انسداد ایچ آئی وی پراجیکٹ ختم: خواجہ سرا سراپا احتجاج

خواجہ سرا کمیونٹی انسداد ایچ آئی وی/ایڈز پروگرام کا معاہدہ ختم کرنے پر اقوام متحدہ ترقیاتی پروگرام کے خلاف سراپا احتجاج ہے، جبکہ ادارے نے کہا ہے کہ وہ ان سے بات چیت جاری رکھے گا۔

انسداد ایچ آئی وی پراجیکٹ کے خاتمے پر خواجہ سرا برادری کا بدھ کو کراچی میں احتجاج (تصویر: جیا)

کراچی میں خواجہ سرا کمیونٹی انسداد ایچ آئی وی/ایڈز پروگرام کا معاہدہ ختم کرنے پر اقوام متحدہ ترقیاتی پروگرام (یو این ڈی پی) کے خلاف سراپا احتجاج ہے تاہم یو این ڈی پی پاکستان نے مذاکرات کی یقین دہانی کروائی ہے۔

خواجہ سراؤں کی رہنمائی تنظیم جینڈر انٹرایکٹوالائنس (جیا) کی جانب سے بدھ کو کراچی پریس کلب کے باہر احتجاج کیا گیا جس میں خواجہ سرا کمیونٹی کی نمائندہ ارادھیا جیک نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا کہ ’جینڈر انٹرایکٹوالائنس پچھلے چار سالوں سے یو این ڈی پی کا گلوبل فنڈ نامی پراجیکٹ چلا رہا تھا۔ اس پراجیکٹ کے تحت کراچی کی خواجہ سرا کمیونٹی کو ایچ آئی وی کا علاج کروانے کے لیے مدد فراہم کی جاتی تھی۔‘

ان کا کہنا تھا: ’یو این ڈی پی نے خواجہ سراؤں کا انسداد ایچ آئی وی پروگرام اچانک بند کردیا۔ اس کے باعث 22 خواجہ سراؤں نے اپنی نوکری کھو دی ہے اور 1500 کے قریب خواجہ سراؤں کا انتہائی مہلک بیماری ایچ آئی وی کا علاج بھی رک گیا ہے۔ اس پراجیکٹ کے تحت ایچ آئی وی پازیٹو خواجہ سرا افراد کو مفت علاج اور دوائیاں فراہم کی جاتی تھیں جو اب نہیں مل رہا۔۔۔خواجہ سراؤں کو پھر بنیادی سہولیات کہاں سے ملیں گی؟‘

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

کراچی کی خواجہ سرا کمیونٹی کی ایک اور نمائندہ شہزادی رائے نے کہا: ’یو این ڈی پی کے اس فیصلے کے بعد ایچ آئی وی کا پھیلاؤ بڑھ جائے گا۔ ڈر ہے کہ جس طرح لاڑکانہ میں ایچ آئی وی پھیلا تھا، اسی طرح کراچی میں بھی ہوگا اور ٹرانس کمیونٹی اس سے سب سے زیادہ متاثر ہوگی۔ یہ نیشنل اور صوبائی ایڈز کنٹرول پروگرام کی نااہلی ہے کہ آج تک وہ خواجہ سرا کمیونٹی کو علاج اور کاؤنسلینگ کی سہولیات نہیں فراہم کرسکے۔‘

’ہماری حکومت کو ابھی تک یہ معلوم بھی نہیں ہے کہ خواجہ سراؤں کو مخاطب کیسے کیا جائے، وہ سہولیات کیا فرام کریں گے۔ یو این ڈی پی سے ہمارا صرف یہی مطالبہ ہے کہ وہ اس پراجیکٹ کو دوبارہ شروع کریں۔ ابھی تک ہمیں ان کی جانب سے اس حوالے سے کوئی جواب نہیں ملا ہے یہاں تک کہ انہوں نے خواجہ سرا کمیونٹی کو جواب دینا بھی پسند نہیں کیا۔ اس سے خواجہ سراؤں کی کافی تضحیک ہوئی ہے۔‘

انہوں نے مزید کہا: ’یو این ڈی پی نے وجہ بتائے بغیر خواجہ سراؤں کے امدادی پراجیکٹ کو بند کردیا۔ انہوں نے سیدھا ٹرمینیشن لیٹر بھیجا اور بعد میں ٹوئٹر پر اپنی آفیشل سٹیٹمنٹ میں کہا کہ پراجیکٹ ٹرمینیٹ نہیں ایکسپائر ہوا ہے۔‘

یو این ڈی پی نے ٹوئٹر پر اس حوالے سے اپنا موقف دیتے ہوئے کہا: ’یو این ڈی پی جیا پاکستان کے گلوبل فنڈ پراجیکٹ کے حوالے سے سوشل میڈیا پر اٹھائے جانے والے سوالات سے آگاہ ہے۔‘

’ہم یہ واضح کرنا چاہتے ہیں کہ مذکورہ معاہدہ غیر قانونی طور پر ختم نہیں کیا گیا ہے بلکہ اس پراجیکٹ کی میعاد ختم ہوئی ہے۔ ہم پاکستان میں خواجہ سراؤں کی رہنمائی تنظیم جینڈر انٹرایکٹوالائنس کے ساتھ بات چیت جاری رکھیں گے۔ ان کے تحفظات کو یو این ڈی پی کے اصولوں اور پالیسیوں کے مطابق حل کریں گے۔‘

ادارے کے بقول: ’یو این ڈی پی خواجہ سرا اور صنفی غیر موافق کمیونٹیز کے حقوق کی حمایت کرتا ہے اور سمجھتا ہے کہ انہیں امتیازی سلوک سے پاک زندگی گزارنے کا حق ہے۔ ہم نے کئی دہائیوں تک ٹرانس پرسنز اور غیر بائنری صنفی شناخت والے افراد کی سماجی شمولیت کی وکالت کرنے کے لیے ٹرانس جینڈر کمیونٹی کے ساتھ مل کر کام کیا ہے۔‘

’یو این ڈی پی اپنے پروگراموں اپنے پروگراموں اور پالیسیوں کے ذریعے پاکستان میں ٹرانس جینڈر کمیونٹی اور انسانی حقوق کے لیے کام کرتا رہے گا۔‘

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی پاکستان