتی ہے تو اداکارہ کی ٹیم خود اسے اپنی آفیشل ویب سائٹس پر ظاہر کرے گی۔

اس معاملے پر برطانوی رکنِ پارلیمان مانویلا پرٹیگیلا نے تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے برطانوی وزارت داخلہ کو باضابطہ شکایت جمع کروائی ہے۔

ان کے بقول ’ویڈیو میں بچوں کو جعلی ہتھیاروں کے ساتھ تشدد کرتے دکھانا نہ صرف غیر ذمہ دارانہ عمل ہے بلکہ ممکنہ طور پر بچوں کے تحفظ سے متعلق برطانوی قوانین کی خلاف ورزی بھی ہو سکتی ہے۔‘

برطانوی میڈیا کی بعض رپورٹس کے مطابق وزارت داخلہ اس وقت مہوش حیات اور یو یو ہنی سنگھ دونوں کے خلاف ’ایکسکلوژن آرڈر‘ جاری کرنے پر غور کر رہی ہے، جس کے تحت ان کی برطانیہ آمد پر پابندی عائد کی جا سکتی ہے۔

ایسے احکامات عدالتی کارروائی کے بغیر بھی نافذ کیے جا سکتے ہیں، خاص طور پر جب کسی غیر ملکی کی موجودگی کو عوامی مفاد کے خلاف سمجھا جائے۔

فی الحال برطانیہ کی وزارت داخلہ، ویسٹ مڈلینڈز پولیس یا کسی دیگر متعلقہ ادارے کی جانب سے کوئی باضابطہ بیان جاری نہیں کیا گیا۔ نہ ہی یو یو ہنی سنگھ نے اس معاملے پر کوئی ردعمل ظاہر کیا ہے۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی موسیقی