لندن یونیورسٹی میں پی ایچ ڈی داخلہ لینے والی خواجہ سرا سارو

سارو عمران کے مطابق معاشرے کے تکلیف دہ رویوں نے ان کا عزم مزید مضبوط کیا اور انہیں سمجھ آئی کہ معاشرے میں عزت کے لیے واحد راستہ تعلیم ہے۔

سارو عمران کے پی ایچ ڈی تھیسس کا عنوان’خواجہ سراؤں کے مسائل اور کاروبار کے ذریعے ان کی مالی مشکلات حل‘ ہے (سکرین گریب)

جنوبی پنجاب کے شہر ملتان سے تعلق رکھنے والی خواجہ سرا ساروعمران کے مطابق وہ پہلی پاکستانی خواجہ سرا ہیں جنہیں برطانیہ کی یونیورسٹی آف ویسٹ منسٹر کے پی ایچ ڈی کورس میں باقاعدہ داخلہ ملا ہے۔

انڈپینڈنٹ اردوسے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے بتایا کہ یونیورسٹی انتظامیہ سے 26 ستمبر کو انہیں تحریری طور پر پی ایچ ڈی ڈگری کلاسوں میں داخلے کی ای میل موصول ہوچکی ہے۔

وہ جلد ہی اعلیٰ تعلیم کے لیے لندن جائیں گی جس پر وہ بہت خوش ہیں۔ ’یہ خواب پورا ہوگا کبھی سوچا نہیں تھا۔‘

سارو پاکستان کی ٹرانس جینڈر کمیونٹی کی رکن ہیں۔ وہ خود بھی ٹرانس حقوق کے لیے سرگرم اور متحرک ہیں۔ سماجی خدمت سے متعلق وسیع تحقیق اور محنت کے نتیجے میں انہوں نے اپنی مزید تعلیم حاصل کرنے اور پی ایچ ڈی کرنے کے لیے لندن کی یونیورسٹی آف ویسٹ منسٹر میں جگہ بنائی ہے۔

انہوں نے اعلیٰ تعلیم کے لیے جس شعبے کا انتخاب کیا ہے وہ سکول آف آرگنائزیشنز، اکانومی، اینڈ سوسائٹی جس میں اکنامکس، انٹرپرینیورشپ، اور ہیومن ریسورس مینجمنٹ کی مہارت حاصل ہوتی ہے۔

سارو نے اپنی ایم فل کی ڈگری 2021 میں بہاؤالدین زکریا یونیورسٹی سے مکمل کی۔

ان کا کہنا ہے کہ وہ نہ صرف اپنی کمیونٹی بلکہ معاشرے کے پسے ہوئے اور مشکلات میں زندگی گزارنے والے افراد کے لیے کردار ادا کرنے کا عزم رکھتی ہیں۔

سارو کا یہ سفر کتنا کٹھن رہا؟

سارو نے کہا کہ ہمارے معاشرے میں ایک خواجہ سرا کے لیے مشکلات اور مسائل پیدا ہوتے ہی شروع ہوجاتے ہیں۔ ’پہلے خاندان کے طعنے اور امتیازی سلوک کے سائے میں تعلیمی سفر شروع کرنا ایک چیلنج تھا پھر تعلیمی اداروں اور آس پاس کے لوگوں کے رویوں نے جذبات مجروح کیے‘ مگر انہوں نے ہمت نہیں ہاری اور اپنا تعلیمی سفر جاری رکھا۔

ملتان سے باقاعدہ ایم فل تک ڈگری مکمل کی اور پھر اعلی تعلیم کے لیے لندن یونیورسٹی میں اپلائی کیا ان کی درخواست پر انہیں داخلہ دے دیا گیا۔

’سکول، کالجز یونیورسٹی تک امتیازی سکول کا سامنا تو رہا ہی، ہراسمنٹ بھی ہر لمحہ برداشت کرنی پڑی، مذاق اڑایا جاتا رہا۔‘

سارو کے بقول معاشرے کے تکلیف دہ رویوں نے ان کا عزم مزید مضبوط کیا اور انہیں سمجھ آئی کہ معاشرے میں عزت کے لیے واحد راستہ تعلیم ہے تو انہوں نے تعلیم کو ہی اپنا ہتھیار بنایا۔

اعلیٰ تعلیم حاصل کرنے کا مقصد:

ان کے مطابق انہوں نے بزنس مینجمنٹ میں ایم فل کیا اور اس کے لیے سخت محنت کرنا پڑی یہاں تک بہت کم لوگ پہنچتے ہیں۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

اور خاص طور پر خواجہ سرا کمیونٹی کو تو پہلے یہاں تک پہنچنے کا راستہ ہی نہیں دیا جاتا مل بھی جائے معاشی مسائل کی وجہ سے خواب پورے نہیں ہوتی لہذا وہ معاشرے کی تلخیوں کے ساتھ جینے پر مجبور ہوجاتے ہیں۔

سارو نے کہا کہ انہوں نے جو پی ایچ ڈی کا تھیسس منتخب کیا ہے وہ ’خواجہ سراؤں کے مسائل اور کاروبار کے ذریعے ان کی مالی مشکلات حل‘ کرنا ہے۔

اعلیٰ تعلیم حاصل کرنے کے بعد وہ سب سے پہلے اپنی کمیونٹی کے لیے کام کرنے کو ترجیح دیں گی تاکہ جن مسائل کا سامنا اس کمیونٹی کو کرنا پڑتا ہے وہ ذرائع آمدن کے موقع پیدا کرنے سے حل ہو سکیں۔

’اعلیٰ تعلیم کا موقع حاصل ہوا ہے تو اپنے جیسوں کے لیے کچھ کر گزرنے کا خواب بھی ضرور پورا ہوگا۔‘

زیادہ پڑھی جانے والی ملٹی میڈیا