وزیر اعظم شہباز شریف نے پیر کو قدرتی آفات سے نمٹنے کے ادارے (این ڈی ایم اے) کو ملک میں طوفانی بارشوں اور سیلاب سے ہونے والے نقصانات کا فوری جائزہ لینے اور خیبر پختونخوا کے متاثرین میں امدادی اشیا کی تقسیم کا جامع لائحہ عمل پیش کرنے کی ہدایت کی ہے۔
وزیر اعظم ہاؤس سے جاری ایک بیان کے مطابق وزیر اعظم نے آج خیبر پختونخوا، گلگت بلتستان اور پاکستان کے زیر انتظام کشمیر میں طوفانی بارشوں و سیلاب کے متاثرین کے لیے جاری امدادی سرگرمیوں کے حوالے سے اعلیٰ سطح اجلاس کی صدارت کی۔
انہوں نے سیلاب متاثرین کے لیے وفاقی کابینہ کی ایک ماہ کی تنخواہ عطیہ کرنے کا اعلان بھی کیا۔
انہوں نے خیبرپختونخوا کے مختلف اضلاع میں بارشوں و سیلاب سے متاثرین کی مدد میں وفاقی اداروں کو مزید متحرک ہونے کی ہدایت کرتے ہوئے کہا کہ مصیبت کی اس گھڑی میں وفاقی اور صوبائی حکومت کی کوئی تفریق نہیں۔
انہوں نے کہا ’ہمیں متاثرہ لوگوں کی مدد و بحالی یقینی بنانا ہے، مصیبت زدہ پاکستانی بہن بھائیوں کی مدد ہماری قومی ذمہ داری ہے، یہ سیاست کا نہیں خدمت اور لوگوں کے دکھوں کا مداوا کرنے کا وقت ہے۔‘
وزیر اعظم نے کہا کہ وفاقی حکومت جان سے جانے والوں کے ساتھ ساتھ متاثرین کو وزیر اعظم پیکیج کے تحت امدادی رقوم فراہم کرے گی۔
انہوں نے ہدایت کی کہ متاثرہ علاقوں میں امدادی اشیا کی تقسیم و بحالی کے آپریشن کی نگرانی وزیر امور کشمیر و گلگت بلتستان کریں گے جبکہ متاثرہ علاقوں میں بجلی، پانی، سڑکوں و دیگر سہولیات کی بحالی کی نگرانی متعلقہ وفاقی وزرا خود کریں گے۔
وزیر اعظم نے ہدایت کی کہ نیشنل ہائی وے اتھارٹی (این ایچ اے) بحالی میں صوبائی یا قومی شاہراہوں میں تخصیص نہ کرے اور امداد کے لیے راستے کھولنا پہلی ترجیح رکھا جائے۔
انہوں نے وزارت خزانہ کو این ڈی ایم اے کو ضروری وسائل فراہم کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے کہا کہ جب تک متاثرہ علاقوں میں آخری شخص تک مدد اور بنیادی انفراسٹرکچر کی بحالی نہیں ہو جاتی، متعلقہ وفاقی وزرا وہیں رہیں گے۔
بونیر میں امدادی سرگرمیوں کے لیے بھاری مشینری کی ضرورت
مزید تفصیلات: https://t.co/5QVMjYsOfM pic.twitter.com/7gH9hQMUeu— Independent Urdu (@indyurdu) August 18, 2025
انہوں نے وزرات صحت کو ڈاکٹرز کی ٹیمیں اور ادویات خیبر پختونخوا بھیجنے اور طبی کیمپس قائم کرنے کی ہدایت بھی کی۔
اجلاس کو بتایا گیا کہ وفاقی حکومت، صوبائی حکومتوں، پاکستان فوج و دیگر اداروں کی جانب سے اب تک متاثرین کے لیے 456 ریلیف کیمپس کے قیام کے ساتھ ساتھ 400 ریسکیو آپریشن کیے جا چکے ہیں۔
اجلاس کو بتایا گیا کہ ستمبر کے دوسرے ہفتے تک مون سون جاری رہے گا اور چھ بڑے سپیل گزر چکے ہیں جبکہ مزید دو متوقع ہیں، جن کے اثرات ستمبر کے آخری ہفتے تک رہیں گے۔
خیبر پختونخوا: وزرا و سرکاری ملازمین کی تنخواہیں سیلاب متاثرین کے لیے وقف
وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈاپور نے صوبے کے مختلف اضلاع میں حالیہ سیلاب متاثرین کی امداد کے لیے اپنی ایک ماہ کی تنخواہ دینے کا اعلان کیا ہے۔
