میانوالی کا قبرستان جہاں ملک پر جان قربان کرنے والے 100 افراد دفن ہیں

ٹولہ منگلی نامی گاوں کے قبرستان میں 100 قبریں ایسی ہیں جن میں قیام پاکستان کے بعد سے تمام جنگوں اور دہشت گردی کے خلاف آپریشنز میں ملک کی خاطر جانیں قربان کرنے والوں کی قبریں موجود ہیں۔

یوں تو پاکستان کے لیے جانیں قربان کرنے والوں کا تعلق ملک کے ہر گوشے سے ہے تاہم پنجاب کے ضلع میانوالی کے ایک ہی گاوں سے 100 فوجی جوانوں نے تقسیم ہند کے بعد سے پاکستان کے لیے اپنی زندگیوں کا نذرانہ پیش کیا۔

ضلع میانوالی کی خٹک بیلٹ میں واقع چھوٹے سے گاوں ٹولہ منگلی کے قبرستان میں ہر طرف سبز ہلالی پرچم نظر آتے ہیں، جو یہاں دفن افراد کی قبروں پر لگائے گئے ہیں۔

میانوالی شہر سے 65 کلومیٹر دور پہاڑوں کے دامن میں واقع ٹولہ منگلی کے قبرستان میں پاکستان کے لیے جان قربان کرنے والے 100 افراد کی قبریں موجود ہیں، جن میں ایسے افراد کی قبریں بھی موجود ہیں جن کے دو دو بیٹے پاکستان کے لیے جانوں کا نذرانہ پیش کر چکے ہیں۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

قیام پاکستان سے 2022 تک اس گاوں سے تعلق رکھنے والے بیٹے کارگل کی جنگ، آپریشن ضرب عضب، آپریشن رد الفساد، میران شاہ کے آپریشنز اور جنوبی وزیرستان اور دہشت گردی کے خلاف دوسری فوجی کاروائیوں میں جان سے گئے ہوئے۔

16 دسمبر 2014 کو پشاور میں آرمی پبلک سکول میں جان سے جانے والے بچوں میں سے ایک طالب علم حامد سیف کا تعلق بھی اسی گاؤں سے ہے۔

حامد سیف کی قبر بھی ٹولہ منگلی کے قبرستان میں موجود ہے، جبکہ یہاں ایک سرکاری سکول کا نام بھی بدل کر گورنمنٹ حامد سیف شہید سکول رکھ دیا گیا ہے۔

ٹولہ منگلی کے رہائشی نصیر خٹک نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا کہ قبرستان کی تاریخ ڈھائی سے تین سو سال پرانی ہے لیکن یہاں پاکستان کے لیے جان قربان کرنے والوں کی تدفین کا سلسلہ 1947 میں شروع ہوا۔

انہوں نے مزید بتایا کہ قبرستان میں 1965 ،1971 اور کارگل کی جنگوں اور دہشت گردوں کے خلاف لڑائیوں میں جان قربان کرنے والوں کی قبریں موجود ہیں۔

(ایڈیٹنگ: عبداللہ جان/فرخ عباس)

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی ملٹی میڈیا