گوادر: پرانے اور نئے مطالبات کے ساتھ ’حق دو تحریک‘ کا پھر دھرنا

حق دو تحریک کے ترجمان حفیظ اللہ کا کہنا ہے کہ معاہدے کو سال گزرنے اور بار بار یاد دلانے پر بھی حکومت نے کوئی عمل نہیں کیا جس کی وجہ سے دوبارہ دھرنا دینے کی ضرورت محسوس ہوئی۔

گوادر میں حق دو تحریک کا ایک اور دھرنا گذشتہ 14 روز سے جاری ہے (تصویر: ٹوئٹر/ ظفر رند)

بلوچستان کے ساحلی شہر گوادر میں حق دو تحریک نے اپنے مطالبات کے چارٹر آف ڈیمانڈ پر ایک بار پھر دھرنا دے رکھا ہے۔

حق دو تحریک کی جانب سے حکومت کو تین دن کا الٹی میٹم دیا گیا ہے کہ اگر ان کے 42 مطالبات کو تسلیم نہ کیا گیا تو گوادر پورٹ، ایکسپریس وے کو بند کر دیا جائے گا۔

اس حوالے سے مولانا ہدایت الرحمٰن نے ٹوئٹر پر ایک ویڈیو ری ٹویٹ کی ہے جس میں دھرنے کے لیے لگائے گئے سٹیج پر چند فنکاروں کو دیکھا جا سکتا ہے جو قوالی گا رہے ہیں۔

مولانا ہدایت الرحمٰن کی جانب سے ری ٹویٹ کی گئی ویڈیو کے ساتھ لکھا گیا ہے کہ ’حق دو تحریک کے احتجاجی دھرنے میں گوادر کے محنت کش اپنے فن کا مظاہرہ کرتے ہوئے سمندر میں ٹرالنگ، روزگار پر قدغن، بھتہ خوری، سمندری حیات کی نسل کشی پر قوالی پیش کر رہے ہیں۔‘

حق دو تحریک نے گذشتہ سال بھی ایک ماہ سے زائد دھرنا دیا تھا جس پر وزیراعلیٰ بلوچستان میر عبدالقدوس بزنجو نے وہاں جاکر ان سے معاہدہ کیا تھا۔

تحریک کے ترجمان حفیظ اللہ سمجھتے ہیں کہ معاہدے کو سال گزرنے اور ’بار بار یاد دلانے پر بھی حکومت نے کوئی عمل نہیں کیا جس کی وجہ سے ہمیں دوبارہ دھرنا دینے کی ضرورت محسوس ہوئی۔‘

حفیظ اللہ نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا کہ اس دھرنے کے بھی مطالبات وہی ہیں۔ ’ابتدائی 19 مطالبات پہلے بھی تھے۔ دوسرے کچھ ایسے مسائل سامنے آئے، جن کو بھی اس میں شامل کیا تو مطالبات کی تعداد 42 ہو گئی ہے۔‘

تحریک کی طرف سے جاری کردہ چارٹر آف ڈیمانڈ میں سرفہرست لاپتہ افراد کی بازیابی کا مطالبہ اور پھر ٹرالر مافیا کا خاتمہ، ایرانی سرحد سے تجارت کی اجازت اور منشیات کے خاتمے سمیت غیر ضروری چیک پوسٹوں کا خاتمہ شامل ہے۔

 حفیظ اللہ بتاتے ہیں کہ ’حالیہ دھرنے کو 14 روز گزر چکے ہیں، لیکن حکومت کی طرف سے نظرانداز کرنے کی پالیسی جاری ہے، جس پر قائدین نے سخت لائحہ عمل کے تحت حکومت کو الٹی میٹم دے رکھا ہے۔‘

’الٹی میٹم کے مطابق دھرنے کی طرف سے مطالبات کے حوالے سے عدم پیش رفت اور غیر سنجیدگی کے مظاہرے پر گوادر پورٹ شاہراہ کی بندش، ایکسپریس وے اور انٹرنیشنل ایئر پورٹ کے کام کو روکنے کا اقدام کیا جاسکتا ہے۔‘

