کابل میں پاکستانی ناظم الامور پر حملہ: ایک مشکوک شخص گرفتار

پاکستان نے ایک بیان میں کہا ہے کہ وہ کابل میں حملے کے باوجود سفارت خانہ بند کرنے یا سفارتی عملہ واپس بلانے کا ارادہ نہیں رکھتا۔

عبید الرحمان نظامانی اس وقت افغانستان میں بطور پاکستانی ناظم الامور تعینات ہیں (تصویر پاکستان دفتر خارجہ)

افغانستان کے دارالحکومت کابل کی پولیس نے کہا ہے کہ جمعے کو پاکستانی سفارت خانے کے ناظم الامور عبید الرحمان نظامانی پر حملے کے بعد ایک مشکوک شخص کو اسلحے سمیت حراست میں لے لیا گیا ہے۔

کابل پولیس کی جانب سے جاری کیے گئے بیان میں کہا گیا کہ کارتہ پروان کے علاقے میں پاکستانی سفارت خانے کی جانب ایک عمارت سے فائرنگ کی گئی، جس کے بعد سکیورٹی فورسز نے فوری طور پر علاقے کا کنٹرول سنبھال لیا اور عمارت سے ایک مشکوک شخص کو دو عدد ہلکے اسلحے کے ساتھ گرفتار کرلیا۔

بیان میں مزید کہا گیا کہ واقعے کی تحقیقات جاری ہیں۔

کابل میں پاکستانی ناظم الامور عبید الرحمان نظامانی پر قاتلانہ حملے کا واقعہ جمعے کو پیش آیا تھا، جس میں ان کی سکیورٹی پر مامور پاکستان گارڈ اسرار محمد کو گولی لگی تھی۔

پاکستانی دفتر خارجہ نے اس حوالے سے جاری کیے گئے بیان میں کہا تھا کہ حملہ پاکستانی سفارت خانے کی عمارت پر ہوا اور اس کا نشانہ ناظم الامور عبید الرحمان نظامانی تھے، تاہم یہ بھی واضح کیا گیا کہ حملے کے بعد افغانستان میں سفارت خانہ بند کرنے یا سفارتی عملہ واپس بلانے کا کوئی ارادہ نہیں۔

بیان میں زور دیا گیا کہ افغانستان کی عبوری حکومت فوری طور پر تحقیقات کا آغاز کرے، ملوث افراد کو پکڑے اور ان کے خلاف کارروائی کرے۔

اس کے علاوہ بیان میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ افغان حکومت افغانستان میں پاکستانی سفارتی حکام اور شہریوں کی حفاظت کو یقینی بنانے کے لیے فوری اقدامات کرے۔

پاکستان کے وزیراعظم شہباز شریف نے ایک ٹویٹ میں حملے کی مذمت کرتے ہوئے واقعے کی فوری تحقیقات اور حملہ کرنے والوں کے خلاف کارروائی کا مطالبہ کیا تھا۔

شہباز شریف نے کہا کہ ’میں اس گارڈ کو سلام پیش کرتا ہوں جس نے خود گولی کھا کر پاکستانی مشن کے سربراہ کی جان بچائی۔‘

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

انہوں نے زخمی ہونے والے سکیورٹی گارڈ کی جلد صحت یابی کے لیے دعا بھی کی۔

دوسری جانب افغان حکومت نے بھی پاکستانی سفارت خانے پر ’فائرنگ کی کوشش‘ اور ’ناکام حملے‘ کی مذمت کی۔

افغانستان کے دفتر خارجہ کے ترجمان عبد القھار بلخی نے ایک ٹویٹ میں کہا کہ ’واقعے میں زخمی ہونے والے سکیورٹی گارڈ کی جلد صحت یابی کے لیے دعا گو ہیں۔‘

ادھر وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری نے بتایا کہ ان کے افغان قائم مقام ہم منصب امیر خان متقی نے انہیں فون کر کے واقعے کی مذمت کرتے ہوئے پاکستانی سفیروں اور مشن کی سکیورٹی بڑھانے کی یقین دہانی کرائی ہے۔

بلاول بھٹو کے مطابق انہوں نے واقعے کے ذمہ داروں کو انصاف کے کٹھرے میں لانے کا بھی وعدہ کیا۔

 

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی پاکستان