بارشوں سے 670 اموات، اگلے سپیل کے لیے مکمل تیاری: چیئرمین این ڈی ایم اے

چیئرمین این ڈی ایم اے نے وفاقی وزیر اطلاعات عطاء اللہ تارڑ اور ڈی جی آئی ایس پی آر کے ہمراہ پریس بریفنگ میں بتایا کہ اب تک 25 ہزار افراد کو محفوظ مقامات پر منتقل کیا گیا ہے۔

صوابی میں طوفانی بارشوں کے بعد کارکن 18 اگست 2025 کو امدادی کارروائیوں میں مصروف ہیں (اے ایف پی)

قدرتی آفات سے نمٹنے کے قومی ادارے (این ڈی ایم اے) کے چیئرمین لیفٹیننٹ جنرل انعام حیدر ملک نے منگل کو بتایا کہ حالیہ بارشوں اور سیلاب سے ملک بھر میں 670 افراد جان سے گئے اور ایک ہزار سے زائد زخمی ہوئے۔ بارشوں کے اگلے سپیل کے لیے مکمل تیاری کی جا چکی ہے۔

وفاقی وزیر اطلاعات عطاء اللہ تارڑ نے ڈی جی آئی ایس پی آر لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف اور چیئرمین این ڈی ایم اے نے منگل کو اسلام آباد میں مون سون بارشوں اور سیلابی صورت حال پر بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ اربن فلڈنگ کے نتیجے میں انسانی جانوں اور املاک کو نقصان پہنچا ہے، تاہم متاثرہ علاقوں میں امدادی سرگرمیاں تیز کر دی گئی ہیں۔

چیئرمین این ڈی ایم اے کے مطابق حالیہ بارشوں اور سیلاب سے 670 افراد جان سے گئے اور ایک ہزار سے زائد زخمی ہوئے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ شمالی علاقہ جات میں گلیشیئر پگھلنے اور مختلف علاقوں میں کلاوڈ برسٹ کی وجہ سے سیلابی صورت حال پیدا ہوئی۔ اب تک 25 ہزار افراد کو محفوظ مقامات پر منتقل کیا گیا ہے جبکہ لاپتہ افراد میں سے بیشتر کی لاشیں مل گئی ہیں۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

انہوں نے مزید کہا کہ ’23 اگست تک بارشوں کا ساتواں سپیل تیز ہو گا تاہم اس کے لیے مکمل تیاری کی جا چکی ہے۔ عوام کو مختلف ذرائع سے بروقت معلومات فراہم کی جا رہی ہیں اور پی ایم راشن پیکیج کے تحت پانچ اضلاع میں امداد کی تیسری کھیپ روانہ کی جا رہی ہے، جس میں ادویات اور راشن شامل ہیں۔‘

ڈی جی آئی ایس پی آر لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف کے مطابق پاک فوج سیلاب زدہ علاقوں میں امدادی سرگرمیوں میں مصروف ہے۔ اب تک چھ ہزار 903 افراد کو ریسکیو کیا گیا ہے اور چھ ہزار سے زائد متاثرین کو امداد فراہم کی گئی ہے۔ خیبر پختونخوا میں فوج کے آٹھ یونٹس کام کر رہے ہیں جبکہ بونیر میں دو بٹالین امدادی کارروائیوں میں مصروف ہیں۔

انہوں نے بتایا کہ ’نو میڈیکل کیمپ قائم کیے گئے ہیں جہاں متاثرین کو طبی امداد فراہم کی جا رہی ہے، جب کہ سی ایم ایچ کے ڈاکٹرز اور میڈیکل بٹالین کی ٹیمیں بھی متاثرہ علاقوں میں تعینات ہیں۔ آرمی ایوی ایشن بھی ریسکیو اور ریلیف آپریشنز میں شریک ہے۔‘

چیئرمین این ڈی ایم اے جنرل انعام حیدر کے مطابق ’ابھی تک تمام صوبوں میں ہونے والے نقصانات کی معلومات این ڈی ایم اے کی ویب سائٹ پر موجود ہیں۔‘

