’دریائے پنجکوڑہ کنارے یہ گراونڈ قطر سٹیڈیم سے کم نہیں‘

مٹی سے بھرا اور چاروں جانب پتھروں کے بیچ میں بنایا گیا یہ گراونڈ ضلع لوئر دیر کے علاقے ملک آباد میں بنایا گیا ہے۔

دریائے پنجکوڑہ کے کنارے فٹ بال کھیلتے ان کھلاڑیوں کے  لیے یہ مقامی گراونڈ قطر کے فٹ بال سٹیڈیم سے کم نہیں ہے کیوں کہ یہی اس علاقے میں واحد جگہ ہے جہاں یہ نوجوان آکر فٹ بال کھیلنے کا شوق پورا کرتے ہیں۔

مٹی سے بھرا اور چاروں جانب پتھروں کے بیچ میں بنایا گیا یہ گراونڈ ضلع لوئر دیر کے علاقے ملک آباد میں بنایا گیا ہے۔ پول تو نہیں ہے لیکن دریا سے پتھر اٹھا کر ان کو کچھ فاصلے پر رکھ کر پول بنانے کی کوشش کی گئی ہے۔

سارے کھلاڑی بین الاقوامی فٹ بال ٹیموں کی ریپلیکا وردیاں پہنے ہوئے ہوتے ہیں جبکہ مقامی لنڈا مارکیٹ سے لیے گئے فٹ بال کے لیے استعمال ہونے والے جوتے  پہنے ہوئے کھیل سے لطف اندوز ہو رہے ہے۔

یہ سارے نوجوان مقامی فٹ بال کلبز کے ممبران ہیں جو انٹر ڈسٹرکٹ مقابلوں میں حصہ لیتے ہیں اور اسی جگہ پر پریکٹس کرتے ہے۔

قطر میں فٹ بال ورلڈ کے آغاز سے ان میں فٹ بال کا جنون مزید بڑھ گیا ہے۔

رات دیر تک اس گراونڈ میں فٹ بال کھیلنے کے بعد گھر جا کر فٹ بال ورلڈ کپ میچز دیکھتے ہیں۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

انہیں کھلاڑیوں میں سے عابد حسین بھی ہیں جو بچپن ہی سے فٹ بال کے شوقین ہیں جبکہ ایک مقامی نجی سکول میں استاد بھی ہیں۔

عابد حسین نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا کہ ’حالیہ سیلاب کی وجہ سے یہ جگہ مکمل طور پر خراب ہوگئی تھی لیکن ہم نے اپنی مدد آپ کے تحت اس کو دوبارہ بنایا ہے اور یہ باقاعدہ ایک گراونڈ تو نہیں ہے لیکن ہمارے لیے یہ فٹ بال ورلڈ کپ کے لیے بنائے گئے گراونڈز سے کم نہیں ہے۔‘

عابد نے بتایا: ’پاکستان میں کرکٹ کا جنون تو ہر وقت لوگوں کی سروں پر سوار ہوتا ہے اور حکومت کی جانب سے کرکٹ کے لیے سہولیات بھی دی جاتی ہے تاہم فٹ بال کے لیے پاکستان میں کچھ بھی نہیں ہے حالاں کہ پوری دنیا میں فٹ بال کو سب سے زیادہ دیکھا جاتا ہے۔‘

انہوں نے بتایا کہ یہاں اس مقامی میدان میں کھیلنے والے سارے نوجوان اچھے کھلاڑی ہیں اور مقامی سطح پر فٹ بال کلبز کی نمائندگی کرتے ہیں۔

عابد کے مطابق: ’صوبائی حکومت نے کچھ اضلاع میں کرکٹ سٹیڈیم بنانے کا وعدہ کیا تھا اور اس میں سے کچھ بن بھی گئے ہیں لیکن کرکٹ کی طرح فٹ بال کے گراونڈز بھی آباد کرنے چاہییں تاکہ فٹ بال ٹیلنٹ رکھنے والے نوجوان وہاں پریکٹس کر سکیں۔‘

زیادہ پڑھی جانے والی فٹ بال