’کمیونٹی کا رہنا مشکل ہو گیا:‘ خواجہ سراؤں کا کراچی میں مورت مارچ

سندھ کی خواجہ سرا برادری آج کراچی میں اپنے پہلے عوامی اور سیاسی مارچ میں مختلف مطالبات رکھے گی۔

سندھ کی خواجہ سرا کمیونٹی 20 نومبر (آج) کو کراچی کے فریئر ہال کے سامنے اپنا پہلا عوامی اور سیاسی ایونٹ ’سندھ مورت مارچ‘ منعقد کر رہی ہے۔

مارچ کے منتظمین امید کرتے ہیں کہ احتجاج میں صوبے بھر سے پانچ ہزار سے زائد خواجہ سرا شرکت کریں گے۔ 

مارچ میں دیگر مطالبات کے علاوہ خواجہ سرا برادری کے لیے صوبائی اور قومی اسمبلی میں مخصوص نشست رکھنے کا مطالبہ کیا گیا ہے۔ 

خواجہ سرا برادری کے حقوق پر کام کرنے والی سماجی تنظیم ’جینڈر انٹرایکٹو الائنس‘ سے وابستہ سماجی کارکن شہزادی رائے نے بتایا کہ وہ پاکستان میں ایسی نوعیت کے پہلے سیاسی مارچ ’سندھ مورت مارچ‘ کے حوالے سے انتہائی پُرجوش ہیں۔ 

’اس مارچ میں ہم خواجہ سرا اپنے جائز اور قانونی مطالبات پرامن طریقے سے مانگ رہے ہیں۔ یہ مارچ 20 نومبر کو فریئر ہال کراچی کے سامنے شروع ہوگا۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

’سوال ہے کہ اس مارچ کی کیوں ضرورت پیش آئی؟ ضرورت اس لیے پیدا ہوئی کہ کچھ مذہبی جماعتوں کی جانب سے خواجہ سرا کمیونٹی کے خلاف ایک منظم نفرت انگیز مہم چلائی گئی جس کا کمیونٹی پر بہت خراب اثر پڑا۔‘

انہوں نے مزید کہا کہ اب کمیونٹی کا رہنا مشکل ہوگیا ہے اس لیے ہم نے سوچا کہ ہم گلیوں میں نکلیں گے، مارچ کریں گے اور حقوق مانگیں گے۔

شہزادی کے مطابق:  ’جب مذہبی اقلیتوں اور خواتین کی مخصوص سیٹیں ہیں تو جنسی اقلیت کی بھی مخصوص نشست ہونی چاہیے۔

’ایوانوں میں جب ہم خود پہنچیں گے تو اپنی بات اچھے سے پیش کریں گے۔‘

(ایڈیٹنگ: ندا مجاہد حسین)

زیادہ پڑھی جانے والی پاکستان