حق دو تحریک کارکنان گرفتاریاں: ہائی کورٹ میں درخواست دائر

درخواست گزار نے عدالت سے استدعا کی ہے کہ وہ حکومت اور انتظامیہ کو ’غیر قانونی‘ گرفتاریوں سے روکے۔

جماعت اسلامی نے حق دو تحریک کے خلاف کریک ڈاون کی مذمت کے لیے کوئٹہ میں احتجاج کیا (ہزار خان بلوچ / انڈپینڈنٹ اردو)

گوادر میں حق دو تحریک کے کارکنوں کی گرفتاریوں کے خلاف منگل کو بلوچستان ہائی کورٹ میں درخواست دائر کر دی گئی۔ 

یہ درخواست تربت بار کے صدر مہر اللہ ایڈوکیٹ نے دائر کی، جنھوں نے موقف اختیار کیا کہ گوادر میں غیر قانونی گرفتاریاں کی جا رہی ہیں۔

درخواست کے مطابق گوادر میں چھاپے مار کر چادر اور چاردیواری کی پامالی کی جا رہی ہے اور تھری ایم پی او کے تحت لوگوں کو گرفتار کیا جا رہا ہے۔

درخواست گزار نے عدالت سے استدعا کی کہ وہ حکومت اور انتظامیہ کو ’غیر قانونی‘ اقدامات سے روکے۔

درخواست میں چیف سیکریٹری بلوچستان، سیکریٹری داخلہ اور ضلعی انتظامیہ گوادر کو فریق بنایا گیا ہے۔

دوسری جانب حق دو تحریک کے سربراہ مولانا ہدایت الرحمان اور ان  کے ساتھیوں کے خلاف گوادر اور دوسرے تھانوں میں مقدمات درج کیے گئے ہیں۔

تھانہ سٹی میں درج مقدمے میں کار سرکار میں مداخلت، لوگوں کو اشتعال دلانا اور دیگر دفعات شامل ہیں۔

یہ مقدمہ نائب تحصیل دار بلیدہ کیچ غلام فاروق کی مدعیت میں درج کیا گیا۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

مقدمے میں وقوعے کی تاریخ 26 دسمبر اور مقدمے کے اندراج کی تاریخ 29 دسمبر ہے۔

ملزموں کے خلاف 337، 186/114، 150/ 153، 147/149، 477/ 504، 341/353 کی دفعات کے تحت مقدمہ درج کیا گیا ہے۔ 

 ادھر حق دو تحریک کے سربراہ مولانا ہدایت الرحمان نے سوشل میڈیا پر جاری اپنے ویڈیو پیغام میں کہا کہ 26 دسمبر سے شروع ہونے والا گوادر آپریشن تاحال جاری ہے۔

انہوں نے مزید کہا ’پورا گوادر معاصرے میں ہے اور کرفیو کا سماں ہے۔‘

حکومت نے گوادر میں مواصلاتی رابطے بحال کرنے کا دعویٰ کیا ہے۔

تاہم وہاں رابطہ کرنے پر معلوم ہوا کہ صرف موبائل فون سروس بحال ہوئی ہے لیکن انٹرنیٹ بدستور بند ہے۔

(ایڈیٹنگ: بلال مظہر)

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی پاکستان