کراچی کا چائنا سینٹر جہاں نوادرات دکانوں پر دستیاب ہیں

چائنا سینٹر میں ایک دکان کے مالک نیاز احمد نے بتایا کہ اصل نوادرات کا رنگ ہوا، نمی، سردی اور گرمی سے تبدیل ہوتا ہے اور پھر اس میں ایک تبدیلی آتی ہے۔

پاکستان کے سب سے بڑے شہر کراچی میں کئی سالوں سے نوادرات کی دکانیں موجود ہیں جہاں پر 100 سے 500 سال قدیم نایاب اشیا ملتی ہیں۔

کراچی میں کسی دور میں بڑی تعداد میں نایاب اشیا کی مارکیٹیں ہوا کرتی تھیں اور ان نوادرات کے خریدار بھی بڑی تعداد میں ہوتے تھے، اب اگرچہ خریدار کم ہیں، تاہم دکانیں موجود ہیں۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

ان نوادرات کی دکانوں میں سے ایک دکان کے مالک نیاز احمد بھی ہیں جو چار دہائیوں سے یہ کام کر رہے ہیں اور نوادرات کی اصل و نقل کی پہچان بھی رکھتے ہیں۔

انڈپینڈنٹ اردو سے گفتگو میں نیاز احمد نے بتایا کہ جب انہیں ان چیزوں کا شعور آیا تو انہوں نے ان نوادرات میں دلچسپی لینا شروع کی اور ان کی پہچان کرنا سیکھا۔

اس طرح آہستہ آہستہ انہوں نے اس شوق کو کاروبار میں تبدیل کیا اور اب وہ ان نوادرات کی خرید و فروخت بھی کرتے ہیں۔

نوادرات کی عمر کا اندازہ کیسے لگایا جاتا ہے؟

نیاز احمد نے بتایا کہ جو اصل نوادرات ہوتی ہیں ان کا رنگ ہوا، نمی، سردی اور گرمی سے تبدیل ہوتا ہے اور پھر اس میں ایک تبدیلی آتی ہے جس سے اندازہ لگایا جاتا ہے کہ یہ چیز کتنے سال پرانی ہے۔

انہوں نے بتایا: ’انڈیا سمیت دیگر ممالک میں اکثر بیرون ممالک سے لوگ گھومنے آتے ہیں اور ان نوادرات کی خریداری کرکے جاتے ہیں، جس سے ملک کی معیشت بھی بڑھتی ہے اور ان کی خریداری بھی ہوتی ہے لیکن ہمارے یہاں سیاحوں کے آنے کا رحجان بالکل کم ہے اور یہاں پر رہنے والے لوگ ان چیزوں میں کم دلچسپی رکھتے ہیں۔‘

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی آرٹ