انہوں نے بتایا کہ ’ابھی تک 670 جانوں کا نقصان ہوا ہے، جب کہ ایک ہزار کے قریب لوگ زخمی ہوئے ہیں۔ جو پہلے لاپتہ تھے ان میں سے کچھ کی لاشیں کے پی کے سے ملی ہیں۔ سیلاب میں بہہ کر لاپتہ ہونے والے تمام لوگوں کی تلاش اس وقت تک جاری رہے گی جب تک ان کا پتہ نہیں چل جاتا۔ آرمی کی ٹیمیں بھی سرچ اینڈ ریسکیو کی کارروائیوں میں شریک ہیں۔ 17 اگست سے آج تک 25 ہزار سے زائد لوگوں کو ریسکیو کیا گیا ہے۔ زخمیوں کو ہسپتالوں میں منتقل کر دیا گیا ہے۔‘

انہوں نے مزید بارشوں سے خبردار کرتے ہوئے کہا کہ ’ساتواں سپیل 23 اگست تک رہے گا۔ اس کے علاوہ اگست کے آخر میں زیریں کے پی کے، شمالی پنجاب اور گلگت بلتستان کے کچھ علاقوں میں متوقع ہے۔ متاثرہ علاقوں میں راشن بھی بھجوایا جا رہا ہے۔ متاثر ہونے والی تمام شاہراہوں کو صاف کرنے کا 50 فیصد کام مکمل کر لیا گیا ہے۔ 23 اگست تک تمام علاقوں تک رسائی بحال ہونے کا امکان ہے۔

عوامی انفراسٹرکچر اور گھروں کے نقصان کا تخمینہ لگانے کے لیے ایک سروے ستمبر کی 12 تاریخ کو شروع کیا جائے گا۔‘

ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ ’اس وقت کے پی میں انفنٹری اور ایف سی کے آٹھ یونٹس سرچ اینڈ ریسکیو آپریشن میں شریک ہیں۔ ایک گلگت بلتستان میں ہے۔ گلگت بلتستان میں دو انجینیئرنگ بٹالین اور دو اربن سرچ اینڈ ریسکیو ٹیمز کے پی میں تعینات ہیں۔ تین میڈیکل یونٹس کے پی اور جی بی میں تعینات ہیں، ان کے نو میڈیکل کیمپس کام کر رہے ہیں، جہاں ابھی تک چھ ہزار 304 سے زائد خواتین، بچوں اور دیگر زخمیوں کا علاج کیا جا چکا ہے۔‘

انہوں نے بتایا کہ ’آرمی یونٹس کے ذریعے چھ ہزار 903 لوگوں کو ریسکیو کیا جا چکا ہے۔ آرمی ایوی ایشن بھی کام کر رہی ہے۔ متعدد پل دوبارہ بنائے گئے اور سڑکیں کھول دی گئی ہیں۔ ٹیلی کمیونیکیشن کے لیے آرمی کی سگنل کی یونٹس پی ٹی سی ایل کے ساتھ مل کر کام کر رہی ہیں۔‘

جنرل احمد شریف نے کہا کہ ’آرمی ایوی ایشن کے ہیلی کاپٹرز خوراک پہنچانے اور زخمیوں کو نکالنے کا کام کر رہے ہیں۔  کے پی میں 90 سڑکوں کو 110  کے قریب جگہوں پر نقصان پہنچا ہے۔ نو سڑکیں کھول دی گئی ہیں۔ 86 جگہوں کو جزوی طور پر بحال کیا جا چکا ہے۔‘

وفاقی وزیر اطلاعات عطا تارڑ نے بتایا کہ ’25 ہزار لوگوں کو ریسکیو کیا جا چکا ہے، یہ ایک متحدہ کوشش ہے۔ تمام معلومات بروقت متعلقہ اداروں کو فراہم کی جا رہی ہیں اور ایک مربوط حکمت عملی فیلڈ میں ہے۔‘

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی پاکستان