سرکاری اعلامیے کے مطابق صوبائی کابینہ کے اراکین اپنی 15 دنوں کی تنخواہیں جبکہ ممبران صوبائی اسمبلی سات دنوں کی تنخواہیں سیلاب زدگان کے لیے دیں گے۔
اسی طرح سکیل 17 اور اس سے اوپر کے سرکاری ملازمین کی دو دنوں کی جبکہ سکیل ایک سے 16 تک کے ملازمین کی ایک دن کی تنخواہ متاثرین کی امداد کے لیے مختص کی جائے گی۔
وزیر اعلیٰ نے عطیات کے شفاف استعمال کے لیے طریقہ کار وضع کرنے کا بھی اعلان کیا۔
ان کے مطابق اس مقصد کے لیے پی ڈی ایم اے میں ایک خصوصی اکاؤنٹ کھولا جائے گا، جس کے ذریعے سیلاب متاثرین کی امداد کے لیے فنڈ کا صاف اور شفاف طریقہ کار اپنایا جائے گا۔
علی امین گنڈاپور کا کہنا تھا کہ اس فنڈ کے ایک ایک پائی کا حساب رکھا جائے گا اور عوام کو تمام تفصیلات سے آگاہ کیا جائے گا۔
صوابی میں کلاؤڈ برسٹ
خیبر پختونخوا کے ضلع صوابی کی تحصیل ٹوپی کے گدون علاقے کے گاؤں داروڑی بالا میں آج شدید بارشوں کے بعد کلاوڈ برسٹ کے نتیجے میں سیلابی صورتحال پیدا ہو گئی جس سے متعدد مکانات بہہ گئے۔
صوبے میں قدرتی آفات سے نمٹنے کے ادارے (پی ڈی ایم اے) کے مطابق صوابی میں 11 افراد جان سے گئے جبکہ 20 افراد زخمی ہوئے ہیں۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
ڈپٹی کمشنر صوابی نصر اللہ خان کے مطابق متاثرہ گاؤں پہاڑی علاقے میں واقع ہے جس میں تقریباً 40 سے 50 مکانات تھے۔
ان کا کہنا تھا کہ علاقے تک رسائی میں مشکلات حائل ہیں، تاہم ریسکیو اور دیگر متعلقہ اداروں کی ٹیمیں جائے حادثہ روانہ کر دی گئی ہیں۔
ان کے مطابق صبح آٹھ بجے سے شدید بارش جاری تھی جو اب تھم گئی ہے اور امدادی سرگرمیاں جاری ہیں۔
ریسکیو 1122 کے مطابق اب تک 70 سے زائد محصور افراد کو سیلابی پانی سے بحفاظت نکال کر محفوظ مقامات پر منتقل کیا گیا ہے۔
ریسکیو آپریشن کی براہ راست نگرانی ڈائریکٹر جنرل ریسکیو 1122 طیب عبداللہ کر رہے ہیں جبکہ مردان، نوشہرہ، چارسدہ اور صوابی سے اضافی ٹیمیں بھی کارروائی میں شریک ہیں۔
مقامی صحافی محمد زوار کے مطابق ریسکیو اور ضلعی انتظامیہ جائے وقوعہ پر پہنچنے کی کوشش کر رہے ہیں لیکن راستے میں ایک نالے کی وجہ سے انہیں مشکل حائل ہے۔
انہوں نے بتایا کہ نالے میں پانی کا بہاؤ کم ہونے کے بعد ہی گاؤں تک پہنچنا ممکن ہو گا جبکہ علاقے میں موبائل سگنلز بھی بند ہیں۔
ریسکیو حکام نے عوام سے اپیل کی ہے کہ وہ سیلابی ریلوں کے دوران غیر ضروری طور پر پانی میں داخل ہونے اور خطرہ مول لینے سے گریز کریں۔
وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈاپور نے کمشنر مردان اور دیگر حکام سے رابطہ کیا ہے اور ڈپٹی کمشنر صوابی کو متاثرہ علاقے میں جا کر ریسکیو سرگرمیوں کی براہ راست نگرانی کرنے کی ہدایت دی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ تمام دستیاب وسائل اور ریسکیو ٹیمیں فوری طور پر متاثرہ علاقے میں پہنچائی جائیں اور لوگوں کو بچانے کے لیے ہنگامی اقدامات کیے جائیں۔