پاکستان کی خفیہ ایجنسی انٹر سروسز انٹیلی جنس (آئی ایس آئی) کے سربراہ لیفٹیننٹ جنرل ندیم انجم جمعرات کو پہلی مرتبہ غیر متوقع طور پر کسی پریس کانفرنس میں منظر عام پر آئے اور اپنے ادارے پر لگنے والے الزامات اور تنقید کا جواب دیا۔
پاکستانی فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کے ترجمان میجر جنرل بابر افتخار کے ہمراہ راولپنڈی میں مشترکہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے ڈی جی آئی ایس آئی لیفٹیننٹ جنرل ندیم انجم نے موقف اختیار کیا کہ ان کی واضح پالیسی ہے کہ ان کی تشہیر نہ کی جائے۔
’آج میں اپنی ذات کے لیے نہیں اپنے ادارے کے لیے آیا ہوں، میرے ادارے کے جوانوں پر جھوٹی تہمات لگائی گئیں، اس لیے آیا ہوں۔‘
ڈی جی آئی ایس آئی نے کہا کہ ادارے کے غیر سیاسی رہنے پر بہت دن بحث ہوئی، پھر یہ فیصلہ کیا گیا کہ وہ آئین کی حدود میں رہے گا۔
اپنی پریس کانفرنس میں انہوں نے کینیا میں قتل ہونے والے صحافی ارشد شریف کی موت اور پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان کے لانگ مارچ کے اعلان پر بھی گفتگو کی۔
ان کا کہنا تھا: ’پاکستان کے آئین میں ایک حق احتجاج کرنے کا بھی ہے، ہمیں کسی کے احتجاج، لانگ مارچ یا دھرنے پر اعتراض نہیں، جب زیادہ لوگ اکٹھے ہوں تو خطرہ ہوتا ہے، ہمارا فرض ہےکہ ہم سکیورٹی دیں، ہم باتیں نہیں کرتے، کام کرتے ہیں۔‘
انہوں نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ پاکستان کے تمام لوگوں اور سیاسی جماعتوں کے حامیوں کا ان پر برابر حق ہے۔ ’کسی سیاسی جماعت کے ساتھ ذاتی الحاق نہیں ہے۔ جس جماعت کا نام لیا گیا اس میں باقی جماعتوں کی نسبت زیادہ دوست ہیں۔‘
پریس کانفرنس کے دوران ڈی جی آئی ایس آئی سے ان کی ’غیر معمولی انٹری‘ کے بارے میں سوال کیا گیا، جس پر انہوں نے کہا: ’میری ذات کی کوئی اہمیت نہیں ہے، ورنہ مارچ سے آپ کے سامنے بیٹھا ہوتا۔‘
انہوں نے کہا کہ ’قوم نے ان پر بہت بھاری ذمہ داری کا بوجھ رکھا ہے اور ان کے پاس اتنا وقت نہیں کہ وہ سوشل میڈیا پر منفی پراپیگنڈے پر نظر رکھیں۔‘
پریس کانفرنس پر ردعمل
اس پریس کانفرنس پر مختلف طرح کی آرا سامنے آرہی ہیں، ایک طرف جہاں کچھ لوگ اسے پی ٹی آئی چیئرمین عمران خان کے بیانے کی جیت قرار دے رہے ہیں، وہیں کچھ لوگوں کا کہنا ہے کہ اس سے ملک کے غیر مستحکم کرنے والے عناصر کو پیغام پہنچا ہے۔
سماجی کارکن ماروی سرمد نے اپنی ٹویٹ میں اسے عمران خان کے موثر دباؤ کے حربے کا نتیجہ قرار دیا۔
The fact that DG ISI had to join @OfficialDGISPR in a houseful of a presser to defend their institution proves how effective Imran Khan’s pressure tactics have been. No other politician would ever creep under generals’ skin like this. Next we might hear he has been arrested.
