جرمن سیاح جوڑا پاکستانی دال اور بریانی کے مداح

مارکس اور شینن 15 ملکوں کا سفر طے کرنے کے بعد اسلام آباد آئے ہیں اور وہ اگلے تین سال میں پوری دنیا گھومنے کا ارادہ رکھتے ہیں۔

مارکس ہاڈرر اور شینن اسلام آباد سے لاہور جائیں گے اور وہاں کچھ دن ٹھر کر انڈیا کا رخ کریں گے (سکرین گریب)

جرمن سیاح مارکس ہاڈرر اور شینن اگلے تین سال اپنی خاص گاڑی پر پوری دنیا گھومنے کا ارادہ رکھتے ہیں۔

دونوں 15 مالک کا سفر طے کرنے کے بعد ان دنوں پاکستان کے دارالحکومت اسلام آباد میں ہیں۔

وہ یہاں سے لاہور جائیں گے اور کچھ دن رک کر براستہ واہگہ بارڈر انڈیا جائیں گے۔

انڈپینڈنٹ اردو نے پچھلے 15 دنوں سے پاکستان میں موجود سیاح جوڑے سے خصوصی بات چیت کی۔ مارکس اور شینن براستہ ایران پاکستان کے صوبے بلوچستان میں داخل ہوئے جہاں سے انہوں نے اسلام آباد کا رخ کیا۔

اسلام آباد پہنچنے کے بعد وہ دسمبر کے پہلے ہفتے میں شمالی علاقہ جات گئے اور خنجراب پاس تک اپنی گاڑی پر سفر کیا۔

مارکس نے بتایا کہ وہ ہمیشہ سے سفر میں رہنا پسند کرتے ہیں۔

وہ نئے لوگوں سے ملنا، نت نئے کھانے کھانا، رنگ برنگی ثقافتوں کو دیکھنا چاہتے ہیں۔

’میں نے اور شینن نے بہت کام کیا تاکہ دنیا گھومنے کے لیے پیسے جوڑ سکیں۔'

دونوں ہیومن ریسورس ڈپارٹمنٹ میں ملازمت کرتے تھے اور سفر پر نکلنے سے قبل اُن کے پاس ایک کروز شپ کا پراجیکٹ تھا۔

سیاح جوڑے کے پاس کاروان/ کیمپر وین ہے جو انہوں نے چار مہینے کی محنت سے تیار کی۔

انہوں نے ہزاروں یورو لگا کر ایک چلتا پھرتا گھر بنایا اور رواں برس جولائی میں جرمنی سے اپنے سفر کا آغاز کیا۔

وہ یورپ کے مختلف ممالک سے ہوتے ہوئے ترکی پہنچے اور وہاں سے آرمینیا پھر ایران اور پاکستان آ گئے۔

مارکس کے مطابق وہ پانچ مہینوں سے سڑکوں پر ہیں اور انہوں نے مختلف ثقافتوں کا قریب سے مشاہدہ کیا ہے۔

انہوں نے کہا سب سے اچھا کھانا پاکستان میں ملا کیونکہ وہ مرچ مصالحے والا کھانا پسند کرتے ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ انہیں دال اور بریانی بہت پسند آئی۔

’جب پاکستان پہنچے تو سب نے کہا کہ شمالی علاقہ جات ضرور جائیں، اس لیے وہ ہماری فہرست میں پہلے نمبر پر تھا۔‘

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

انہوں نے بتایا کہ وہ نانگا پربت بیس کیمپ تک گئے اور وہاں ٹریکنگ کی۔ ’نانگا پربت کو دیکھنا زندگی بھر کا ایک تجربہ تھا۔‘

خاتون سیاح شینن نے بتایا کہ اب وہ لاہور جائیں گے کیونکہ وہاں کے کھانوں کی بہت تعریف سُنی ہے۔

’ہم لاہوری کھانے کھا کر بھارت جائیں گے۔ وہاں سے نیپال جانے کا ارادہ ہے۔ نیپال سے واپس انڈیا آئیں گے پھر بذریعہ شپ ملائشیا جائیں گے۔'

شینن نے مزید کہا کہ آنے سے پہلے انہیں بہت سکیورٹی خدشات تھے جو غلط ثابت ہوئے۔

’پاکستانیوں کا رویہ بہت مہمان نواز ہے۔ کوئی کھانے لا رہا ہے تو کوئی تحائف دے رہا ہے۔‘

شینن کے مطابق اگلے تین سال تک ان کا جرمنی واپس جانے کا کوئی ارادہ نہیں بلکہ وہ اس عرصے میں میں گھومیں پھریں گے۔

(ایڈیٹنگ: بلال مظہر)

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی ملٹی میڈیا