انڈیا: مسلمان خواتین کی ’فروخت‘ کرنے والے پر مقدمے کی منظوری

دہلی پولیس کو 80 سے زائد مسلمان خواتین کی ’فروخت‘ کی ایپ بنانے والے اومکاریشور ٹھاکر کے خلاف مقدمہ چلانے کی منظوری مل گئی۔

اومکاریشورٹھاکر نے مبینہ طور پر ایپ اور ایک ’سلی ڈیلز‘ نامی ٹوئٹر ہینڈل بنایا تھا (یوٹیوب سکریب گریب/ انڈیا ٹو ڈے)

انڈیا کے ایک اعلیٰ عہدے دار  نے دہلی پولیس کو ایک ایسے شخص کے خلاف قانونی چارہ جوئی کرنے کا کہا ہے جس نے گذشتہ برس 80 سے زائد مسلم خواتین کی ’فروخت‘ کے لیے ایک ایپ بنائی تھی۔

خبر رساں ایجنسی پریس ٹرسٹ آف انڈیا (پی ٹی آئی) نے حکام کے حوالے سے خبر دی ہے کہ دارالحکومت دہلی کے لیفٹیننٹ گورنر وی کے سکسینہ نے 25 سالہ اومکاریشور ٹھاکر کے خلاف عدالت میں مقدمہ چلانے کی منظوری دے دی۔

اومکاریشورٹھاکر نے مبینہ طور پر ایپ اور ایک ’سلی ڈیلز‘ نامی ٹوئٹر ہینڈل بنایا تھا جس نے 2021 میں نریندر مودی کی دائیں بازو کی انتظامیہ پر تنقید کرنے والی نمایاں آوازوں سمیت مسلم خواتین کو ’فروخت‘ کے لیے پیش کیا تھا۔

اب پولیس حکام اس کے خلاف مجرمانہ الزامات کی کارروائی کریں گے۔

ان کی بنائی گئی ایپ کو گیٹ ہب نامی پلیٹ فارم پر ہوسٹ کیا گیا تھا اور اس میں سینکڑوں مسلم خواتین کی تصاویر اور تفصیلات شامل تھیں۔

یہ تفصیلات اور تصاویر ان کی رضامندی کے بغیر حاصل کی گئی تھیں، جس کا شمار اقلیتی برادری کے خلاف سائبر جرم میں ہوتا ہے۔

اس ایپ پر موجود صارف مسلم خواتین کی درجنوں پروفائلز میں سے ’ڈیل آف دی ڈے‘ کر سکتے تھے۔

اومکاریشورٹھاکر کے خلاف انڈیا کے انفارمیشن ٹیکنالوجی ایکٹ کے تحت مقدمہ چلایا جائے گا۔

ریاست کے خلاف جرائم اور اس طرح کے جرم کے ارتکاب کی مجرمانہ سازش کے لیے استعمال ہونے والے فوجداری قانون کی دفعات بھی شامل ہوں گی۔

رپورٹ میں کہا گیا کہ شہر کے اعلیٰ افسر کا خیال ہے کہ ’ملزم کے خلاف بادی النظر میں کیس بنتا ہے، اس لیے ملزم کے خلاف جرم کے ارتکاب کے لیے مقدمہ چلانے کی منظوری دی جاتی ہے۔‘

دہلی پولیس نے گذشتہ سال جولائی میں پہلی شکایت درج کی تھی۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

انڈیا کے شہر اندور سے کمپیوٹر ایپلی کیشن میں گریجویٹ کرنے والے مرکزی ملزم کو جنوری میں گرفتار کیا گیا تھا لیکن اس سال مارچ میں انہیں ضمانت مل گئی تھی۔

اگرچہ ملک بھر میں شور شرابے کے بعد ایپ کو ہٹا دیا گیا تھا، اور ٹوئٹر پر پلیٹ فارم پر اس کو پروموٹ کرنے والے بہت سے لوگوں نے اپنے اکاؤنٹس کو غیر فعال کر دیا، لیکن مہینوں تک کوئی گرفتاری نہیں ہوئی تھی۔

لیکن جلد ہی اسی طرح کے انٹرفیس والی ایک اور ایپ خبروں کی زینت بن گئی، جس کا نام ’بلی بائی‘ تھا۔ یہ مسلم خواتین کو نشانہ بنانے کے لیے توہین آمیز اصطلاحات ہیں۔

اس ایپ کے خالق نیرج بشنوئی کو گرفتار کیا گیا تھا اور اس کی وجہ سے پولیس اومکاریشورٹھاکر تک پہنچی۔

متعدد خواتین نے دہلی پولیس کی جانب سے ’سلی ڈیلز‘ کیس کو سنبھالنے اور کوئی گرفتاری کرنے میں ناکامی پر تنقید کی اور مجرموں کو تحفظ دینے کا الزام لگایا۔

(ایڈیٹنگ: بلال مظہر | ترجمہ: العاص)

© The Independent

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی ایشیا