پاکستانی فوج کے سربراہ قمر جاوید باجوہ کو ریٹائر ہوئے چند ہی روز ہوئے ہیں کہ انہیں سوشل میڈیا پر شدید تنقید کا سامنا ہے اور ان کو تنقید کا نشانہ بنانے والوں میں سابق وزیراعظم عمران خان کے حامی پیش پیش ہیں۔
ایسے وقت میں جب بظاہر جنرل (ریٹائرڈ) باجوہ کے دفاع کے لیے کوئی موثر آواز سامنے نہیں آئی، تحریک انصاف کے حمایتی اور صوبہ پنجاب کے وزیراعلیٰ پرویز الٰہی کے بیٹے مونس الٰہی نے الفت کا اظہار کیا ہے۔ انہوں نے نہ صرف کھل کر جنرل باجوہ کا دفاع کیا بلکہ یہاں تک کہہ دیا کہ وہ اس معاملے پر تحریک انصاف کے حامیوں سے مباحثے کے لیے بھی تیار ہیں۔
مونس الٰہی مسلم لیگ (ق) کے مرکزی رہنما ہیں اور صوبہ پنجاب میں صرف دس نشستوں کے باوجود تحریک انصاف نے ملک کے سب سے بڑے صوبے کی وزارت اعلیٰ اس جماعت کو دے دی۔
تحریک انصاف کے حامی اور خود عمران خان بھی پی ٹی آئی سے متعلق بیانات اور حمایت پر مونس الٰہی کی تعریف کرتے رہے ہیں اور یوں لگتا رہا ہے کہ دونوں جماعتوں کا بہت سے معاملات پر سیاسی موقف بھی یکساں ہے۔
لیکن جمعرات کی شب ایک انٹرویو میں مونس الٰہی نے فوج کے سابق سربراہ کی حمایت کرتے ہوئے کہا کہ ایک ایسے وقت میں جب تحریک انصاف مشکل میں تھی اور اسے عدم اعتماد کی تحریک کا سامنا تھا تو انہوں نے جنرل باجوہ کے کہنے پر پی ٹی آئی اور عمران خان کا ساتھ دیا۔
مونس نے کسی نام لیے بغیر کہا کہ ایک مخصوص طبقہ سوشل میڈیا پر جنرل باجوہ کو ’بغیر وجہ کے‘ ہدفِ تنقید بنا رہا ہے۔
پاکستانی ٹی وی چینل ہم نیوز پر مہر بخاری سے انٹرویو میں مونس الٰہی نے کہا کہ ’یہ وہی باجوہ صاحب ہیں جنہوں نے دریا کا، سمندر کا سارا رخ پی ٹی آئی کے لیے موڑا ہوا تھا۔ تب وہ بالکل ٹھیک تھے اب آج وہ ٹھیک نہیں رہے میرا اس چیز پر بڑا اختلاف ہے۔‘
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
ان کا کہنا تھا کہ ’میں نے پی ٹی آئی والوں کو کہا ہے کہ اگر ٹی وی پر آنا ہے تو ٹی وی پر آ جاؤ، تم یہ ثابت کرو وہ (جنرل باجوہ) غدار ہے۔ میں تمہیں ایگزیکٹلی بتاتا ہوں کہ اس بندے نے تمہارے کے لیے کیا کیا کچھ کیا ہے۔‘
تحریک انصاف کی مرکز میں حکومت رواں سال اپریل میں تحریک عدم اعتماد کی کامیابی کے بعد ختم ہوئی، حکومت کے خاتمے سے قبل تک عمران خان خود اور ان کی جماعت جنرل باجوہ کی تعریف کرتی رہی ہے لیکن پھر سب کچھ بدل گیا اور یوں لگا کہ شاید دونوں ازل سے دشمن تھے۔
تحریک انصاف کا موقف تو ابھی سابق فوجی سربراہ سے متعلق بدلا نہیں لیکن مونس کیوں بدل گئے، یہ ایک اہم سوال ہے تو سہی!
مسلم لیگ ق کی قیادت، خاص طور پر گجرات کے چوہدری تو ہمیشہ سے اسٹیبلشمنٹ کے قریب تصور کیے جاتے رہے اور عمومی تاثر یہ ہے کہ میڈیا پر کوئی اہم بیان اور سیاسی رائے اظہار وہ بہت سوچ سمجھ کر ہی کرتے ہیں۔
ایک ایسے وقت میں جب بظاہر عمران خان کو سیاسی چیلنجوں کا سامنا ہے مونس الٰہی کا بیان کہیں عمران خان سے فاصلہ اختیار کرنے کی جانب ایک قدم تو نہیں، اس بارے میں حتمی طور پر کچھ کہنا مشکل ہے لیکن کچھ تو ہے جس کی پردہ داری ہے۔
جنرل (ریٹائرڈ) باجوہ کی اس طرح بھرپور حمایت کے بعد کیا تحریک انصاف بطور جماعت مونس الٰہی کو اسی طرح اپنا حامی سمجھے گی، جیسے انہیں سمجھا جاتا رہا ہے؟ بظاہر ایسا نہیں لگتا۔
مونس الٰہی صاحب آپ نے دفاع کر دیا، اب آپ کا دفاع کون کرے گا؟
نوٹ: یہ تحریر مصنف کی ذاتی آرا پر مبنی ہے، ادارے کا اس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