توہین آمیز بیانات: بھارتی مسلمانوں پر پولیس تشدد کی ویڈیوز وائرل

بھارتی سیاست جماعت انڈین نیشنل کانگریس کے رہنما سلمان نظامی نے ایسی ہی ایک ویڈیو ٹویٹ کرتے ہوئے لکھا کہ یہ غیر انسانی اور ظالمانہ ہے۔ مسلمان نوجوانوں کو پولیس کی حراست میں تشدد کا نشانہ بدترین عمل ہے۔

دس جون 2022 کی اس تصویر میں بھارتی شہر کلکتہ میں بھارتی مسلمان بھارتیہ جنتا پارٹی کے رہنماؤں کے توہین آمیز بیانات کے خلاف احتجاج میں شریک ہیں(اے ایف پی)

بھارت میں برسرِ اقتدار ہندو قوم پرست جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی کے دو ترجمانوں کی جانب سے پیغمبر اسلام سے متعلق توہین آمیز بیانات پر مسلمان ممالک کے ساتھ ساتھ بھارتی مسلمان بھی سراپا احتجاج ہیں۔

گذشتہ روز بھارتی پولیس نے ان بیانات کے خلاف احتجاج کرنے پر کئی مظاہرین کو گرفتار کیا جب کہ فائرنگ سے دو مظاہرین ہلاک بھی ہو چکے ہیں۔

گذشتہ روز سے ہی سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر ایسی کئی ویڈیوز گردش کر رہی ہیں جن میں بھارتی پولیس کو مبینہ طور پر ان مظاہروں میں شریک افراد پر تشدد کرتے دیکھا جا سکتا ہے، جس پر مختلف افراد کی جانب سے سخت ردعمل دیکھنے میں آ رہا ہے۔

یاد رہے چند روز قبل ایک ٹی وی مباحثے کے دوران بی جے پی کی ترجمان نوپور شرما اور پھر دہلی میڈیا ونگ کے سربراہ نوین کمار جندال کے مائیکرو بلاگنگ ویب سائٹ پر پیغمبر اسلام سے متعلق ’توہین آمیز الفاظ‘ استعمال کیے تھے۔

بھارتی سیاست جماعت انڈین نیشنل کانگریس کے رہنما سلمان نظامی نے ایسی ہی ایک ویڈیو ٹویٹ کرتے ہوئے لکھا کہ ’یہ غیر انسانی اور ظالمانہ ہے۔ مسلمان نوجوانوں کو پولیس کی حراست میں تشدد کا نشانہ بدترین عمل ہے۔ یہ طاقت کا متکبرانہ استعمال ہے جس کی بھارتی پینل کوڈ کے تحت اجازت نہیں ہے۔ایسے پولیس اہلکاروں کے خلاف کارروائی ہونی چاہیے۔‘

بھارتی صحافی رعنا ایوب نے اپنی ٹویٹ میں لکھا کہ ’مدثر اور ساحل، ان دو نوجوانوں کو پولیس نے مسلمانوں کے خلاف نفرت کے خلاف باہر نکلنے پر گولی مار دی۔ دنیا جارج فلوئیڈ کے قتل پر برہم تھی۔ کیا بھارت کی عوامی شخصیات انصاف کے لیے بات کریں گی؟‘

بھارت میں پیغمبر اسلام کے لیے توہین آمیر بیانات کے احتجاج کرنے والوں پر پولیس کی لاٹھی چارج کی ویڈیو بھی وائرل ہو رہی ہیں اور ٹوئٹر پر اس تشدد کے خلاف آواز بھی اٹھائی جا رہی ہے۔

اشوک سوائین نے ٹویٹ میں لکھا کہ ’آٹھ لوگوں کو مبینہ طور پر ہندو دیوتاؤں کی توہین پر گرفتار کیا گیا مگر پیغمبر اسلام کی توہین کرنے والوں کو کیوں گرفتار نہیں کیا گیا؟‘

ایک صارف دانش پاشا نے لکھا کہ پولیس کا مسلمانوں کے خلاف ظالمانہ رویہ بتاتا ہے کہ یہاں کوئی قانون نہیں۔ جبکہ ایک اور صارف سمیر مارک نے لکھا کہ مسلم طلبہ لیڈر آفرین فاطمہ کے خاندان کو تنگ کیا جا رہا ہے۔

مصنف اور ماہر قانون خالد بیدون نے لکھا کہ ’بی جے پی بھارت کو تقسیم کر رہی ہے۔‘


نوٹ: انڈپینڈنٹ اردو نے ادارتی پالیسی کو مدنظر رکھتے ہوئے ایسی پرتشدد ویڈیوز پر مبنی ٹویٹس کو اس خبر کا حصہ نہیں بنایا۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی ٹرینڈنگ