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

انہوں نے کہا کہ ’ایک طرف انٹرنیشنل ایئرپورٹ تعمیر ہو رہا ہے لیکن شہر میں پینے کا پانی موجود نہیں ہے۔ گوادر پورٹ سی پیک ہے لیکن شہر اندھیرے میں ڈوبا ہوا ہے۔ اس صورت حال میں سخت اقدام کا فیصلہ کیا گیا ہے۔‘

حفیظ نے بتایا کہ اب تک ضلعی اور صوبائی حکومت کی طرف سے یہی کہا جا رہا ہے کہ ’ہمیں مزید وقت دیا جائے، ہم مسائل حل کر دیں گے۔ تاہم دوسری جانب ہم دیکھتے ہیں کہ دھرنا جاری ہے اور بحر بلوچ میں ٹرالر مافیا کی یلغار بھی ہے۔ منشیات کی بھرمار ہے۔ سرحد پر لوگوں کو تنگ کیا جا رہا ہے۔‘

انہوں نے مزید کا کہا کہ جب تک یہ سب چلتا رہے گا تو کیسے ممکن ہے کہ کسی سے مذاکرات کیے جائیں۔

ترجمان کہتے ہیں کہ دوسرا اہم مسئلہ چیک پوسٹوں کا تھا۔ جس کی فہرست ہم نے ڈپٹی کمشنر کے ذریعے دی تھی۔ ’اس پر ایک دو ختم کر دی گئیں تھی۔ اس کے بعد سرحد کے معاملے پر دوبارہ قائم کر کے مزید بھی بنا دی گئیں۔‘

ان کے بقول ’ہم ان چیک پوسٹوں کی بات کر رہے تھے، جو ہماری آبادی کے اندر ہیں۔ وہ آج بھی قائم ہیں جن کو ختم کرنے کی جرات کسی میں نہیں ہے۔ آبادی میں ہونے سے ہماری خواتین کو مشکلات کا سامنا ہے، جن کا ہم خاتمہ چاہتے ہیں۔‘

مولانا ہدایت الرحمان کا تحریک کی سربراہی چھوڑنا 

 یہ خبر بھی سامنے آئی ہے کہ مولانا ہدایت الرحمٰن نے تحریک کی سربراہی چھوڑی دی ہے۔ تاہم اس بارے میں ترجمان حفیظ اللہ نے کہا کہ تحریک کی سربراہی مولانا ہدایت ہی کر رہے ہیں۔

انہوں نے اس کی وضاحت کرتے ہوئے بتایا کہ ’چونکہ حق دو تحریک باقاعدہ ایک جماعت کے طور پر رجسٹرڈ ہونے جا رہی ہے اور اس کا باقاعدہ ایک ڈھانچہ بنا ہوا ہے۔ جس کے تحت اس کے اندرونی انتخابات ہوئے ہیں۔ اس لیے مولانا ہدایت نے حسین واڈیلا کو نامزد کیا جو بلامقابلہ منتخب بھی ہوئے۔‘

’مولانا ہدایت الرحمٰن بہ حیثیت سپریم کونسل کے تحریک کے ساتھ موجود ہیں۔ مرکزی کابینہ اور پورے بلوچستان میں مولانا کے ہمراہ قیادت کرنے کے لیے حسین واڈیلا کو سربراہی دی گئی ہے۔‘

اس سارے معاملے پر صوبائی حکومت کا موقف جاننے کے لیے مشیر داخلہ میر ضیا لانگو سے متعدد بار رابطہ کرنے کی کوشش کی گئی لیکن انہوں نے کوئی جواب نہیں دیا۔

دوسری جانب جب صوبائی حکومت کی خاتون ترجمان فرح عظیم شاہ سے فون اور پھر واٹس ایپ پر رابطہ کیا گیا تو ان کا کہنا تھا کہ وہ طبیعت کی ناسازی کے باعث جواب نہیں سکتی ہیں۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی پاکستان