— Marvi Sirmed (@marvisirmed) October 27, 2022
جیو نیوز سے منسلک صحافی مرتضیٰ علی شاہ نے اسے بہت بڑا اقدام قرار دیا۔
A big first. DGISI live on TV to kill off US Regime Change narrative. pic.twitter.com/yVLT1dmm8K
— Murtaza Ali Shah (@MurtazaViews) October 27, 2022
ڈی جی آئی ایس آئی نے مزید کیا کہا؟
ڈی جی آئی ایس پی آر کے ہمراہ پریس کانفرنس سے خطاب میں لیفٹیننٹ جنرل ندیم انجم نے کہا کہ ان کے ادارے کا ایک واضح موقف ہے کہ وہ آئینی حدود سے تجاوز نہیں کرے گا۔
انہوں نے کہا: ’میر جعفر اور میر صادق کے القابات اس لیے دے گئے کیونکہ ہم نے غیر آئینی کام سے انکار کیا۔‘
لیفٹیننٹ جنرل ندیم احمد انجم نے کہا کہ ’جانور، نیوٹرل اور غدار‘ جیسے نام اس لیے دیے جارہے ہیں کیونکہ فوج نے آئین کے دائرے میں رہنا پسند کیا۔
انہوں نے کہا کہ فوج کے جوان دفاع کے لیے فرنٹ لائن پر ہیں اور جھوٹ متواتر بولا جارہا ہو تو ادارے کے سربراہ کے طور پر ان کا کام ہے کہ جب ضرورت ہو تو وہ سچ بتائیں۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
آئی ایس آئی سربراہ نے کہا کہ آرمی چیف جنرل باجوہ چاہتے تو اپنی ریٹائرمنٹ کے آخری چھ ماہ سکون سے گزارتے مگر انہوں نے ملک اور ادارے کے حق میں فیصلہ کیا۔ وہ چاہتے تھے کہ ان کے جانے کے بعد ادارے کی ساکھ متنازع نہ ہو۔
’اس سال اور مارچ سے ہم پر بہت دباؤ تھا مگر آرمی چیف نے فیصلہ کیا کہ وہ آئینی کردار تک رہیں گےاور اس سے نہیں ہٹیں گے۔‘
انہوں نے کہا کہ ادارہ ’کسی گروہ یا شخص‘ کے ساتھ وابستگی نہیں دکھا سکتا۔
ڈی جی آئی ایس آئی نے پریس کانفرنس کے دوران بتایا کہ مارچ میں ان کی موجودگی میں جنرل باجوہ کو ملازمت میں توسیع کا ’پرکشش‘ موقع ملا تھا مگر انہوں نے وہ قبول نہیں کیا۔
ساتھ ہی انہوں نے پاکستانی فوج کی قیادت پر ہونے والی تنقید کا ذکر کرتے ہوئے کہا: ’اگر آپ کا سپہ سالار غدار ہے، میر جعفر ہے، تو آپ ماضی میں تعریفوں کے پل کیوں باندھتے تھے؟‘
لیفٹیننٹ جنرل ندیم احمد انجم نے کہا کہ ’اگر رات کی تاریکی میں ملاقاتیں ہوتی تھیں تو یہ ہرگز موزوں نہیں کہ دن میں غدار کا لقب دے دیا جائے۔‘
ڈی جی آئی ایس آئی لیفٹیننٹ جنرل ندیم انجم کا پس منظر
چھ اکتوبر 2021 کو لیفٹیننٹ جنرل ندیم احمد انجم کو 25 واں ڈی جی انٹر سروسز انٹیلی جنس (آئی ایس آئی) تعینات کیا گیا تھا جس کے بعد سے وہ منظر عام پر کم ہی نظر آئے۔
لیفٹیننٹ جنرل ندیم احمد انجم اس سے قبل کور کمانڈر کراچی تعینات تھے۔
یکم ستمبر 2019 میں انہیں میجر جنرل سے لیفٹینیٹ جنرل کے عہدے پر ترقی دی گئی تھی۔ کراچی کور کی کمان سے قبل وہ آئی جی ایف سی بلوچستان تعینات تھے۔
جنرل ندیم احمد انجم کمانڈنٹ سٹاف کالج کوئٹہ بھی رہ چکے ہیں۔
ندیم احمد انجم کا تعلق پاکستان آرمی کی پنجاب رجمنٹ سے ہے۔ وہ پاکستان ملٹری اکیڈمی کے 77 لانگ کورس میں پاس آؤٹ ہوئے تھے۔
جنرل ندیم احمد انجم کا تعلق گوجر خان سے ہے۔ ان کے قریبی احباب کا کہنا ہے کہ جنرل ندیم انجم صاف گو طبیعیت کے مالک اور پیشہ ور افسر ہیں جو فوج کے سیاست میں کردار کے خلاف ہیں۔ انہوں نے لندن رائل ملٹری کالج سے دو سالہ ڈگری بھی حاصل کی ہوئی ہے۔
بطور بریگیڈیئر لیفٹینیٹ جنرل ندیم احمد انجم نیشنل ڈیفنس یونیورسٹی میں انسٹرکٹر رہے ہیں جبکہ کراچی کور میں چیف آف سٹاف بھی رہے ہیں۔
اس کے علاوہ جنرل ندیم ہنگو میں دو سال بریگیڈ کمانڈر کے بھی فرائض سرانجام دے چکے ہیں۔