شہباز شریف کا ’جھوٹی خبر‘ پر برطانوی اخبار کو نوٹس

پاکستان مسلم لیگ ن کے صدر اور قائد حزب اختلاف شہباز شریف نے برطانوی اخبار کو ’جھوٹی خبر‘ شائع کرنے پر قانونی کارروائی کا نوٹس بھیج دیا ہے۔

’صحافی نے خبر شائع کرنے سے قبل موقف معلوم کرنے کی زحمت بھی نہیں کی، ورنہ بتا دیتا کہ جس دور سے متعلق ذکر کیاگیا وہ برطانیہ میں جلا وطنی میں تھے (اے ایف پی)

پاکستان مسلم لیگ ن کے صدر اور قائد حزب اختلاف شہباز شریف نے برطانوی اخبار کے جھوٹے الزامات پر جوابی قانونی کارروائی کا آغاز کیا ہے۔

قائد حزب اختلاف شہباز شریف نے برطانوی اخبار کی جانب سے جھوٹی خبر شائع کرنے پر اخبار کو قانونی کارروائی کا نوٹس بھیج دیا ہے۔

مسلم لیگ ن کی جانب سے جاری ایک بیان کے مطابق شہباز شریف کے لندن میں وکلا نے قانونی کارروائی کا نوٹس تیار کیا تھا۔ نوٹس برطانوی اخبار ’ڈیلی میل‘ اور اس کے آن لائن ایڈیشن میں اپنے متعلق شائع ہونے والی بقول ان کے ’من گھڑت خبروں‘ پر بھجوایا ہے۔

اس قانونی نوٹس میں اخبار کے رپورٹر ڈیوڈ روز کو بھی فریق بنایا گیا ہے۔ نوٹس 14 جولائی 2019 کو شائع ہونے والی اس خبر پر بھجوایا گیا ہے جس میں ان پر زلزلہ متاثرین کے فنڈز میں مبینہ خورد برد کا الزام لگایا گیا تھا۔  

بیان کے مطابق ڈیوڈ روز کی خبر جھوٹے الزامات پر مبنی ہے۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

خبر کے مطابق 2005 کے زلزلے کے بعد بحالی کے منصوبوں میں ڈیفڈ کا پلیٹ فارم استعمال کرتے ہوئے برطانوی ٹیکس دہندگان کا پیسہ ناجائز طور پر استعمال کیا گیا۔ شہباز شریف نے ان الزامات کو بےبنیاد اور سراسر جھوٹ قرار دیا تھا۔

شہباز شریف نے قانونی نوٹس میں موقف اختیار کیا کہ ’اگر ان میں سے میرے خلاف کسی بھی الزام میں کوئی صداقت ہوتی یا کوئی ثبوت ہوتا تو فرد جرم لگا کر مجھے گرفتار کیا جانا چاہیے تھا۔‘

انہوں نے اپنا الزام بھی دہرایا کہ خبر صرف اور صرف ان کی اور ان کے خاندان کی سیاسی ساکھ اور کردار کو مسخ کرنے کے لیے گھڑی گئی جس کے پس منظر میں پاکستان کی موجودہ حکمران قیادت ہے۔

نوٹس میں مزید کہا گیا ہے کہ بقول برطانوی صحافی انہیں اعلیٰ سطح پر حساس ترین دستاویزات تک رسائی دی، اور پاکستانی جیلوں میں قیدیوں تک سے بھی ملوایا گیا۔

’صحافی نے خبر شائع کرنے سے قبل موقف معلوم کرنے کی زحمت بھی نہیں کی، ورنہ بتا دیتا کہ جس دور سے متعلق ذکر کیا گیا وہ برطانیہ میں جلا وطنی میں تھے۔‘

’میری ذاتی ساکھ، شہرت اور پیشہ وارانہ کردار سب سے بڑھ کر ہے، اسے بچانے کے لیے ہر حد تک جاؤں گا۔‘

بیان میں اس عزم کا اظہار کیا گیا ہے کہ انگلینڈ اور ویلز کی عدالتوں کے ذریعے سنگین اور بدترین الزامات لگانے والوں کو قانونی انجام کا سامنا کرنا ہو گا۔

تاہم بیان میں یہ وضاحت نہیں کی گئی ہے کہ قانونی کارروائی آگے کیسے بڑھے گی اور عدالتی مراحل کیا ہوں گے۔

زیادہ پڑھی جانے والی سیاست